بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافے کا خطرناک رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس سے بھی زیادہ خطرناک امر یہ ہے کہ زیادہ تر تعداد ہنر مندوں کی ہے۔
پاکستان کے ساٹھ فیصد سے بھی زائد نوجوان ملک چھوڑ کر بیرون ملک جانے کے خواہش مند ہیں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے حالیہ سروے کے مطابق 15 سے 24 برس کے نوجوانوں میں ملک چھوڑنے کی خواہش سب سے زیادہ ہے۔
نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اپنے روشن مستقبل کے لیے یہ ملک چھوڑنا چاہتی ہے، اس حقیقت کا اندازہ حکومتی اعداد و شمار سے بھی ہوتا ہے۔
پاسپورٹ بنوانے والوں کی تعداد میں اضافہ
سفری دستاویز تیار کرنے والے محکمے پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ کے مطابق 2021 سے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافے کا خطرناک رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔
ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق یومیہ کم و بیش 20 ہزار پاسپورٹ بنوانے کی درخواستیں موصول ہوتی تھیں لیکن گزشتہ برس سے یہ تعداد بڑھ کر یومیہ 30 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
واضح رہے کہ صرف 2021 میں سات لاکھ 65 ہزار افراد پاکستان چھوڑ کر بیرونی ممالک چلے گئے تھے، جن میں ڈاکٹر، انجینئر اور آئی ٹی ماہرین کی بڑی تعداد شامل تھی۔
سن 2022 میں بھی یہ رجحان کم نہیں ہوا۔ پاکستان بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے مطابق گزشتہ برس آٹھ لاکھ 32 ہزار افراد پاکستان چھوڑ کر بیرون ملک گئے۔
تاہم پاکستانی حکام ملک سے ہونے والے اس ’’ برین ڈرین” کو کوئی بڑا مسئلہ نہیں سمجھتے۔
وزارت برائے سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی کے ترجمان ریاض علی طوری کا وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا: ’’ ہمارا مشن ہے کہ ہم پاکستانیوں کو زیادہ سے زیادہ بیرون ملک روزگار کے مواقع فراہم کریں۔ اور ہمارا ٹارگٹ سالانہ ایک ملین پاکستانیوں کو بیرون ملک بھیجنا ہے۔ ‘‘
نوجوان خواتین بھی اپنا مستقبل تاریک دیکھتی ہیں
راولپنڈی کی اقرا فاروق نے حال ہی میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہے۔ انہوں نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا: “میں جلد از جلد بیرون ملک جانا چاہتی ہوں کیونکہ اس ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے ایک وقت کا کھانا بھی مشکل کر دیا ہے۔ روپے کی قدر میں مسلسل کمی نے پاکستانیوں کے لیے مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔”
وہ مزید کہتی ہیں کہ اس ملک میں بے روزگاری اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب پڑھے لکھے ہونے سے بھی فرق نہیں پڑتا۔
’’ سرکاری نوکری تو کیا پرائیویٹ نوکری ملنا بھی نہ صرف مشکل ہے بلکہ ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔‘‘
24 سالہ ماریہ انجم پی ایچ ڈی کی طالبہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں: ’’ بیرونی ممالک میں پی ایچ ڈی کرنے والے طلبہ کو ریسرچ کے ساتھ ساتھ ماہانہ وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔ جب کہ پاکستان میں یہی ڈگری حاصل کرنے کے لیے یونیورسٹیز کو لاکھوں روپے فیس کی مد میں ادا کرنا پڑتے ہیں۔ بہتر معیار تعلیم کے ساتھ ساتھ مغربی ممالک میں روزگار کے مواقع بھی پاکستان کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔‘‘
اخراجات آمدن سے بڑھ چکے ہیں
علی رضا ایک پروڈیوسر ہیں اور اپنے مستقبل سے مایوس نظرآتے ہیں۔ وہ بھی بیرون ملک جانے کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے وی نیوز کو بتایا: ’’ اس ملک میں غیر یقینی کی صورتحال ہے۔ ماہانہ تنخواہ کم ہے اور اخراجات اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘
ملک چھوڑنے والوں میں ہنرمند سرفہرست
پاکستان بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائنمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں بیرون ملک جانے والوں میں سب سے زیادہ تعداد ہنر مند افراد کی تھی ۔
تقریبا 20865 ہنرمند جبکہ 17976 پڑھے لکھے لوگ بیرون ملک گئے۔ اسی طرح صوبہ پنجاب سے 46 ہزار سے زائد افراد نے بیرون ملک نقل مکانی کی، جو کہ باقی تمام صوبوں سے زیادہ ہے۔
صرف نوجوان نہیں دیگربھی پاکستان چھوڑنے کے خواہش مند
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے سروے کے مطابق مجموعی طور پر 37 فیصد پاکستانیوں کو موقع ملے تو وہ بیرون ملک جا کر آباد ہو جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق چاروں صوبوں میں ملک چھوڑنے کی سب سے زیادہ خواہش بلوچستان کے رہائشیوں میں پائی جاتی ہے، جہاں 42 فیصد شہری پاکستان کو چھوڑنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے سب سے کم خواہش مند لوگ شہری صوبہ پنجاب کے ہیں۔
خواتین کے مقابلے میں مردوں میں ملک چھوڑ کر جانے کی خواہش زیادہ ہے۔