اسرائیل غزہ جنگ وسیع تر خطے میں پھیل سکتی ہے، اقوام متحدہ

منگل 14 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تخفیف اسلحہ کے امور کے لئےاقوام متحدہ کے ہائی ریپریزنٹیٹو ایزومی ناکا مٹسو نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اضافے سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ وسیع تر خطے میں پھیل سکتی ہے۔ مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں سے پاک خطہ قائم کرنے کے موضوع پر کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہ کہ وہ ایسے بوجھل دل، تکلیف، درد اور دکھ کے ساتھ کانفرنس میں شرکت کے لئے آئی ہیں جو انہوں نے اپنے 30 سال سے زائد عرصے میں کبھی محسوس نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال بعد، ہم غزہ میں اپنی آنکھوں کے سامنے انسانیت کے بحران کو دیکھ رہے ہیں۔

جغرافیائی سیاسی اور سلامتی کی صورت حال ابتر ہو گئی ہے اور بڑی طاقتوں کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔انہوں نے جاری تنازعہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی واضح خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ امن اور سلامتی کے ساتھ رہنے والے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے ساتھ  2 ریاستی حل کے لیے امن کی راہ ہموار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جانی چاہیے۔

دوسری طرف غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے کمپاؤنڈ میں شہید  ہونے والے 179 فلسطینیوں کی اجتماعی قبر میں تدفین کر دی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابوسلمیہ کا کہنا ہے کہ اسپتال میں موجود 179 لاشوں کو مجبوراً اسپتال کے کمپاؤنڈ میں اجتماعی قبر میں دفنایا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسپتال  کےکمپاؤنڈ میں دفن کیے جانے والوں میں آئی سی یو میں جاں بحق ہونے والے 7 شیر خوار بچوں سمیت 40 مریض بھی شامل ہیں جو ایندھن نہ ہونے کے سبب دم توڑ گئے تھے۔

اس سے قبل غزہ کی پٹی کے نائب وزیر صحت یوسف ابو ریش نے ایک بیان میں کہا تھا کہ غزہ کے الشفا ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں داخل 7 نومولود بچوں سمیت 40 مریض جاں بحق ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شمالی غزہ کے تمام ہسپتال غیر فعال ہوگئے ہیں ۔غزہ کے الشفا ہسپتال میں اسرائیلی فوج کی بمباری کے دوران انکیوبیٹرز ایندھن کی قلت کی وجہ سے بند ہوگئے تھے۔

غزہ کے 36 میں سے 22 اسپتال غیرفعال ہوچکے ہیں، اقوام متحدہ

غزہ میں موجود عالمی ادارہ صحت کے حکام نے خبردار کیا کہ ہسپتال میں 3 ہزار سے زائد مریض اور طبی عملہ پناہ لئے ہوئے ہیں جن کے پاس ایندھن، پانی اور خواراک کی شدید قلت ہے۔الشفا ہسپتال کے اندر موجود عالمی ادارہ صحت کے حکام سے رابطے کے بعد ادارے کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے کہا کہ بدقسمتی سے الشفا ہسپتال نے مزید بطور ہسپتال کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ ہسپتال 3 دن سے بغیر بجلی اور پانی کے ہے۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے ادارے نے کہا کہ غزہ کے کل 36 میں سے 22 ہسپتال غیر فعال ہوگئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری میں 36 فلسطینی شہید

اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے شمالی شہر طولکرم کے گردونواح میں 5 فلسطینی نوجوانوں کوشہید کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ثبت ہسپتال کے ڈائریکٹر امین خضر نے منگل کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے طولکرم میں آپریشن کیا اور اس دوران 5 فلسطینی شہریوں کو شہید کر دیا جن کی عمریں 21 اور 29 برس  درمیان ہیں۔ اسرائیلی فوج نے 70 گھروں اور 80 اسٹورز کو بھی بلڈوزرز کی مدد سے منہدم کردیا۔

عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے علاقے میں گرفتاریوں کے لیے پرتشدد کارروائیاں کی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر میں آپریشن کی تصدیق کی ہےتاہم اس نے فلسطینی شہریوں کو شہید کرنے کی وجہ نہیں بتائی۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں جبالیہ کیمپ میں شیلنگ کے دوران 31 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ الحدث ٹیلی ویژن چینل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے جبالیہ کیمپ میں شیلنگ کی اور 31 فلسطینیوں کو شہید کر دیا جبکہ شیلنگ سے درجنوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس نے غزہ کے تیسرے بڑے پناہ گزین کیمپ الشاطی کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

شہید فلسطینیوں کی تعداد ساڑھے 11 ہزار سے متجاوز

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں اب تک ساڑھے 11 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 4 ہزار 630 سے زیادہ بچےاور 3 ہزار 130 سے زیادہ خواتین شامل ہیں، ان حملوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 29  ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

بارش نے غزہ والوں کی پریشانیوں میں اضافہ کردیا

حماس اسرائیل جنگ کے آغاز کے بعد غزہ میں آج موسم سرما کی پہلی بارش ہوئی تاہم یہ بارش غزہ کے بے گھر شہریوں کے لیے پریشانی کا باعث بن رہی ہے اور وہ وبائی امراض اور متوقع سیلابی صورتحال سے خوفزدہ ہیں۔ گزشتہ ہفتے عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ غزہ میں وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ترجمان مارگریٹ ہیرس نے کہا تھا کہ غزہ میں پہلے ہی ہیضہ کی وبا پھیل چکی ہے اور ہم نے اب تک 30 ہزار سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے ہیں حالانکہ عام حالات میں ہم زیادہ سے زیادہ 2 ہزار کیسز کی توقع رکھتے ہیں۔ نارویجن رفیوجی کونسل اور دیگر امدادی اداروں نے بھی کہا ہے کہ بارشوں کا موسم غزہ میں مشکل ترین ہفتہ ثابت ہوگا جس میں سیلابی صورتحال کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

غزہ کے شہریوں کی مدد کی پکار پر کوئی لبیک کہنے والا نہیں، ہلال احمر

غزہ میں پھنسے ہزاروں افراد میں سے کئی نے فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (ہلال احمر) سے مدد کی اپیل کی کہ سڑکوں، گھروں کے اندر اور ملبے کے نیچے لاشیں ہی لاشیں موجود ہیں جن کی تدفین کی جانی چاہیے تاہم ان کی مدد کرنے والا کوئی بھی وہاں موجود نہیں ہے۔

فلسطینی ہلال احمر کے ڈائریکٹر جنرل مروان جیلانی نے کہا کہ خاندان کے افراد باہر نکل کر اپنے شہدا کو دفن نہیں کرسکتے اور بہت سے ایسے زخمی افراد بھی ہیں جن تک ہم بھی نہیں پیہنچ سکتے۔

حماس کی جنگ بندی کے معاہدے کے بدلے میں 70 یرغمالی رہا کرنے کی پیشکش

اسرائیلی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ داخلی انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ رونن بار مصر پہنچ گئے ہیں جہاں وہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے سلسلے میں مصری حکام سے بات چیت کریں گے۔ دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نےسوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر اپنے پیغام میں کہا کہ انہوں نے قطری ثالثوں کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ 70 کے قریب خواتین اور بچوں کو رہا کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مکمل جنگ بندی اور غزہ میں ہر جگہ پر امدادی سامان اور انسانی امداد پہنچانے کی اجازت کو بھی معاہدے کا حصہ ہونا چاہیے۔ترجمان نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل معاہدے کی قیمت چکانے سے بچنے کے لیے تاخیر کرتا رہا ہے۔ حماس نے ایک اور بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ کہ غزہ کے اسپتالوں میں یا ان کے تہہ خانوں میں حماس کے جنگجو موجود ہیں جھوٹ پر مبنی ہے۔ حماس نے اسرائیل کے اس دعویٰ کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ ’قیادت کے لائق نہیں‘، اسرائیلی وزیر خارجہ

اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اقوام متحدہ کی قیادت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ جنیوا میں اقوام متحدہ میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کوہن نے کہا: ’گوتریس نے خطے میں کسی بھی امن عمل کو فروغ نہیں دیا، تمام آزاد اقوام کی طرح گوتریس کو بھی صاف اور بلند آواز میں کہنا چاہیے’غزہ کو حماس سے آزاد کرو‘۔ اسرائیل نے اس سے قبل اقوام متحدہ کے سربراہ کے اس بیان پر ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا جس میں گوتریس نے کہا تھا کہ حماس کا 7 اکتوبرکا حملہ کئی دہائیوں کے قبضے کا نتیجہ تھا۔

غزہ میں بڑی تباہی کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ کا انتباہ

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں آمدورفت کے راستے بند کئے جانے کے باعث انسانی صورتحال مزید سنگین ہوتی جا رہی ہے کیونکہ ایندھن کی کمی کی وجہ سے امدادی سامان لے جانے والے ٹرکوں کی آمدورفت بند ہو سکتی ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر او سی ایچ اے کے دفتر تر کی سربراہ آندریا ڈی ڈومینیکو نے مقبوضہ بیت المقدس سے ویڈیو لنک کے ذریعے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ غزہ پٹی میں انسانی زندگیاں انتہائی خطرناک صورتحال سے دوچار ہیں جن میں ہسپتالوں کے انکیوبیٹرز میں زیر علاج بچے بھی شامل ہیں جن کی زندگیوں کا دارومدار ہسپتال میں بجلی کی فراہمی پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی اور ایندھن کی فراہمی ہونی چاہیے اور بڑی تباہی ہونے سے پہلے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے۔

اردن کا اسرائیل کے ساتھ معاہدوں پرنظرثانی کا فیصلہ

ارد ن کی پارلیمنٹ نے غزہ کی صورتحال کے حوالے سے اسرائیل کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پرنظرثانی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے اردن کی پارلیمنٹ نے قانونی کمیٹی کو نظرثانی اورضروری سفارشات مرتب کرکے حکومت کو پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اردن کی پارلیمنٹ کے سپیکر احمد الصفادی نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران قانونی کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم پر اسرائیلی حکام کے احتساب کے لیے ضروری کارروائی کرے۔ سپیکر نے قانونی کمیٹی کو کہا ہے کہ وہ سرکاری اداروں کے ذریعے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے سامنے شکایت درج کرانے کا فریم ورک تیار کرے۔قانونی کمیٹی کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مسلم اور عرب ممالک کے پارلیمانی اداروں کو مذکورہ اقدام سے تحریری طور پر مطلع کرے۔

آسٹریلیا میں فلسطینیوں کے حمایتیوں کی تعداد اسرائیلی حمایتیوں سے زیادہ ہوگئی

فلسطینیوں کے لئے امداد روانہ کرنے کے حامی آسٹریلوی شہریوں کی تعداد اسرائیل کو امداد فراہم کرنے کی حمایت کرنےوالوں سے زیادہ ہوگئی۔ یہ بات آسٹریلیا کے سماجی تحقیق کے ادارے ایسنشل کی طرف سے جاری سروے رپورٹ میں بتائی گئی۔ چینی خبر رساں ادارے نے رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ ماہ اسرائیل حماس تنازعہ کے آغاز میں اسرائیل کے لئے امداد بھجوانے کے حامی آسٹریلوی شہریوں کا تناسب 23 فیصد جبکہ فلسطینیوں کے لئے امداد بھجوانے کے حامی آسٹریلوی شہریو ں کا تناسب 13 فیصد تھا جو اب تبدیل ہو کر بالترتیب 17 فیصد اور 21 فیصد ہو گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp