ملٹری کورٹس میں ٹرائل: سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف سینیٹ کی قرارداد کالعدم قرار دی جائے، سینیٹر مشتاق احمد

بدھ 15 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کی جانب سے عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے کیخلاف رواں ہفتے سینیٹ نے ایک قرارداد منظور کی تھی، آج جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ایوان بالا کی جانب سے منظور کردہ اسی قرارداد کو کالعدم قرار دینے کی قرارداد سینیٹ سیکریٹیریٹ میں جمع کرا دی ہے۔

اپنی حالیہ قرارداد میں سینیٹر مشتاق احمد نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایوانِ بالا سپریم کورٹ کے ملٹری کورٹ سے متعلق فیصلے کی حمایت کرتا ہے، لیکن سینیٹر دلاور کی پیش کردہ قرارداد کو ایجنڈے پر لائے بغیر سینیٹ سے منظور کرایا گیا، اس طرح کسی قرارداد کا منظور ہونا سینیٹ کے رولز کے خلاف ہے۔

سینیٹر مشتاق احمد کی قرارداد میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ آئین کی محافظ ہے اور سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ سویلینز کا ٹرائل سویلین عدالتوں میں ہوگا، کریم کورٹ کے اس فیصلے کی سینٹ تائید کرتا ہے لہذا سینیٹ سے ملٹری کورٹ کے حق میں منظور کی گئی قرارداد کو کلعدم قرار دیا جائے۔

سپریم کورٹ 23 اکتوبر کو پاکستان میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر قانونی قرار دے چکا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے ایک کے مقابلے میں 4 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا تھا۔

جس پر 13 نومبر کو سینیٹ نے سپریم کورٹ کے اسی فیصلے کیخلاف قرارداد منظور کی تھی۔ سینیٹر دلاور کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون کو دوبارہ لکھنے کی کوشش ہے عدالت عظمی اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے، پاک فوج پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل آئینی و قانونی دائرہ اختیار میں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp