سپریم کورٹ کی جانب سے عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے کیخلاف رواں ہفتے سینیٹ نے ایک قرارداد منظور کی تھی، آج جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ایوان بالا کی جانب سے منظور کردہ اسی قرارداد کو کالعدم قرار دینے کی قرارداد سینیٹ سیکریٹیریٹ میں جمع کرا دی ہے۔
اپنی حالیہ قرارداد میں سینیٹر مشتاق احمد نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایوانِ بالا سپریم کورٹ کے ملٹری کورٹ سے متعلق فیصلے کی حمایت کرتا ہے، لیکن سینیٹر دلاور کی پیش کردہ قرارداد کو ایجنڈے پر لائے بغیر سینیٹ سے منظور کرایا گیا، اس طرح کسی قرارداد کا منظور ہونا سینیٹ کے رولز کے خلاف ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد کی قرارداد میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ آئین کی محافظ ہے اور سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ سویلینز کا ٹرائل سویلین عدالتوں میں ہوگا، کریم کورٹ کے اس فیصلے کی سینٹ تائید کرتا ہے لہذا سینیٹ سے ملٹری کورٹ کے حق میں منظور کی گئی قرارداد کو کلعدم قرار دیا جائے۔
سپریم کورٹ 23 اکتوبر کو پاکستان میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر قانونی قرار دے چکا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے ایک کے مقابلے میں 4 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا تھا۔
جس پر 13 نومبر کو سینیٹ نے سپریم کورٹ کے اسی فیصلے کیخلاف قرارداد منظور کی تھی۔ سینیٹر دلاور کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون کو دوبارہ لکھنے کی کوشش ہے عدالت عظمی اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے، پاک فوج پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل آئینی و قانونی دائرہ اختیار میں ہے۔