بابر اعظم کپتان اچھے تھے یا کھلاڑی؟ ان کی بطور کپتان و کھلاڑی کارکردگی پر ایک نظر

بدھ 15 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی بری پرفارمنس اور شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے تینوں فارمیٹس کی قیادت سے دستبرادری کا اعلان کردیا۔ بابر اعظم کو ٹیم اور اپنی خراب کپتانی کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا تھا، پاکستان سمیت دنیا بھر کے شائقین کرکٹ بابر اعظم کی کور ڈرائیو کے تو دیوانے تھے ہی لیکن کپتانی میں وہ مداحوں کی امیدوں پر پورا نہیں اتر سکے۔

میدان میں کچھ الجھے ، کچھ پریشان اور مشکل حالات میں صحیح فیصلہ نہ کرپا نا ان کی کپتانی کو لے ڈوبا۔ بےشک وہ تینوں فارمیٹس میں ایک بہترین بیٹر ہیں اور اس کا اعتراف خود بھارتی بلے باز ویرات کوہلی نے بھی کیا جن کے ساتھ اکثر ان کا موازنہ کیا جاتا ہے لیکن یہاں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ویرات کوہلی کی طرح وہ ایک بہترین بیٹر تو ہیں لیکن دونوں ہی کپتان اچھے ثابت نہ ہوسکے۔

گزشتہ چند ماہ سے بابر اعظم کے چہرے پر وہ الجھن اور پریشانی نظر آرہی تھی جو عام طور پر ایشیا کپ یا ورلڈ کپ کے ناک آوٹ میچز میں کپتان کے چہرے پر ہوتی ہے جس سے یہ اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ ان پر کپتانی کا بہت بوجھ ہے اور اسی بوجھ کی وجہ سے ان کی پرفارمنس بھی شدید متاثر ہوئی ہے اور جب بھی کسی میگا ایونٹ میں ان کی کارکردگی کو جانچا گیا ہے تو وہ مایوس کُن رہی ہے۔  اس وجہ سے سابق کھلاڑیوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس اور ٹی وی پر بیٹھ کر ان کو کپتانی سے دستبردار ہونے کے مشورے دیے۔

ایشیا کپ اور پھر ورلڈ کپ میں پے درپے شکست کے بعد مبصرین کا یہ ماننا تھا کہ کپتانی کے پریشر کی وجہ سے ان کی بیٹنگ بھی متاثر ہورہی ہے کیونکہ ایشیا کپ میں بھی وہ 5 اننگز میں صرف 207رنز ہی بنا سکے ۔ حالیہ ورلڈ کپ کی کارگردگی پر نظر دوڑائی جائے تو بابر اعظم نے  9 اننگز میں 40.00 کی اوسط سے 320 رنز بنائے جس میں 4 نصف سینچریاں شامل ہیں۔

قیادت سنبھالنے سے قبل بابر اعظم کی کارگردگی

پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت سنبھالنے سے قبل بابر اعظم نے 74 میچز کھیلے جس میں انہوں نے 3359رنز بنائے۔

قیادت سنبھالنے کے بعد بابر اعظم کی ون ڈے میں کارگردگی

2019میں جب بابر اعظم نے کپتانی سنبھالی تو اس وقت وہ اپنے بہترین فارم میں تھے جہاں انہوں نے 20 اننگز میں رنز 1092 بنائے
۔
اس کے بعد سال 2020 میں 3 اننگز میں 221 رنز بنائے۔

سال 2021 میں 6 اننگز میں 405 رنز بنائے۔

سال 2022 میں 9 اننگز میں 607رنز بنائے

 جبکہ سال 2023  میں 25 اننگز میں 1065 رنز بنائے یعنی بابر اعظم نے کرکٹ ٹیم کی قیادت سنبھالے کے بعد 43 میچز میں ٹوٹل 20370 رنز بنائے۔

ورلڈ کپ ایونٹس میں بابر اعظم کی کارگردگی(2019-2023)

 میگا ایونٹس کی اگر بات کی جائے تو بابر اعظم نے کرکٹ ٹیم کی قیادت سنبھالنے کے بعد ورلڈ کپ میں 17 میچز کھیلے جس میں 52.3کی اوسط سے 794 رنز بنائے،جس میں ایک سنچری جبکہ 7 نصف سنچریاں شامل ہیں۔

ایشیا کپ ٹورنامنٹس میں بابر اعظم کی کارگردگی (2018-2023)

بابر اعظم نے 2018سے 2023 تک ایشیا کپ میں 10 میچز کھیلے جہاں 40.33 کی اوسط سے 363 رنز بنائے جس میں ایک سنچری اور ایک نصف سنچری شامل ہے جب کہ ان کا سب سے زیادہ اسکور 151ہے۔

 

سابق کھلاڑی بابر اعظم کو کپتانی سے دستبرداری کے مشورے دیتے رہے

پاکستان کرکٹ ٹیم کی بری پرفامنس کا سلسلہ تو ایشیا کپ سے ہی شروع ہوچکا تھا لیکن بابر اعظم کو دوہری تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ، ایک طرف بری کپتانی تو دوسری طرف سابق کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ بابر اعظم اگر بڑے میچز میں میچ وننگ باری نہیں کھیلتے تو شکست کی ساری ذمہ داری انہی کی ہے۔

تنقید کا اصل سلسلہ تب شروع ہوا جب پاکستان ٹیم پہلے ایشیا کپ اور پھر ورلڈ کپ میں بھارتی کرکٹ ٹیم سے بری طرح ہاری۔ سابق کھلاڑیوں نے ٹی وی پروگرامز میں بابر اعظم کی کپتانی اور بلے بازی دونوں کو ہی خوب آڑے ہاتھوں لیا ، کسی نے ‘بزدل کپتان’ کا ٹیگ لگایا تو کسی نے ‘سلفش پلیئر’ کہا۔

ورلڈکپ میں افغانستان سے شکست تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی جب پہلی دفعہ پاکستانی ٹیم کسی میگا ایونٹ میں افغانستان سے ہاری ، اس ہار کے بعد سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ بابر اعظم سے تو شاہین آفریدی اچھے کپتان ثابت ہوسکتے ہیں۔

ورلڈ کپ کے دوران ہی پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑیوں نے ٹی وی پروگرامز میں بیٹھ کر بابر کی کپتانی کو ناقص کہا جس میں محمد عامر، وسیم اکرم ، شاہد آفریدی ، عبد الرزاق اور عماد وسیم پیش پیش رہے۔

بابر اعظم کی کپتانی کے حوالے سے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ میں بھی بابر اعظم کا فین ہوں وہ ساڑھے تین چار سال سے کپتانی کررہا ہے لیکن وہ کپتان کی حیثیت سے اپنے آپ کو نہ منواسکے۔جب میں نے بابر کی کپتانی پر بات کی تو لوگوں نے تنقید کی کہ آپ بابر اعظم کی کپتانی کے پیچھے پڑے ہیں۔

سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے کہا ایشیا کپ اور ورلڈ کپ میں بابر اعظم سے بطور کپتان کچھ غلطیاں ہوئی ہوں گی لیکن صرف کپتان نے کرکٹ نہیں کھیلنی، یہ پورے سسٹم کا قصور ہے، آ صرف کپتان کو بلی کا بکرا نہیں بنا سکتے، لڑکوں کو یہ نہیں معلوم کہ کوچ کون ہے، کون آرہا اور کون جارہا ہے، یہ صرف کپتان کا نہیں بلکہ سب کا قصور ہے۔

اسی حوالے سے محمد عامر کا کہنا تھا کہ بابر اعظم ایک اچھے کپتان ثابت نہیں ہوسکے ، سسٹم کو نہیں مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور کپتان کا مائنڈ سیٹ ٹھیک نہیں ہے۔

جہاں سابق کھلاڑی بابر اعظم کی کپتانی کو تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے تو وہیں سابق بلے باز محمد یوسف ان کے دفاع میں سامنے آئے، انہوں نے کہا ورلڈ کپ میں شکستوں کے لیے اکیلے بابر اعظم کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان صرف بابر کی وجہ سے نہیں ہارا اور ایسی صورتحال میں وہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر کچھ صارفین اس ساری صورتحال سے ناخوش دیکھائی دے رہے ہیں اور ان کا سوال یہی ہے کہ کیا بابر اعظم کی خراب کپتانی ہی شکست کی وجہ بنی؟ کیا ان کی خراب کپتانی پر سارا ملبہ ڈال کر مینجمنٹ اپنی غلطیوں کو چھپانے میں کامیاب ہوجائی گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp