اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے آفیشل سیکریٹ عدالت کو حکم دیا ہے کہ سائفر کیس کا ٹرائل 4 ہفتوں میں مکمل کیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
فیصلے کے مطابق شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی سیکشن 9 کے تحت نامزد کیا گیا ہے، ان پر سائفر کیس میں جرم کی حوصلہ افزائی اور معاونت کے الزامات ہیں۔
مزید پڑھیں
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق جرم کی معاونت کرنے والے پر بھی اتنی ہی ذمہ داری عائد ہوتی ہے جتنی جرم کرنے والے ہر ہوتی ہے۔
فیصلے میں درج ہے کہ سائفر کیس میں مرکزی ملزم چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی سیکشن 5 کے تحت نامزد کیا گیا ہے۔ سیکشن 5 کے تحت جرم کے ارتکاب کی سزا عمر قید یا سزائے موت ہے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا سیکشن 9 کہتا ہے کہ جرم پر اکسانے یا معاونت پر بھی وہی سزا ہوگی جو سیکشن 5 میں درج ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ مرکزی ملزم چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کی درخواست 16 اکتوبر کو مسترد کر چکی ہے۔ شاہ محمود قریشی کی ضمانت بھی مرکزی ملزم سے جڑی ہوئی ہے۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ درخواست گزار کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ بھی مانگا گیا ہے، آرٹیکل 248 شاہ محمود قریشی کے کیس میں لاگو ہی نہیں ہوتاہ
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے فیصلے میں لکھا ہے کہ آرٹیکل 248 کا اطلاق سرکاری ذمہ داریاں نبھانے کے حوالے سے کیا جاتا ہے، شاہ محمود قریشی پر الزام ہے کہ انہوں نے 27 مارچ 2023 کو جلسے میں تقریر کے دوران جرم کی حوصلہ افزائی اور معاونت کی۔ ایک جلسے میں تقریر کرنا سرکاری ذمہ داریوں میں شامل نہیں، لہٰذا آرٹیکل 248 کا اطلاق نہیں ہوتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں حکم دیا ہے کہ خصوصی عدالت یہ حکم نامہ موصول ہونے کے 4 ہفتوں کے اندر اندر ٹرائل مکمل کرے۔
واضح رہے کہ سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا جیل ٹرائل ہو رہا ہے اور ان پر فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے۔