پاکستان کس مرد بحران کا منتظر؟

جمعرات 16 نومبر 2023
author image

پرویز سندھیلا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

میاں نوازشریف کی واپسی کو مختلف قسم کی قیاس آرائیوں، افواہوں کیساتھ تعبیر کیا جارہا تھا، تاثر دیا جارہا تھا کہ نوازشریف محاذ آرائی کے بیانیے کیساتھ واپس آئیں گے۔ شاید لوگ یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ اس سے دودھ اور شہد کی نہریں بہہ جائیں گے، ملک موجودہ بحرانوں سے نکل جائے گا۔

لیکن نوازشریف نے وہی راستہ اختیار کیا جس سے موجودہ بحران ختم کیے جاسکتے ہیں، ملک جس نازک دور سے گزر رہا ہے اس کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے نوازشریف نے خوب وضع داری اور متانت سے کام لیتے ہوئے ثابت کیا کہ وہی مرد بحران ہیں۔

میاں نوازشریف نے واپسی سے قبل لڑائی جھگڑے اور مخالفین کی پھبتیاں کسنے کی بجائے ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا باقاعدہ پلان تیار کیا، دوست ممالک کے وفود سے ملے، سرمایہ کاری کی گارنٹیاں حاصل کیں، اعتماد حاصل کیا، اپنی ٹیم کیساتھ بیٹھ کر پلاننگ کی اور اسی کے ساتھ واپس آئے۔ شاید یہی وجہ تھی کہ ان کی تقریر میں اُن تمام پہلوؤں کی واضح جھلک دیکھنے کو ملی۔

اب چونکہ وہ باقاعدہ ایک سمت میں چل پڑے ہیں تو میری دانست کے مطابق انہیں چند معاملات کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا بلکہ اپنے منشور میں شامل کرنا چاہیے۔ نوازشریف نے سول بالادستی اور جمہوریت کے لیے اپنی 3 حکومتوں میں قربانیاں دیں۔ ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرلیا لیکن پارلیمنٹ اور جمہوریت کی حرمت کی جنگ لڑی۔ لیکن اب جو مسائل درپیش ہیں وہ عوام کی بقا کے ہیں، چونکہ ایک مسلسل جدوجہد کے ذریعے ہائبرڈ رجیم کا تو خاتمہ کرلیا، پروجیکٹ ختم کرلیا، لیکن اس کے آفٹر شاکس سے نمٹنے کا وقت ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ یہ بیانیہ بنایا جائے اور مطالبہ کیا جائے کہ سانحہ 9 مئی کے ماسٹر مائنڈز، سہولت کاروں کو سزائیں دی جائیں، جنہوں نے شہدا کی بے حرمتی کی انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ یہ مطالبات ا نتخابی مہم میں عوام کے سامنے رکھے جائیں۔

عوام کو اس وقت ریلیف چاہیے یا پھر نفسیاتی طور پر اطمینان چاہیے کہ کب تک حالات میں بہتری آجائے گی، تسلی چاہیے۔ اس مقصد کے لیے میاں نوازشریف کو انتخابی مہم میں ریلیف کے لیے تیار کردہ پلان عوام کے سامنے رکھنا چاہیے، اس پلان میں جتنی جلدی اچھے دنوں کی نوید سنائی جاسکتی ہے، وہ سنائی جائے البتہ عمران خان کی طرح 90 دنوں کا وعدہ ہرگز نہ کیا جائے۔

پنجاب اس وقت اسموگ کی زد میں ہے، عوام بہت پریشان ہیں، ایک ریسر چ کے مطابق جس زہر آلود آب و ہوا میں پنجاب کے لوگ رہ رہے ہیں ان کی اوسطً 7 سال زندگی کم ہوتی جارہی ہے۔ ماضی میں ڈینگی جیسی جان لیوا وبا سے میاں شہبازشریف نے نہایت مستعدی سے نمٹا تھا، ایسا پلان بنایا تھا کہ دوست ممالک بھی مدد حاصل کرنے آئے تھے۔ اسی جوش اور جذبے کیساتھ انتخابی مہم میں اسموگ پالیسی کا اعلان کیا جائے، جامع پلان عوام کے سامنے رکھا جائے، انہیں ان کی صحت کی مکمل حفاظت کی ضمانت دی جائے۔ کیونکہ اسموگ کے خاتمے کو شہبازاسپیڈ کی ضرورت ہے۔

انتخابی مہم میں میاں نواشریف کا سب سے بڑا چیلنج اپنے چھوٹے بھائی کی 16 ماہ کی حکومت کی کارکردگی کو بیان کرنا ہوگا۔ عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں کی سپورٹ سے بہت کچھ کیا ہے، لیکن عملی طور پر اُن کے لیے کچھ نہیں کیا۔ بیانیہ بنانے میں اوورسیز پاکستانی عمران خان کی بڑی مدد کرتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کو ان کی حمایت لینے کے لیے سخت محنت کرنی ہوگی۔ اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے عملی طور پر توجہ دینی پڑے گی۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اسمبلی میں نمائندگی کا حق دینے پرترجیحی بنیادوں پر فریم ورک تیار کرنا چاہیے، انہیں انتخابی بیانیے میں بتایا جائے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو قومی، صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی دی جائے گی۔ تاکہ ان کے حقوق کی بات کرنے والا ان کا اپنا نمائندہ اسمبلی میں موجود ہو۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سب سے زیادہ مسائل ان کی پاکستان میں سرمایہ کاری، جائیداد اور اثاثہ جات پر قبضوں کے درپیش ہوتے ہیں۔ چونکہ وہ خود پاکستان میں موجود نہیں ہوتے اور انہیں روایتی تھانہ کچہری سے نمٹنا پڑتا ہے۔ اگر اوورسیز کے لیے الگ پولیس اسٹیشن اور عدالتوں کا اعلان کردیا جائے اور پھر حکومت میں آکر یہ وعدہ پورا بھی کیا جائے تو یہ احسان عظیم ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp