سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ میڈیا میں خبریں آرہی ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے منشور کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ 18ویں ترمیم پر نظرثانی کی جائے۔ میں دو ٹوک انداز میں کہتا ہوں کہ منشور کمیٹی کو 18ویں ترمیم کے حوالے کوئی ہدایت نہیں کی گئی۔ منشور کمیٹی کو عرفان صدیقی لیڈ کر رہے ہیں، انہوں نے بھی مجھ سے بات کی اور اس خبر کی تردید کی ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 13 مئی 2006 کو کیے گئے میثاق جمہوریت میں ایک ایجنڈا یہ بھی تھا کہ 73ء کے آئین کو بحال کیا جائے۔ میں دوبارہ واضح کرتا ہوں کہ 18ویں ترمیم مسئلہ نہیں، 2009 میں این ایف سی ایوارڈ جاری ہوا، این ایف سی ایوارڈ سے مالی مسائل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں نے جو کام کرنے ہیں وہ نہیں کر رہے۔ نگران وزیرتعلیم بلوچستان کہتے ہیں کہ بلوچستان میں 35 سو سے زیادہ سکول اساتذہ نہ ہونے کی وجہ سے بند ہیں، جو قابل شرم ہے۔
مزید پڑھیں
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میں اور رضاربانی 18ویں ترمیم میں بہت متحرک رہے ہیں، مسلم لیگ ن پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے تھے۔ آئین کی بگڑی شکل کو درست کرنے کے لیے آئینی اصلاحات کا فیصلہ ہوا تھا۔ پاکستان کے حقیقی چیلنج صحت، تعلیم اور بہبود آبادی ہے، دیکھنا یہ ہے کہ کیا صوبے اس پر عمل کررہے ہیں۔
قائد ایوان سینیٹ نے مزید کہا کہ 18ویں ترمیم کے خاتمے کی بحث نئی نہیں کافی پرانی ہے۔ 18ویں ترمیم کوئی ایشو نہیں، یقینی بنانا ہوگا کہ صوبے ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کے حوالے سے اپنا کام کریں۔ آج بھی وفاق میں صحت کے لیے بجٹ رکھتے ہیں۔ بعد ازاں سینیٹ اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا گیا۔