حکومت نے گزشتہ 3 سالوں میں ایک ہزار 115 طلبہ کو اسکالرشپ پر بیرون ملک بھیجا ہے جن میں سے سب سے زیادہ 634 (58 فیصد) کا تعلق پنجاب سے ہے۔
ان طلبہ میں سے ایک ہزار 22 کو پی ایچ ڈی جبکہ 81 کو ایم فل یا ایم ایس کے لیے باہر بھیجا گیا ہے۔ سب سے زیادہ انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں 371 طلبہ کو اسکالرشپ پر بیرون ملک بھیجا گیا ہے۔
وی نیوز کو دستیاب وزارت تعلیم کے ریکارڈ کے مطابق سال 2020-21 میں 172 طلبہ کو بیرون ملک اسکالرشپ پر بھیجا گیا۔ سال 2021-22 میں 485 اور سال 2022-23 میں 458 کو اسکالرشپ پر بیرون ملک بھیجا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ پی ایچ ڈی کے لیے اسکالرشپ پر بیرون ملک بھیجا جاتا ہے۔ گزشتہ سال 434 طلبہ کو پی ایچ ڈی اور 14 کو ایم ایس یا ایم فل کے لیے بیرون ملک بھیجا گیا۔
وزارت تعلیم کے ریکارڈ کے مطابق گزشتہ 3 سالوں میں سب سے انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں 371 طلبہ کو اسکالرشپ پر بیرون ملک بھیجا گیا ہے۔ 231 کو میڈیکل، 183 کو فیزیکل سائنسز، 134 کو اگریکلچر اور ویٹنری سائنسز، 114 کو سوشل سائنسز، 55 کو بزنس ایجوکیشن اور 15 کو آرٹس اور ہیومینٹیز کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے حکومت نے اسکالرشپ پر بیرون ملک بھیجا۔
اسکالرشپ پر بیرون ملک بھیجنے کے لیے حکومت نے کوٹہ سسٹم کا نظام رائج کیا ہوا ہے۔ پنجاب کا کوٹہ 50 فیصد، سندھ کا 19 فیصد، خیبرپختونخوا اور فاٹا کا 14.5 فیصد، بلوچستان کا 6 فیصد، گلگت بلتستان کا ایک اور آزاد کشمیر کا 2 فیصد کوٹہ رکھا گیا ہے جبکہ 7.5 فیصد طلبہ کو میرٹ پر اسکالرشپ دی جاتی ہے۔
گزشتہ 3 سالوں میں سب سے زیادہ 634 (58 فیصد) طلبہ کو پنجاب سے بیرون ملک اسکالرشپ بھیجا گیا۔ سندھ سے 108 (9.5 فیصد)، خیبرپختونخوا اور فاٹا سے 211 (20 فیصد)، بلوچستان سے 82 (7.3 فیصد)، اسلام آباد سے 30 (2.6 فیصد) ، گلگت بلتستان سے 19 (1.7 فیصد) جبکہ آزاد کشمیر سے 31 (2.8 فیصد) طلبہ کو بیرون ملک حصول تعلیم کے لیے اسکالرشپ پر بھیجا گیا۔
حکومت طلبہ کو مقامی یونیورسٹیوں میں تعلیم کے لیے بھی اسکالرشپ فراہم کر رہی ہے۔ گزشتہ 3 سالوں میں 1 ہزار 941 طلبہ کو اسکالرشپ دی گئی۔ ایک ہزار 48 طلبا کو ایم ایس اور ایم فل جبکہ 893 کو پی ایچ ڈی کے لیے اسکالرشپ دی گئی۔ ایم فل اور ایم ایس کرنے والے طلبہ کو ماہانہ 12 ہزار روپے اور پی ایچ ڈی کرنے والے طلبہ کو ماہانہ 18 ہزار روپے مشاہرہ بھی دیا جاتا ہے۔
مقامی یونیورسٹیوں میں گزشتہ 3 سالوں میں سب سے زیادہ 413 طلبہ کو اگریکلچر اور ویٹنری سائنسز کے شعبے میں حصول تعلیم کے لیے اسکالرشپ دی گئی، 361 کو انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی، 231 کو میڈیکل، 288 کو فیزیکل سائنسز، 315 کو سوشل سائنسز،148 کو بزنس ایجوکیشن اور 185 کو آرٹس اور ہیومینٹیز کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے حکومت نے اسکالرشپ دی۔
بیرون ملک اسکالرشپ کے حصول کے لیے حکومت نے ایک معیار وضع کیا ہوا ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ درخواست گزار پاکستانی یا آزاد کشمیر کا نیشنل ہو۔ ایم ایس یا ایم فل کے لیے 16 سالہ تعلیم، اور پی ایچ ڈی کے لیے 18 سالہ تعلیم حاصل کی ہو، درخواست گزار نے گار سمسٹر سسٹم میں تعلیم حاصل کی ہے تو کم سے کم سی جی پی اے 3 ہونا چاہیے اور اگر سالانہ سسٹم میں تعلیم حاصل کی کے تو فرسٹ ڈویژن ہونی چاہیے۔
اسکالرشپ کے امیدوار اساتذہ کی عمر کی حد 40 سال جبکہ دیگر تمام کی عمر کی حد 35 سال ہے اور یہ ضروری ہے کہ درخواست گزار نے ہائر ایجوکیشن کمیشن ایچ ای سی کی کوئی اور اسکالرشپ حاصل نہ کی ہو۔