پولیس ذرائع کے مطابق ڈی ایس پی عمیر طارق، سابق وزیراعلیٰ مراد علی کے سینیئر پرائیویٹ سیکریٹری سلیم بجاری کے بھتیجے ہیں۔ ڈائریکٹ ڈی ایس پی کی پوسٹ پر بھرتی ہوئے ہیں۔ پولیس میں آنے سے پہلے سے ہی اندرون سندھ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں جبکہ حیدر آباد میں انکی پرائیویٹ پولیس پارٹیاں تھیں اب یہ سرکاری پولیس آفیسر ہیں۔
اورنگی ٹاؤن میں تاجر کے گھر میں پولیس کی ڈکیتی کے مقدمے میں جوڈیشل مجسٹریٹ اورنگی ٹاؤن نے گرفتار ڈی ایس پی عمیر طارق کو ایک دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ بھی طلب کرلی۔
پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ڈی ایس پی پر تاجر شاکر خان کے گھر میں 2 کروڑ روپے کی ڈکیتی کا الزام ہے، ملزمان نے گھر سے 70 سے 80 تولہ سونا بھی چوری کیا۔ ڈکیتی کی واردات میں 2 گن مین خرم علی اور فرحان علی بھی مقدمے میں نامزد ہیں، مقدمہ تاجر شاکر کی مدعیت میں تھانہ پیر آباد میں درج ہے۔
اورنگی میں ڈکیتی کا مقدمہ درجن سے زائد ملزمان کے خلاف پیر آباد تھانے میں درج ہوا جس کے مطابق مدعی تاجر نے پولیس کو بتایا کہ 19 نومبر کی رات 15 سے 20 پولیس یونیفارم اور سادہ لباس اہلکار اہلخانہ کو یرغمال بنا کر 2 کروڑ روپے، 70 سے 80 تولہ زیورات، موبائل فونز اور لیپ ٹاپ لے گئے۔ بعد میں تھانے بلا کر 1کروڑ 70 لاکھ روپے، 50 تولے سونا، موبائل فونز اور 2 لیپ ٹاپ واپس کردیے گئے۔ اس واقعے پر ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
ڈی ایس پی عمیر طارق کی ذاتی پارٹی، وارداتوں ملوث
کراچی پولیس کے ڈاکو، ڈی ایس پی عمیر طارق کی پرائیوٹ پارٹی کے حوالے سے اہم انکشافات بھی سامنے آگئے ہیں، جس کے مطابق عمیر طارق نے اپنی پرائیوٹ پارٹی میں کریمنل ریکارڈ کے حامل اور پولیس کے ڈسمس اہلکاروں کو رکھا ہوا تھا۔ عمیر طارق کی پرائیوٹ پارٹی غیر قانونی چھاپوں، ڈکیتی، شارٹ ٹرم گڈنیپنگ اور بھتہ خوری میں ملوث تھی۔ سادہ لباس افراد میں منشیات فروش وقاص عرف دانش تنولی، برطرف اہلکار سید وقار شاہ اور دیگر بھی شامل تھے۔
2021 میں وقاص عرف دانش تنولی کو صدر پولیس نے منشیات فروشی کے کیس میں گرفتار کرکے جیل بھیجا تھا۔ سید وقار شاہ بھی منشیات فروشی میں ملوث تھا۔ اسپیشل برانچ کی رپورٹس پر محکمہ پولیس سے برطرف کیا گیا تھا۔عمیر طارق کی پرائیوٹ پارٹی میں 15 سے 20 سادہ لباس اہلکاروں پر مشتمل تھی۔
زیر تربیت ڈی ایس پی عمیر طارق کے وکیل عامر منسوب ایڈووکیٹ نے پیشی کا بعد بتایا کہ ڈی ایس پی عمیر طارق موقع پر موجود نہیں تھے، ڈی ایس پی انڈر ٹرینگ ہیں آن ڈیوٹی نہیں ان کے پاس کوئی نفری نہیں ہے، ماسوائے ذاتی گارڈ کے۔ ایس ایس پی ساؤتھ اور ایس ایس پی ویسٹ کی مشاورت سے اورنگی ٹاؤن والی ریڈ کی گئی۔ نہ ہی میرے مؤکل سے کسی بھی قسم کی ریکوری ہوئی ہے۔
ایس ایچ او ڈیفنس نے ایک کروڑ 3 لاکھ 50 ہزار روپے موبالز فون اور لیپ ٹاپ واپس کیا ہے۔ مدعی نے خود بھی اس بات کا اقرار کیا ہے کہ کوئی بقایا جات نہیں ہیں۔ پولیس نے میرے مؤکل کے خلاف جھوٹا مقدمہ بنایا ہے، جو دفعات میرے مؤکل پر لگائی گئی ہیں حبس بے جا اور اغواء کا مقدمہ نہیں بنتا۔ ڈی ایس پی عمیر طارق اس وقت جائے وقوعہ پر موجود ہی نہیں تھے۔ ریڈ پر جانے والے اور مدعی کو رقم سمیت دیگر اشیاء واپس کرنے والے اصل ملزمان ہیں۔
ڈی ایس پی کا ایک اور کریمنل ریکارڈ
ملزم ڈی ایس پی کے خلاف ایک اور واردات بھی سامنے آئی ہے۔ زیر تربیت ڈی ایس پی عمیر طارق پر گزشتہ ماہ پان کی دکان پر چھاپے میں ایک لاکھ 75 ہزار روپے کا سامان قبضے میں لینے کا الزام بھی ہے۔