بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سمندر برد کیوں کیا جا رہا ہے؟

بدھ 22 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن نے تقریباً ایک چوتھائی صدی سے انسانیت کے لیے ایک آؤٹ اسٹیشن کے طور پر کام کیا ہے لیکن اب اس کی مدت حیات ختم ہونے کو ہے اس لیے اب امریکی خلائی ایجنسی ناسا اسے تباہ کرنے کا منصوبہ تیار کر رہا ہے۔

آئی ایس ایس کا خاتمہ سنہ 2030 میں ہوجائے گا۔ اسے بنانے میں 150 ارب ڈالر کی لاگت آئی تھی۔ ناسا، کینیڈا کی خلائی ایجنسی اور یورپی خلائی ایجنسی نے سنہ 2030 تک اسے چلانے کا عہد کیا ہے جب کہ روسی خلائی ایجنسی نے سنہ 2028  تک اس خلائی اسٹیشن کے لیے کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ناسا اس 358  فٹ لمبے اور 239 فٹ چوڑے خلائی اسٹیشن کو ڈی آربٹ کرنے کی غرض سے اسے کھینچنے کے لیے ایک خلائی جہاز بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ اسے بحرالکاہل میں پھینک دیا جائے اور اس تمام عمل پر ناسا کے لگائے گئے تخمینے کے مطابق ایک ارب ڈالر صرف ہوں گے۔

اگرچہ اس خلائی اسٹیشن کو کینیڈا، جاپان اور یورپ بھی سپورٹ کرتا ہے لیکن یہ بنیادی طور پر امریکا اور روس کی تخلیق ہے اور اہم بات یہ ہے کہ یہ ان چند شعبوں میں سے ایک ہے جہاں دونوں سپر پاورز نے انتہائی خراب تعلقات کے ادوار میں بھی تعاون جاری رکھا۔

قبل ازیں ناسا نے کہا تھا کہ خلائی اسٹیشن کو ختم کرنے کے لیے بہت سے روسی خلائی جہاز مل کر کام کر سکتے ہیں لیکن یہ خاصا مشکل کام ہوتا ہے کیونکہ اس مقصد کے لے متعدد خلائی جہازوں کو مربوط کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ ایک بڑا چیلنج ہوتا۔

لیکن یوکرین پر روس کے حملے کے بعد حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے معاملے میں بھی روس اور امریکا کے باہمی تعاون کا امکان نہ ہونے کے برابر لگتا ہے لہٰذا ان تمام عوامل کے باعث اب ناسا کو آئی ایس ایس کی ڈی آربٹںگ کے لیے ایک ٹگ وہیکل تیار کرنا ہوگا جس پر مجموعی طور پرایک ارب ڈالر لاگت آنے کی توقع ہے۔ اس مقصد کے لیے خلائی ایجنسی نے مالی سال 2024 کے لیے 18 کروڑ ڈالر مختص کرنے کی درخواست کی ہے کام کا آغاز کیا جاسکے۔

اصولی طور پر تو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو ختم کرنا پانچوں (امریکا، روس، جاپان، کینیڈا اور یورپ) کی مشترکہ ذمہ داری ہے لیکن لگتا ہے کہ یہ خلائی ٹاسک امریکا ہی سرانجام دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp