وفاقی نگراں حکومت نے سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی کو وطن واپس لانے کے لیے قانونی عمل کا آغاز کر دیا ہے، انٹریول سے مونس الٰہی کی گرفتاری کے لیے ریڈ نوٹس جاری کروانے کا عمل شروع کر دیا گیا۔
وفاقی نگراں حکومت کے ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے رہنما و سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی کو گرفتار کر کے پاکستان لانے کے لیے وفاقی حکومت نے انٹرپول سے رابطہ کر لیا ہے، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انٹرپول حکام سے رابطہ کر کے مونس الہی کے خلاف تمام مقدمات کی تفصیل شیئر کی ہے۔
انٹرپول سے مونس الٰہی کی گرفتاری کے لیے ریڈ نوٹس جاری کروانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور ان کی پراپرٹیز اور بینک اکاؤنٹ منجمد کر دیے گئے ہیں۔
لاہور میں مونس الٰہی کے 8 مختلف بینک اکاؤنٹس اور 6 پراپرٹیز منجمد
وی نیوز کو موصول دستاویزات کے مطابق چوہدری مونس الٰہی کے مختلف بینک اکاؤنٹس میں 48 کروڑ 76 لاکھ سے زائد کی رقم نکلی۔ انہوں نےساری رقم ان بینک اکاؤنٹس سے نکلوا لی۔
رقم جمع اور نکلوانے میں استعمال ہونے والے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے۔ ایف آئی اے کی دستاویزات کے مطابق مونس الٰہی کے مختلف بینک اکاونٹس منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہوئے۔
مزید برآں چوہدری مونس الٰہی کی چھ مختلف جائیدادوں کو بھی منجمد کر دیا گیا۔ ان میں سے پانچ جائیدادیں قصور اور ایک جائیداد راولپنڈی میں واقع ہے۔
دستاویزات کے مطابق چوہدری مونس الٰہی نے جائیدادیں منی لانڈرنگ سے بنائی ہیں۔ عدالت کے حکم پر مونس الٰہی کے بینک اکاؤنٹس اور جائیدادوں کو منجمد کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ مونس الٰہی کے خلاف اینٹی کرپشن میں منی لانڈرنگ کے 2 مقدمے درج ہیں، جس میں سے ایک اربوں روپے غیر قانونی طریقے سے ملک سے باہر لے جانے کا مقدمہ ہے جبکہ دوسرا اینٹی کرپشن سرکل پنجاب میں بھی مونس الٰہی کیخلاف مقدمہ درج ہے۔
لاہور کی بینکنک کورٹ نے رواں سال جولائی میں مونس الٰہی کو اشتہاری قرار دیا تھا، نومبر میں احتساب عدالت نے ان کو سرکاری ٹھیکوں میں گھپلوں اور کک بیکس لینے کے مقدمے میں بھی اشتہاری قرار دیا تھا۔