الیکشن کمیشن اور صدر مملکت نے انتخابات 8 فروری کو طے کرکے آئین کی خلاف ورزی کی، جسٹس اطہر من اللہ کا اضافی نوٹ جاری

جمعرات 23 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عام انتخابات کی تاریخ سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اپنا اضافی نوٹ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اور صدر مملکت نے 8 فروری کی تاریخ دے کر خود کو آئینی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا کیوں کہ 90 دن میں انتخابات نہ کرنے کی آئینی اور عوامی حقوق کی خلاف ورزی  اتنی سنگین ہے کہ اس کا کوئی علاج ممکن نہیں۔

41 صفحات پر مشتمل اپنے اضافی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر صدر مملکت یا گورنر انتخابات کی تاریخ دینے کی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے تھے تو الیکشن کمیشن کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تھا۔

نوٹ میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد عام انتخابات 7 نومبر تک ہونا آئینی تقاضہ تھا جبکہ انتخابات کی تاریخ دینا آرٹیکل 48 شق پانچ کے تحت صدر مملکت کا ہی اختیار ہے اور یہ یقینی بنانا صدر مملکت کی ذمہ داری تھی کہ پاکستان کی عوام اپنے ووٹ کے حق سے 90 دن سے زیادہ محروم نہ رہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے نوٹ میں کہا کہ الیکشن کمیشن صدر یا گورنرز کے ایکشن نہ لینے پر خاموش تماشائی نہیں بن سکتا اسے آئین بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور صدر مملکت اور گورنرز کو اپنے منصب کے مطابق نیوٹرل رہنا چاہیے۔

نوٹ میں کہا گیا کہ انتخابات میں 90 دن سے اوپر ایک بھی دن کی تاخیر سنگین آئینی خلاف ورزی ہے لیکن آئینی خلاف ورزی اب ہو چکی اور اس کو ہونے سے مزید روکا بھی نہیں جا سکتا تاہم انتخابات کی تاریخ دینے میں صدر نہ ہی الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری نبھائی۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 90 روز میں عام انتخابات کیس کا تحریری فیصلہ نومبر کے پہلے ہفتے میں جاری کیا تھا۔ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللّٰہ بھی بینچ میں شامل تھے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ تحریر کیا تھا جو 10 صفحات پر مشتمل تھا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت، الیکشن کمیشن کے درمیان 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کروانے پر اتفاق ہوا، قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 8 فروری 2024 کو کروانے کا حکم جاری کیا گیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے نوٹ میں کہا کہ پاکستانی ووٹرز کو انتخابی عمل سے باہر رکھنا بنیادی حقوق کے منافی ہے اور انتخابات نہ کروا کر عوام کے حقوق کی خلاف ورزی ثابت ہو چکی۔ اپنے نوٹ میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ 12 کروڑ 56 لاکھ 26 ہزار 390 رجسٹرڈ ووٹرز کو انکے حق رائے دہی سے محروم رکھا گیا۔

نوٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ آئین و قانون کے بر خلاف نگران حکومتوں کے ذریعے امور چلائے جا رہے ہیں۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ انتخابات میں تاخیر کو روکنے کے لیے مستقبل میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp