نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں پولیس اس وقت الرٹ ہوگئی جب اسے متعدد راہگیروں کی جانب سے اطلاع ملی کہ انہیں لگتا ہے کہ ایک خاتون نے اپنی کار میں کوئی لاش چھپائی ہوئی ہے یا کسی کو اغوا کرکے لے جار ہی ہے کیوں کہ اس کی گاری کی ڈکی سے انسانی بال جھانک رہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پولیس نے اطلاع ملتے ہی بغیر کوئی وقت ضائع کیے گاڑی کی تلاش شروع کی اور خاتون کے گھر پہنچ گئی اور اہلکاروں نے بھی دیکھ لیا کہ ڈکی سے واقعی بال جھانک رہے ہیں جو اسے بند کرتے وقت باہر کی طرف ہی رہ گئے تھے۔
26 سالہ سوفی ملنے نامی خاتون کی کار کی جب تلاشی لی گئی تو عقدہ کھلا کہ ڈکی میں نہ تو کسی شخص کو اغوا کرکے بند کیا گیا ہے اور نہ ہی اس میں کوئی لاش ہے۔ وہ بال دراصل ایک پتلے کے تھے جو خاتون نے اپنی گاڑی میں رکھا ہوا تھا تاہم ڈکی بند کرتے وقت وہ بالوں کو سمیٹ کر اندر نہ رکھ سکی تھیں جس کی وجہ وہ باہر جھانک رہے تھے اور لوگوں میں تشویش کا باعث بنے۔
سوفی نے میڈیا کو بتایا کہ وہ پتلا ایک ہفتہ قبل ڈکی میں رکھا گیا تھا جس سے باہر لٹکنے والے بالوں کی جانب ان کی توجہ نہیں گئی اور اس کا پتا انہیں اس وقت چلا جب پولیس ان تک پہنچ گئی۔
پولیس نے ملنے کو بتایا تھا کہ انہیں متعلقہ شہریوں کی طرف سے متعدد کالز موصول ہوئی ہیں جو ڈکی سے باہر لٹکتے بالوں کو کسی زندہ یا مردہ انسان کے بال سمجھ کر فکرمند ہوگئے تھے۔
وہ بال دراصل ایک پتلے کے تھے جو سوفی ہیئر ڈریسنگ کی پریکٹس کے لیے استعمال کرتی تھیں۔ سوفی نے کہا کہ بال کم از کم ایک ہفتے تک ڈکی سے باہر لٹکتے رہے کیونکہ پتلا رکھنے کے بعد ڈکی دوبارہ کھولنے کا اتفاق نہیں ہوا۔
پولیس کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ عام طور پر پولیس کو ایسی اطلاعات ملتی ہیں جن میں کسی فرد کے مشکوک رویے یا کسی اور تشویشناک صورتحال کا بتاتے ہیں تاہم جب پولیس انکوائری کرتی ہے تو بسا اوقات کچھ بھی نہیں نکلتا اور وہ ایک غلط فہمی ہوتی ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن کسی انکوائری سے کچھ بھی برآمد نہ ہونا اس بات سے کہیں بہتر ہے کہ واقعی کوئی تشویش والی بات ہو اور پولیس کو اطلاع نہ ملے اور وہ شہریوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو۔
اونٹاریو پولیس کو بھی اس سال کے شروع میں ایسا ہی ایک تجربہ ہوا تھا جب اسے نہر میں ایک لاش تیرتی دکھائی دینے کی اطلاع ملی۔ تاہم جب پولیس غوطہ خور ٹیم سمیت وہاں پہنچی اور اس مبینہ لاش کو نکالا تو معلوم ہوا کہ وہ ایک پتلے کے ٹوٹے پھوٹے اعضا تھے۔