ملک کو ترقی کی راہ پر ڈھالنے کے لیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے، نوازشریف

ہفتہ 25 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے، پاکستان کے وزیراعظم کو کبھی پھانسی، کبھی جیل اور کبھی جلا وطنی دیکھنا پڑتی ہے اور سمجھ بھی نہیں آتا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔

سیالکوٹ چیمبر آف کامرس میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 2018 میں ہم انتخابات جیت چکے تھے، آر ٹی ایس بند کرنے کے باوجود مسلم لیگ ن پنجاب کی اکثریتی پارٹی بن کر سامنے آئی مگر پھر ہیلی کاپٹر بھر بھر کر لوگوں کو لایا گیا اور چوں چوں کے مربے کو اکٹھا کر کے صوبے میں حکومت بنائی گئی۔

انہوں نے کہاکہ مجھے آج تک سمجھ نہیں آ سکی کہ جیل کیوں دیکھنا پڑی۔ مریم نواز سرکاری عہدہ نہ ہونے کے باوجود جیل میں گئیں۔ میں پہلی بار طیارہ سازش کیس میں جیل میں گیا تھا، صبح وزیراعظم تھا اور شام کو ہائی جیکر بن گیا۔

نواز شریف نے کہاکہ ماضی میں نوجوان نسل کو گمراہ کیا گیا، 2014 میں دھرنا دینے والے کہتے تھے کہ وزیراعظم کو رسہ ڈال کر وزیراعظم ہاؤس سے نکالیں گے۔

قائد ن لیگ نے کہاکہ ہم نے ہنسے بستے ملک کو ایسے لوگوں کے حوالے کیا جنہوں نے تباہی لائی، ہمارے دور میں دھرنوں کے باوجود ترقی ہوئی۔ جی ڈی پی کی شرح 5.8 فیصد پر تھی۔

نواز شریف نے کہاکہ معاشی ترقی مستحکم اور سمجھدار حکومت کے دور میں ہی ممکن ہے، ہم نے اپنے دور میں لوڈشیڈنگ ختم کی، اس کے علاوہ دہشتگردی پر قابو پایا۔

قائد مسلم لیگ ن نے کہاکہ ہماری خارجہ محاذ پر بھی اہم کامیابیاں ہیں، امریکی صدر کلنٹن نے مجھے فون کر کے کہا تھا کہ آپ ایٹمی دھماکے نہ کریں ہم آپ کو 5 بلین ڈالر دیں گے لیکن ہم نے اس آفر کو ٹھکرایا۔

نواز شریف نے کہاکہ ہم نے ایٹمی دھماکے کیے تو صورت حال ہی بدل گئی اور بھارتی وزیراعظم واجپائی لاہور آئے اور مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی بات کی، اس کے علاوہ ہمارے پچھلے دور میں بھی نریندرا مودی لاہور آئے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اتار کر ایسے شخص کو لایا گیا تو جس نے معیشت سمیت ہر چیز کا بھٹہ بٹھا دیا۔ یہ سب سوچنے والی باتیں ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہاکہ عمران خان خود نہیں آیا بلکہ لایا گیا تھا ورنہ وہ ہم سے الیکشن جیتنے کی سکت نہیں رکھتا تھا۔

مجھے ہٹا کر ایسے شخص کو لایا گیا جسے گالی کے سوا کچھ نہیں آتا

قبل ازیں سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے اپنے سیاسی حریف عمران خان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میری جگہ ایسے بندے کو لایا گیا جس کو گالی کے سوا کچھ نہیں آتا، اس کو لانے والے بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنا وہ خود ہے۔ یہ ملک بار بار اس کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ کوئی آئے اور اس کلچر کو بگاڑ دے۔

 مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا کہ جس ملک میں آئے دن وزیر اعظم کو نکال کر جیلوں میں ڈال دیا جائے وہ ملک کیسے چلے گا، اس طرح تو ایک گھر ایک فیکٹری نہیں چلتی تو ملک کیسے چلے گا۔ اب ہمارے پاس غلطی کی کوئی چوائس نہیں ہے۔

سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ اگر گنتی کی جائے تو میرے اقتدار کے دن کم ہیں جبکہ جلا وطنی، من گھڑت مقدمات، قید اور سزاؤں کے دن زیادہ ہیں۔ میں نے اچھے دن بھی دیکھے لیکن مشکل دن زیادہ دیکھے ہیں، اقتدار کے بجائے اپوزیشن میں زیادہ وقت گزارا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو اس ملک کے ساتھ کیا گیا کبھی بھی کسی ملک میں نہیں ہوتا، اب اس ملک میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اگر غلطی کی گئی تو جیسے اقبا نے کہا تھا کہ ’داستاں تک نہ رہے گی داستانوں میں‘۔ اگر کوئی غلطی کرے گا تو آپ لوگوں نے اس کو پکڑنا ہے۔

’ازسر نو اس ملک کو تعمیر کریں گے۔‘

نواز شریف نے اپنے سیاسی حریف عمران خان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میری جگہ ایسے بندے کو لایا گیا جس کو گالی کے سوا کچھ نہیں آتا، اس کو لانے والے بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنا وہ خود ہے۔ یہ ملک بار بار اس کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ کوئی آئے اور اس کلچر کو بگاڑ دے۔

’سوال پوچھتا ہوں کہ ہمارے ڈبوں سے ووٹ نکال کر دوسرے ڈبوں میں کیوں ڈالے گئے۔‘

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میرے اوپر بلاوجہ سزاؤں کا سلسلہ شروع کیا گیا جو حال ہی میں ختم ہوا، مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ اس سب کی وجہ کیا ہے۔ کیا اس لیے کہ پاکستان کی ترقی کے لیے کام ہو رہا تھا۔ میں غلط بیانی نہیں کر رہا صحیح بات کررہا ہوں کہ اگر مومنٹم چلتا رہتا تو آج پاکستان مضبوط ترین طاقتوں میں سے ایک ہوتا۔

’ملک ترقی کررہا تھا ہم نے خود ہی اس ملک کو پٹڑی سے اتارا۔‘

ان نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے ساتھ ہیرا پھیری کیوں کی گئی، آر ٹی ایس کو بند کیوں کیا گیا۔ کیا ضرورت تھی ججوں کو ہمارے خلاف فیصلہ دینے کی۔ 2017 میں اچھی خاصی چلتی حکومت کو ختم کیا گیا۔

’سوال پوچھتا ہوں کہ ہمارے ڈبوں سے ووٹ نکال کر دوسرے ڈبوں میں کیوں ڈالے گئے۔‘

نواز شریف نے اپنے ہی دور میں لگائے گئے موٹر وے کے منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ توقع نہیں تھی کہ اس طرح کی موٹر وے بنائے جائے گی، یہاں موجود ہوتا تو کبھی بھی اس معیار کی موٹر وے نہ بننے دیتا۔ خواجہ آصف سے بھی کہا ہے کہ موٹر وے صحیح نہیں بنائی گئی، جگہ جگہ پر گھڑے ہیں۔ اس کو تو لاہور تا اسلام آباد موٹر وے سے اچھا بنایا جانا چاہیے تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp