کہتے ہیں ’ضرورت ایجاد کی ماں‘ ہوتی ہے اس کہاوت کو کوئٹہ کے ہنر مندوں نے سچ کر دکھایا۔ کوئٹہ کی وادیوں میں موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی گیس کی آنکھ مچولی کا سلسلہ بھی شروع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے گیزر ناکارہ ہو جاتے ہیں اور یوں عوام کو مجبوراً خون جما دینے والے پانی کا استعمال کرنا پڑھتا ہے۔
ایسے میں کوئٹہ کے ٹین سازوں نے عوام کی یہ مشکل حل کر دی ہے۔ ٹین کی چادر کی مدد سے تیار کردہ ان گیزورں کو کچھ اس انداز میں بنایا جاتا ہے کہ یہ کم گیس پر بھی جل جاتے ہیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے دیسی گیزر ساز سیف اللہ نے کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے دیسی طور پر تیار کیے جانے والے گیزر ان دنوں شہریوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
مختلف کمپنیوں کے گیزر 30 سے 50 ہزار کے درمیان دستیاب ہوتے ہیں لیکن دیسی ساختہ گیزر 3 سے 5 ہزار روپے میں مل جاتے ہیں جو نہ صرف قیمت میں کم بلکہ پائیداری میں بھی بہترین ہیں۔
دوسری جانب کوئٹہ کے باسی وقار نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے دیسی ساختہ گیزر کی خریداری کی جاتی ہے اس گیزر کی خاص بات یہ ہے کہ ایک تو اس کی قیمت عام آدمی کی پہنچ میں ہے اور دوسرا یہ کم گیس پر بھی جل جاتا ہے جس سے عام آدمی کی بنیادی ضروریات بھی پوری ہو جاتی ہیں۔