سیرالیون میں فوجی بیرکوں پر حملے کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ

اتوار 26 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مغربی افریقی ملک سیرا لیون نے فوجی بیرکوں پر حملے کے بعد ملک بھر میں کرفیو کا اعلان کر دیا ہے۔ برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق سری الیون کے وزیر اطلاعات چرنور باہ نے کہا ہے کہ کچھ نامعلوم افراد نے ولبرفورس بیرکوں میں موجود اسلحہ خانے میں گھسنے کی ناکام کوشش کی ہے جس کے بعد ملک بھر میں فوری طور پر کرفیو کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم شہریوں کو سختی سے گھروں کے اندر رہنے کا مشورہ دیتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز صورتحال پر قابو پا رہی ہیں۔ واضح رہے کہ سیرالیون میں جون کے متنازع  انتخابات میں صدر جولیس ماڈا بائیو کے دوبارہ منتخب ہونے کے بعد سے سیاسی صورتحال کشیدہ ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز صورتحال پر قابو پا رہی ہیں لیکن اس کے باوجود ملک بھر میں لوگوں کو گھروں میں رہنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

مغربی افریقہ کے علاقائی گروپ ای سی او ڈبلیو اے ایس نے سیرالیون میں ’ہتھیار حاصل کرنے اور آئینی نظم و نسق میں خلل ڈالنے‘ کی کوشش کی مذمت کی ہے۔

جون میں ہونے والے انتخابات کے بعد سے کشیدہ ماحول

انگریزی بولنے والے مغربی افریقی ملک میں اس سال جون میں صدر جولیس مڈا بائیو کے دوبارہ انتخابات کے بعد سے حکومت غیر مستحکم نظر آ رہی ہے۔

آل پیپلز کانگریس (اے پی سی ) کی حزب اختلاف نے شکست قبول نہیں کی اور بین الاقوامی مبصرین نے گنتی کے بارے میں شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے نتائج کی تفصیلی اشاعت کی سفارش کی تھی۔

اگست میں حکومت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار اور کم از کم 21 شہری ہلاک ہوئے تھے۔ میڈا بائیو نے ان فسادات کو حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

لیکن اکتوبر میں حزب اختلاف کی مرکزی جماعت اے پی سی اور حکومت نے مغربی افریقی علاقائی بلاک ای سی او ڈبلیو اے ایس کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد ایک معاہدے پر دستخط کیے۔ اس نے اپنا بائیکاٹ ختم کرنے اور سیاسی قیدیوں کی رہائی اور عدالتی مقدمات کے خاتمے کے بدلے حکومت میں حصہ لینے پر اتفاق کیا تھا۔

امن بحال ہو گیا ہے، ماڈا بائیو

ادھر ماڈا بائیو نے اتوار کے روز سوشل میڈیا پر حملے کے بارے میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ فری ٹاؤن میں صدارتی لاج میں تھے کہ یہ حملے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کچھ تفصیلات جاری کیں لیکن دعویٰ کیا کہ ’امن بحال ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری سیکیورٹی فورسز کی مشترکہ ٹیم فرار ہونے والے باغیوں کی باقیات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے‘، تاہم انہوں نے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ کون ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت سیرالیون میں جمہوریت کے تحفظ کے لیے اپنے عزم پر قائم ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں مغربی افریقی ممالک میں ایک یا کئی فوجی بغاوتیں ہوئی ہیں جن میں مالی، برکینا فاسو، نائجر اور گنی شامل ہیں، جو سیرالیون کی سرحد سے متصل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp