بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے کپتان شکیب الحسن نے کرکٹ میدان سے سیاسی میدان میں چھلانگ لگاتے ہوئے 7 جنوری 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں باقاعدہ حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
بنگلہ دیش کے ذرائع ابلاغ کے مطابق کرکٹ ٹیم کے کپتان شکیب الحسن نے ملک کے 12 ویں پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کر دیا ہے اور اس کے لیے انہیں بنگلہ دیش کی شیخ حسینہ واجد کی حکمران جماعت عوامی لیگ کی جانب سے ٹکٹ جاری ہونے کی تصدیق بھی کر دی گئی ہے۔ وہ اپنے آبائی ضلع ماگورا-1 سے انتخاب لڑیں گے جہاں 7 جنوری کو انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شکیب الحسن 6 نومبر کو سری لنکا کے خلاف ورلڈ کپ میچ کے دوران انگلی زخمی ہونے کی وجہ سے کرکٹ نہیں کھیل پائے تھے، وہ ابھی بھی اپنا علاج کروا رہے ہیں جس کے باعث ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کرکٹ کے میدان میں کب واپس آئیں گے۔
ادھر نیوزی لینڈ کے خلاف 28 نومبر یعنی کل سے 10 دسمبر تک 2 ہوم ٹیسٹ میچوں کے بعد بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم 11 سے 31 دسمبر تک نیوزی لینڈ کا دورہ کرنے جا رہی ہے۔
شکیب الحسن نے ورلڈ کپ سے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ ون ڈے ٹیم کے کپتان نہیں رہیں گے لیکن وہ ٹی 20 ٹیم کے کپتانی اپنے پاس ہی رکھیں گے، اب یہاں سوال یہ پیدا ہوا ہے کہ آیا وہ اپنی پہلی سیاسی مہم کے اختتام پر نیوزی لینڈ کا دورہ کریں گے یا نہیں؟
بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان 3 ٹی ٹوئنٹی میچز 27 سے 31 دسمبر تک کھیلے جائیں گے اور جون 2024 میں اگلے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے ٹیموں نے پہلے ہی اپنے ٹی 20 پلان پر توجہ مرکوز کرنا شروع کردی ہے۔
شکیب الحسن بنگلہ دیش کے سابق کپتان مشرفی مرتضیٰ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے سیاسی میدان میں اترے ہیں۔ مشرفی مرتضیٰ گزشتہ انتخابات کے دوران رکن پارلیمنٹ بنے تھے۔
مشرفی کو اس مرتبہ پھر انتخابات کے لیے ٹکٹ جاری ہوا ہے اور اگرچہ وہ کئی سالوں سے اپنے آبائی شہر میں کمیونٹی سرگرمیوں میں شامل ہیں، لیکن شکیب الحسن نے عوامی سرگرمیوں کے اس شعبے میں کبھی بھی قدم نہیں رکھا ہے۔
تاہم بنگلہ دیش میں کرکٹ اور سیاست کے درمیان تال میل بڑھتا جا رہا ہے۔ شکیب اور مشرفی کے علاوہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر نظم الحسن 2009 سے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنے کشور گنج حلقہ سے پارٹی ٹکٹ حاصل کیا ہے۔
بی سی بی کے ڈائریکٹر شفیع العالم چوہدری کو بھی مولوی بازار کی نشست کے لیے ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش کے سابق کپتان نعیم الرحمٰن، جو موجودہ رکن پارلیمنٹ تھے، آئندہ انتخابات میں مانک گنج سیٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔
بین الاقوامی کرکٹرز میں فعال کھلاڑیوں کا سیاست میں آنا بہت کم دیکھنے میں آیا ہے تاہم پاکستان میں عمران خان کے بعد بنگلہ دیش کے کھلاڑی تیزی سے سیاسی میدان میں بھی اپنے جوہر دکھانے کے لیے شامل ہو رہے ہیں۔ شکیب اور مشرفی سے پہلے سری لنکا کے سنتھ جے سوریا نے بھی 2010 کے عام انتخابات میں عوامی عہدے کے لیے انتخاب لڑا تھا۔