جب ماؤنٹ ایورسٹ کو پہلی بار سر کرنے والے کوہ پیما طیارہ حادثے میں بچ نکلے

منگل 28 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سال 1979ء میں آج کے دن ماؤنٹ ایریبس کا سانحہ رونما ہوا جب ایئر نیوزی لینڈ کا طیارہ انٹارکٹیکا کے دوسرے بڑے آتش فشاں پہاڑ، ماؤنٹ ایریبس سے ٹکرا کر پاش پاش ہوگیا۔ اس حادثے کی تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ ایئر نیوزی لینڈ نے 1977ء میں انٹارکٹیکا کا فضائی نظارہ کرانے کے لیے ایک فلائٹ سروس شروع کی تھی۔

جس کا مقصد سیاحوں کو دنیا کے ساتویں براعظم یعنی  انٹارکٹیکا کی سیر کرانا تھی ۔ فلائٹ 901 نے 1979 میں آج ہی کے دن صبح 8 بجے جہاز نے آکلینڈ ائیرپورٹ سے ٹیک آف کیا تو اس پر عملے کے 20 اراکین سمیت 257 افراد سوار تھی۔ جہاز میں بظاہر کوئی تکنیکی خرابی نہیں تھی اور اسے 9 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کا  سفر طے کر کے واپس  آکلینڈ پہنچنا تھا۔ پرواز شروع ہونے کے چار گھنٹے بعد پائلٹس نے انٹارکٹیکا میں داخل ہوتے ہوئے جہاز کو نیچے لانے کا فیصلہ کیا تاکہ مسافر آسانی سے نیچے کے مناظر دیکھ سکیں۔ تاہم  تکنیکی مسائل کے سبب پائلٹ کو  معلوم ہی نہیں تھا کہ وہ ماؤنٹ ایریبس نامی پہاڑ سے ٹکرانے جا رہےہیں۔ 12 بج کر 49 منٹ پر جہاز کے سائرن بجے تو پائلٹ نے جہاز کی پوری قوت لگا کر اسے موڑنے کی کوشش کی مگر تب تک بہت دیر ہو چکی تھی ۔ جہاز پہاڑ سے ٹکرا کر پاش پاش ہوگیا اور اس کے تمام 257 مسافر مارے گئے۔

اس بطور میں باقاعدگی سے بطور گائیڈ سفر کرنے والے سر ایڈمنڈ ہیلری وہ خوش قسمت مسافر تھے جنہوں نے اپنی مصروفیات کے سبب اس فلائٹ پر جانے سے معذرت کر لی تھی۔ یاد رہے کہ یہ وہی ایڈمنڈ ہیلری ہیں جنہوں نے پہلی بار دنیا کی سب سے اونچی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کی تھی۔


جب برطانیہ کو ہنگامی بنیادوں پر 4 لاکھ 42 ہزار جانور ذبح کرنا پڑے

28 نومبر 1967ء کو برطانیہ کی پارلیمنٹ میں لارڈ موبرے کے ایک سوال سے زور دار بحث پھوٹی۔ انہوں نے پرائیویٹ نوٹس کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا تھا کہ کیا ملک میں منہ کُھر کے لگاتار پھیلاؤ پر تاجِ برطانیہ کی طرف سے کوئی بیان سامنے آئے گا؟

سوال کا محرک منہ کُھر کی تیزی سے پھیلتی وباء تھی جس نے برطانیہ کے طول و عرض میں تباہی مچا دی تھی۔ ہر فارم متاثر تھا اور مویشیوں کے ریوڑ کے ریوڑ اس جان لیوا بیماری سے متاثر تھے۔ کھر اور منہ کی بیماری ایک متعدی اور بعض اوقات مہلک وائرسی بیماری ہے جو کھروں والے جانوروں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ وائرس 2 سے 6 دن تک تیز بخار کا باعث بنتا ہے جس کے بعد جانور کے منہ اور کھر کے قریب چھالے بن جاتے ہیں جس سے جانور لنگڑے پن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ بیماری پاکستان میں پھیلتی رہی ہے۔ عام طور پر یہ بیماری انسانوں کو کم متاثر کرتی ہے مگر چھوٹے بچے اس بیماری کا آسان شکار ہیں۔

برطانیہ میں یہ بیماری پھیلی تو اس نے کسانوں کے مویشیوں سے بھرے فارم اجاڑ کر رکھ دیے تھے۔ بیماری کے زیادہ پھیلنے کی وجہ سے ہوا بھی وائرس سے آلودہ ہو گئی تھی جس سے وباء میں مزید تیزی آئی۔ حالات پر قابو پانے اور وباء کے خاتمے کےلیے ہنگامی بنیادوں پر جانوروں کو ذبح کرنے کا عمل شروع کیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف 6 ماہ کے اندر 2300 فارمز کے مویشی ذبح کیے گئے جن کی تعداد 4 لاکھ 42 ہزار تھی۔ اس کے بعد برطانیہ نے ایسے تمام ممالک سے مویشی درآمد کرنے بند کردیے جہاں منہ کُھر کی بیماری پائی جاتی تھی۔


آج اردو کی معروف افسانہ نگار، ناول نگار، اور ڈرامہ نویس بانو قدسیہ کا یوم پیدائش ہے۔ ناول ‘راجہ گدھ ‘کی مصنفہ 28 نومبر 1928ء کو فیروزپورمیں پیدا ہوئی تھیں۔


سال 1969ء میں آج کے دن ذولفقار علی بھٹو پر قاتلانہ حملہ ہوا۔ حملہ آوروں نے ان کی گاڑی پر پتھر بھی برسائے۔ اس واقعہ میں 3 افراد زخمی ہوئےتھے۔


28 نومبر 2010ء کو جولین اسانج نے وکی لیکس پر امریکی خارجہ امور کے بارے میں لیک شدہ ڈیٹا شائع کیاتھا۔ یہ ڈیٹا 1966ء سے 2010ء تک امریکی سفارتخانوں اور وزراتِ خارجہ کے درمیان شئیر کیے گئے 2 لاکھ 51 ہزار 2 سو 87 خفیہ پیغامات پر مشتمل تھا۔


آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp