قطر اور مصر کی ثالثی میں ہونے والے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ میں مزید 2 روز کی توسیع کر دی گئی ہے جب کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے مستقل جنگ بندی معاہدے پر زور دیا ہے۔
پیر کو قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی میں مزید 2 روز کی توسیع کر دی گئی ہے۔
قطر ی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں مزید 2 روز کی توسیع کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس اعلان کے بعد حماس نے بھی قطر اور مصر کے بیان کی تائید کرتے ہوئے جنگ بندی میں 2 روزہ توسیع کے معاہدے کی تصدیق کر دی ہے۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے پیر کو کہا کہ اس نے قطر اور مصر کے کہنے پر جنگ بندی میں مزید 2 دن کی توسیع پر اتفاق کیا ہے۔
اسرائیل قیدیوں کی رہائی تک جنگ بندی چاہتا ہے، مصری سیکیورٹی ذرائع
اس قبل مصری سیکیورٹی ذرائع نے کہا تھا کہ مذاکرات کار غزہ جنگ بندی میں مزید توسیع پر اتفاق کے قریب ہیں بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ مصر، قطر اور امریکا کے مذاکرات کاروں نے غزہ میں 4 روزہ جنگ بندی کی مدت میں توسیع پر اتفاق کیا ہے جو پیر کو ختم ہو رہی ہے۔
مصری سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی گروپ حماس مزید 4 دن کی توسیع چاہتا ہے جبکہ اسرائیل اس میں تمام یرغمالیوں کو حماس کی قید سے رہائی تک توسیع چاہتا ہے۔
قبل ازیں ایک اسرائیلی عہدیدار نے اسرائیل کے اس مؤقف کا اعادہ کیا تھا کہ وہ رہائی پانے والے ہر 10 یرغمالیوں کے لیے ایک اضافی دن کی جنگ بندی پر رضامند ہوگا اور ہر بار فلسطینیوں کی تعداد سے 3 گنا زیادہ قیدیوں کو رہا کرے گا۔ عہدیدار نے مزید کہا کہ اضافی دنوں کی تعداد 5 تک محدود کردی گئی ہے۔
جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک فلسطینی عہدیدار نے کہا کہ حماس اور اسرائیل دونوں نے لڑائی میں تعطل میں توسیع کی درخواستوں پر مثبت رویہ ظاہر کیا ہے ، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ ’ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے‘۔
قطر، مصر، امریکا، یورپی یونین، اسپین جنگ بندی میں مزید توسیع کے خواہاں
فلسطینی اتھارٹی کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے ہسپانوی وزیر خارجہ جوز مینوئل البرس کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قطر، مصر، امریکا، یورپی یونین اور اسپین غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی میں مزید توسیع پر کام کر رہے ہیں۔
شہریوں کی شہادتوں میں اضافے سے بچنے کے لیے دیرپا جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کے بعد ریاض المالکی نے کہا کہ موجودہ جنگ بندی کو ‘ایک، 2 ، 3 دن’ تک بڑھایا جا سکتا ہے لیکن انہوں نے مزید کہا کہ کوئی نہیں جانتا کہ ایسا کب ہو گا ۔واضح رہے کہ پیر کے روز لڑائی میں اتفاق شدہ 4 روزہ تعطل کا آخری دن تھا۔
ایران کا غزہ میں اسرائیلی ‘جرائم’ روکنے کے لیے مستقل جنگ بندی پر زور
ادھر ایران نے غزہ میں اسرائیل کے ‘جرائم’ کو روکنے کے لیے غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا ہے ایران اس بات کی اُمید کرتا ہے کہ فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کو مکمل طور پر روکا جائے گا۔
کنانی نے اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایران ’اس میدان میں سرگرم علاقائی فریق، ریاست قطر‘ کے ساتھ جنگ بندی میں مزید توسیع کی حمایت کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جاری مذاکرات اور کوششوں کا ایک اہم مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ موجودہ عارضی جنگ بندی مستقل شکل اختیار کرے اور غزہ کے خلاف صیہونی حکومت (اسرائیل) کی ظالمانہ جارحیت کا پھر سے آغاز نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ غزہ پر حملے کے بعد صیہونی حکومت اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہونے کے بعد ایک ٹھوس فتح حاصل کرنا چاہتی ہے۔
اسرائیل نے جنگ بندی میں توسیع مزید قیدیوں کی رہائی سے مشروط کی
ادھر الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ تل ابیب نے حماس کو آگاہ کیا ہے کہ اگر مزاحمتی گروپ غزہ میں مزید قیدیوں کو رہا کرتا ہے تو وہ جنگ بندی میں مزید توسیع کے لیے تیار ہیں۔
ایلون لیوی نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں قید مزید 50 قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی میں مزید توسیع کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اب بھی 184 اسرائیلی زیر حراست ہیں۔
ہلال احمر کو اسرائیلی قید میں 2 اسپتالوں کے سربراہان پر تشویش
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں گرفتار کیے گئے 2 اسپتالوں کے سربراہان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج نے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بار بار کال کرنے کے باوجود ان کے ٹھکانے یا ان کی قسمت کے بارے میں کوئی معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
قطر کا غزہ کے لیے امداد کے 5 طیارے بھیجنے کا اعلان
قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ طیارے مصر کے شہر العریش جا رہے تھے جہاں سے امداد غزہ منتقل کی جائے گی۔
ان طیاروں میں 156 ٹن امدادی سامان ہے جس میں خوراک، طبی سامان اور پناہ گاہوں کا سامان شامل ہے۔
وزارت نے کہا کہ اس طرح طیاروں کی کل تعداد 26 ہوگئی ہے ، جس میں مجموعی طور پر 879 ٹن امداد شامل ہے۔
غزہ جنگ دوبارہ شروع ہونے کی صورت میں عراق کو علاقائی جنگ کا خطرہ
ادھرعراقی وزیر اعظم کے خارجہ امور کے مشیر نے کہا ہے کہ اگر غزہ میں موجودہ جنگ بندی کو مستقل جنگ بندی میں تبدیل نہیں کیا گیا تو عراق کو علاقائی تنازعات کا خطرہ نظر آتا ہے۔
عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی کے خارجہ امور کے مشیر فرہاد الادین نے کہاکہ’پورا خطہ ایک تباہ کن تنازع کے دہانے پر ہے جس میں ہر کوئی شامل ہوسکتا ہے اور اس کی توسیع کی حد یا اسے کس طرح کنٹرول اور روکنا ہے یہ معلوم نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کا غزہ میں مستقل جنگ بندی پر زور
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیر کے روز اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں اور اسرائیل کے درمیان عارضی جنگ بندی کے بجائے مستقل جنگ بندی پر زور دیا ہے کیونکہ “غزہ میں انسانی بحران دن بدن بدتر ہوتا جا رہا ہے۔
انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ، اسرائیل اور وسیع تر خطے کے عوام کے فائدے کے لیے معاہدے کے نتیجے میں ہونے والی بات چیت جاری رہنی چاہیے جس کے نتیجے میں مستقل جنگ بندی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ان کوششوں کی ہر ممکن حمایت جاری رکھے گا۔ دوجارک نے کہا کہ گوتریس نے ایک بار پھر حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایلون مسک کی اسٹار لنک کو غزہ تک رسائی دینے کے لیے اسرائیل سے بات چیت
اسرائیل نے ایکس اور اسٹار لنک کے مالک ایلون مسک کے ساتھ غزہ کی پٹی میں اسپیس ایکس کے اسٹار لنک مواصلات کو استعمال کرنے کے ابتدائی معاہدے کا اعلان کیا۔
اگرچہ ایلون مسک کے دفتر نے اس دورے کے بارے میں ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، لیکن اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے ان کے ساتھ ایک ملاقات طے کی ہے جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی مسک کے ساتھ مل کر مصنوعی ذہانت کے سیکیورٹی پہلوؤں پر توجہ مرکوز کریں گے۔
یہ دورہ ستمبر میں کیلیفورنیا میں ان کی ملاقات کے بعد ہوا، جہاں نیتن یاہو نے مسک پر زور دیا تھا کہ وہ اظہار رائے کی آزادی اور نفرت انگیز تقاریر کے خلاف جنگ میں توازن پیدا کریں۔
اسرائیلی جارحیت کے بعد سخت موسم نے فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا
غزہ کے تقریباً 2.2 ملین باشندے جو 7 اکتوبر سے تباہ کن اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن چکے ہیں، اب سخت موسمی حالات کا سامنا کر رہے ہیں جس نے علاقے میں سنگین انسانی صورتحال کو مزید ابتر کر دیا ہے۔
اتوار کی رات سے غزہ کا موسم انتہائی سرد ہو گیا ہے جس میں تیز ہواؤں، بارش اور ہوا میں گرد و غبار میں تیزی آئی ہے ۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی لڑائی کی وجہ سے بے گھر ہونے والے غزہ کے ہزاروں شہری خیموں اور عارضی خیموں میں رہ رہے ہیں جو سخت موسمی حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
بے گھر ہونے والوں کی ایک بڑی تعداد میں بچے بھی شامل ہیں اور ان کے پاس سرد راتوں میں سونے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ دکانوں کی بندش اور خراب معاشی حالات کی وجہ سے ان کے پاس گرم رہنے کے لیے نہ تو گدے ہیں اور نہ ہی رضائیاں۔