وائٹ ہاؤس کے باہر انسانی حقوق کے حامیوں کی غزہ میں جنگ بندی کے لیے بھوک ہڑتال

منگل 28 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اداکارہ اور ترقی پسند کارکن وکیل سنتھیا نکسن سمیت ریاستی قانون سازوں اور فلسطینی حقوق کے حامیوں نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے باہر 5 روزہ بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔

واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انسانی حقوق کے علمبرداروں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی حمایت میں امریکی صدر جو بائیڈن کے کردار کی مذمت کی اور لڑائی کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس حالیہ بھوک ہڑتال نے کارکنوں، فنکاروں اور سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ امریکی حکومت کے عملے کے ارکان کی طرف سے جنگ بندی کے بڑھتے ہوئے مطالبے میں شدت پیدا کی ہے، لیکن صدر بائیڈن نے اب تک اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے ایسی مطالبوں سے صرف نظر کیا ہے۔

صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کے لیے 14 بلین ڈالر سے زیادہ کی اضافی امریکی امداد کا وعدہ بھی کیا ہے، جس کے بارے میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ فنڈ اسرائیلی تشدد میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔

مظاہرین نے زور دیا کہ رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر امریکی جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں، انہوں نے غزہ میں تباہی کے پیمانے پر بھی روشنی ڈالی، جہاں ساڑھے 14 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ تنازعہ فلسطینیوں کو نسل کشی کے سنگین خطرے سے دوچار کرتا ہے۔

یو ایس کیمپین فار پیلیسٹینیئن رائٹس (یو ایس سی پی آر) کی منتظم ایمان عابد نے صدر بائیڈن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے پہلے اور کتنے فلسطینیوں کو مارنا ہوگا، ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے۔

اسرائیل اور حماس نے گزشتہ ہفتے اس تنازعے میں 4 روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا اور پیر کے روز حکام نے مزید اسرائیلی مغویوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے عارضی جنگ بندی میں مزید 2 دن کی توسیع کا اعلان کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے باہر بھوک ہڑتالیوں کا کہنا تھا کہ مسلسل توقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ غزہ کے بحران کو بموں سے نہیں بلکہ سفارت کاری سے حل کیا جا سکتا ہے۔

تاہم اسرائیلی رہنماؤں نے تجویز دی ہے کہ وہ جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد مزید شدت کے ساتھ بمباری دوبارہ شروع کریں گے۔ انہوں نے شمالی غزہ کے رہائشیوں کو اپنے گھروں کو واپس نہ جانے کی تنبیہ بھی کی ہے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع علاقہ ایک جنگی علاقہ ہے، جہاں رہنا منع ہے۔

واشنگٹن ڈی سی میں اس ہفتے کی بھوک ہڑتال کا اہتمام فلسطینی یکجہتی کے حامیوں، ترقی پسند یہودی گروپوں کے ساتھ ساتھ عرب اور فلسطینی امریکی تنظیموں نے کیا ہے۔

ٹی وی سیریز سیکس اینڈ دی سٹی میں اپنی اداکاری اور 2018 میں نیویارک کے گورنر کی دوڑ میں حصہ لینے کے باعث مشہورسنتھیا نکسن نے پیر کی تقریب میں اپنی تقریر کا استعمال غزہ میں ہونے والے قتل عام کو اجاگر کرنے کے لیے کیا، جس میں درجنوں صحافیوں اور اقوام متحدہ کے کارکنوں کی ہلاکت سمیت پورے پورے محلوں کی مکمل تباہی کا ذکر بھی شامل تھا۔

سنتھیا نکسن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے معصوم شہریوں کے ناقابل یقین انسانی نقصان پر ہمارے صدر کی بظاہر نظر اندازی امریکی عوام کی بھاری اکثریت کی خواہش کی عکاسی نہیں کرتی۔

’میں ایک ایسے صدر سے ذاتی التجا کرنا چاہوں گی، جس نے خود اس نوعیت کے تباہ کن ذاتی نقصان کا سامنا کیا ہے، کہ وہ اس ہمدردی کو بروئے کار لائیں جس کے لیے وہ بہت مشہور ہیں، اورغزہ کے بچوں کو دیکھ کر تصور کریں کہ وہ ان کے  اپنے بچے ہیں۔‘

سنتھیا نکسن نے صدر بائیڈن سے التجا کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ جنگ بندی جاری رہنی چاہیے، اور ہمیں مزید مستقل امن کے لیے بات چیت شروع کرنے کے لیے اسے مستحکم کرنا چاہیے۔ ’ہم امریکی ٹیکس ڈالر کی امداد اور لاکھوں فلسطینیوں کے قتل اور بھوک سے مرنے کے عمل میں معاون و مددگار نہیں بن سکتے، کبھی دوبارہ نہیں کا مطلب ہے کسی کے لیے دوبارہ کبھی نہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp