سابق وزیر اعظم عمران خان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین رہیں گے یا نہیں، فیصلہ نہ ہوسکا، پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت طلب کرنے کے باعث الیکشن کمیشن میں سماعت مکمل نہیں ہوسکی۔
چئیرمین پی ٹی آئی کو عہدے سے ہٹانے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں کمیشن نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار خالد محمود اور پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرگوہرکمیشن میں پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہرنے جواب جمع کرانے کے لیے کمیشن سے وقت طلب لیا، جس پر الیکشن کمیشن استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت آج مقرر کر رکھی تھی اور توقع تھی کہ فیصلہ آج ہوجائے گا کہ عمران خان پارٹی چیئرمین کا عہدہ برقرار رکھیں گے یا نہیں، تاہم عمران خان کے وکیل کی جانب سے جواب جمع کرانے میں مہلت کی درخواست منظور ہونے کے باعث ایسا نہ ہوسکا۔
درخواست ایک شہری خالد محمود خان کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں توشہ خانہ کیس میں سزا پانے کے بعد سابق وزیراعظم کو پارٹی قیادت سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ رواں برس اگست میں الیکشن کمیشن نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد 5 سال کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔
مقامی عدالت نے توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات چھپانے پر الیکشن کمیشن کی شکایت پر سماعت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید اورایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
جج ہمایوں دلاور خان کی سربراہی میں عدالت نے انہیں جان بوجھ کر قومی خزانے سے حاصل ہونے والے فوائد کو چھپانے پر بدعنوانی کا مرتکب پایا تھا۔ اسی دن عمران خان کو لاہور کے زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت 5 سال کے لیے کسی بھی سرکاری عہدے پر فائز رہنے کے لیے پہلے ہی نااہل قرار دیا جاچکا ہے۔