پختونخوا میں پی ٹی آئی کیخلاف کریک ڈاؤن سے کیا پارٹی کو فائدہ پہنچ رہا ہے؟

منگل 28 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبرپختونخوا میں سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ عام انتخابات کے اعلان کے باوجود پارٹی کو مہم کی اجازت نہیں دی جا رہی اور قیادت و کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کر کے گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی معظم بٹ نے وی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ان کی جماعت کے خلاف نا ختم ہونے والے کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ دنوں دیر میں ورکرز کنونشن کے موقع پر کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

’ابھی تک قیادت اور کار کنوں کے خلاف صوبے بھر میں 2500 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں‘۔

شیر افضل مروت اور کارکنوں کے خلاف 9 مقدمات درج

پاکستان تحریک انصاف کے خلاف تازہ ترین کارروائی رواں ماہ 25 نومبر کو اپر دیر سے رپورٹ ہوئی۔ اپر دیر پولیس نے پی ٹی آئی کے سابق اراکین، عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت اور کارکنوں کے خلاف 9 ایف آئی آرز درج کی ہیں۔

اپر دیر پولیس کے مطابق ان مقدمات میں ابھی تک 74 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر ابتر سیکیورٹی صورت حال کے باعث دفعہ 144 نافذ تھی جس کی خلاف ورزی کی گئی۔ جبکہ پولیس کی جانب سے روکنے پر کارکنان مشتعل ہو گئے۔

سوات اور دیگر اضلاع میں گرفتاریاں

سوات، کرک اور دیگر اضلاع میں بھی پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف کارروائیاں ہوئی ہیں۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ سوات میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 36 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ مختلف ایف آئی آرز میں 2400 سے زیادہ افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ کرک میں بھی دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر مقدمات درج کیے گئے ہیں اور درجنوں کارکنان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

پولیس حکام کا موقف ہے کہ کارروائیاں دفعہ 144 کی خلاف ورزیوں پر کی گئی ہیں۔

تحریک انصاف کو مہم کی اجازت نہیں دی جا رہی، معظم بٹ

ترجمان پی ٹی آئی معظم بٹ نے موقف اپنایا کہ نگراں حکومت کے تمام جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینے کے دعوے خلاف حقائق ہیں، کیوں کہ پی ٹی آئی کو اس وقت انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مہم اجازت نہیں مل رہی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کارروائیوں سے عوام میں پارٹی کی مقبولیت مزید بڑھ رہی ہے۔ ’انتقامی کارروائیوں سے عام لوگوں میں ہمدردیاں بڑھ رہی ہیں‘۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کو سیاسی طور پر نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ عوام سے رابطہ ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تمام جماعتیں مہم چلا رہی ہیں لیکن جب ہم کنونشن کرنا چاہتے ہیں تو انتظامیہ کو دفعہ 144 یاد آ جاتی ہے۔

معظم بٹ کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے دیر میں جلسہ کیا تو انتظامیہ نے انہیں اجازت دیدی جبکہ دوسرے روز ہمارے خلاف کارروائی کی گئی، ہم ڈرنے والے نہیں، قانون کے اندر رہ کر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق صوبے میں سابق حکمران جماعت پی ٹی آئی کے خلاف سخت اور مسلسل کارروائیوں کے باوجود بھی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ ان کے مطابق پارٹی پہلے سے بھی زیادہ مقبول ہو گئی ہے۔

تحریک انصاف پہلے سے زیادہ مقبول ہو گئی، عارف حیات

پشاور کے سینیئر صحافی عارف حیات کا ماننا ہے کہ 9 مئی کے بعد تحریک انصاف کو مختلف طریقوں سے عوامی مہم سے روکا جا رہا ہے۔ کارکنان کو ڈرایا جا رہا ہے لیکن پارٹی کی مقبولیت پر کوئی فرق نہیں پڑا۔

’جب وفاق میں پی ٹی آئی حکومت میں تھی تو عام عوام کے ساتھ پارٹی کارکنان بھی قیادت سے ناراض تھے اور کارکردگی سے مطمئن نہیں تھے‘۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کے خاتمے کے بعد لوگ کارکردگی بھول گئے اور ان کی ہمدردیاں بڑھ گئیں۔ ’تحریک انصاف کے ساتھ لوگوں کی ہمدردیاں ہیں، ایسی کارروائیوں سے وہ مظلوم ثابت ہو رہے ہیں‘۔

عارف حیات نے مزید بتایا کہ ان کے خیال میں پی ٹی آئی اب بھی مقبول ترین جماعت ہے جس کو مختلف حربوں سے الیکشن مہم سے کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے ووٹ بینک کو توڑا نہیں جا سکا، فدا عدیل

سینیئر صحافی فدا عدیل کا بھی یہی خیال ہے۔ ان کے مطابق ان کارروائیوں کا الیکشن پر کچھ خاص اثر نہیں پڑے گا۔ ’اصل بات انتخابات ہیں۔ اگر بلے کا نشان بیلٹ پیپرز پر چھپ گیا تو پی ٹی آئی کو روکا نہیں جا سکے گا‘۔

ان کا خیال ہے کہ پرویز خٹک نے الگ جماعت بنا لی اس کے باوجود بھی پی ٹی آئی کے ووٹ بینک کو توڑا نہیں سکا جس کا سب کو اندازہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp