اس بات سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا کہ تتلیاں انتہائی خوبصورت حشرات ہیں جن کا حسن اور نازکی کے استعارے کے طور پر ادبی دنیا میں ایک بڑا مقام ہے۔ لیکن افسانوی دنیا سے ہٹ کر حقیقی دنیا میں بھی تتلیوں کا وجود انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ زمین پر زندگی کے وجود کو برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
سوات سے تعلق رکھنے والے زولوجی (حیاتیات) کے طلبا تتلیوں کی اقسام اور ایکولوجکل سسٹم میں ان کے کردار پر تحقیق کر رہے ہیں۔ اذان کرم، عبدالرحمٰن اور تیمور خان کا سارا دن تتلیوں کی تلاش میں گزرتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ تتلیوں کی بقا اور تحفظ کے لیے آگاہی بھی پھیلاتے ہیں۔
عبدالرحمٰن گورنمنٹ جہانزیب کالج کے شعبہ زولوجی کے گریجویٹ ہیں. انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کالج کے دنوں میں جیرومے بیجس کی کتاب ’پاکستان کی تتلیاں‘ پڑھی جس سے انہوں نے سوات میں تتلیوں کی ایک نئی قسم دریافت کی تھی۔ جیرومے کے کام سے متاثر ہو کر عبدالرحمٰن نے بھی سوات میں تتلیوں پر تحقیق کا آغاز کیا اور تتلیوں کی کئی نئی اقسام دریافت کیں۔
سوات میں تتلیوں کی کون سی اقسام موجود ہیں؟
عبد الرحمٰن کے مطابق سوات میں تتلیوں کی بہت سی اقسام پائی جاتی ہیں۔ دریافت شدہ اقسام کے علاوہ بھی ایسی بہت سی اقسام ہیں جن پر تحقیق کی بہت ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر سوات کی تتلیوں کا مستند ڈیٹا اکٹھا کیا جسے پھر پاکستان بٹرفلائیز سوسائٹی کے اندراج میں لایا گیا۔عبدالرحمٰن اور ان کے دوستوں نے 110 سے زائد اقسام دریافت کیں جن میں سے کئی اقسام کو نایاب سمجھا جاتا ہے جبکہ بعض معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
تتلیا ں ہمارے ایکولوجکل سسٹم اور ماحول کے لیے کتنی اہم ہے؟
گورنمنٹ جہانزیب کالج کے زولوجی ڈپارٹمنٹ سے فارغ التحصیل تیمور خان نے بتایا کہ تتلیوں کو دنیا میں دوسرا بڑا pollinator کہا جاتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پھلوں کی پیداوار میں ان کا اہم کردار ہے۔ اگر تتلیاں ختم ہوگئیں تو پولینیشن کا عمل کمزور ہو جائے گا اور درختوں اور پھلوں کی پیداوار میں واضح کمی ہو جائے گی۔ اس طرح جو پرندے تتلیوں کو کھاتے ہیں وہ بھی ختم ہوجائیں گے اور ہمارے ایکو سسٹم میں بہت بڑا بگاڑ پیدا ہو جائے گا جس کی وجہ سے انسانی زندگی بھی محفوظ نہیں رہ سکے گی۔ اس کی اہمیت کو دیکھ کر تتلیوں کی حفاظت بہت ضروری ہے۔
کیا تتلیاں ملکی معیشت کو فروغ دے سکتی ہیں؟
اذان کرم نے بتایا کہ امریکا میں ہر سال پرندوں کے ذریعے اربوں ڈالرز کمائے جاتے ہیں۔ ان پرندوں کو دیکھنے دنیا بھر سے ہزاروں لوگ امریکا جاتے ہیں۔ پاکستان میں تتلیوں کی 440 کے لگ بھگ اقسام موجود ہیں جن کے ذریعے ہم پوری دنیا سے سیاحوں اور اسکالرز کو پاکستان لا سکتے ہیں جس سے ملک میں نہ صرف ایکو ٹورازم کو فروغ ملے گا بلکہ معیشت بھی مستحکم ہوگی۔
کیا پاکستان کی تتلیوں پر کسی نے تحقیقی کام کیا ہے؟
سنہ 2001 میں برطانوی محقق ٹی جے رابرٹس نے ‘پاکستان کی تتلیاں’ کے عنوان سے ایک تحقیقی کتاب لکھی جس میں 317 تتلیوں کا تذکرہ کیا۔ اس کے بعد سنہ 2016 میں Vadim V Tshikolovets اور Jerome Pages نے 436 تتلیوں پر تحقیقی کتاب شائع کی۔
کیا پاکستان میں تتلیوں کے تحفظ کے لیے کوئی قانون موجود ہے؟
ایسا کوئی قانون موجود نہیں جس سے ہم تتلیوں کے حفاظت کو یقینی بنائیں۔ تتلیوں کے تحفظ کو بھی پاکستان وائلڈ لائف ایکٹ میں شامل کیا جائے تو اس کی نسلوں کا تحفظ ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ ایسا نہ کیا گیا تو ہمارے ایکو سسٹم کو شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے کیونکہ تتلیوں کی ہجرت یا معدومیت سے ہمارے ماحول اور انسانی زندگی کو نقصان ہوسکتا ہے۔
تتلیوں کو بچانے کے لیے کون سے اقدامات کرنے چاہییں؟
اذان کرم بتاتے ہیں کہ شجر کاری اور سٹیزن سائنس کے ذریعے ہم ڈیٹا اکٹھا کرسکتے ہیں جس کی بنا پر حکومت تتلیوں کےبچاؤ کی پالیسیاں بنا سکتی ہے۔ تتلیاں ہمارے ماحول ایکوسسٹم کا اہم حصہ ہے، اس کے علاوہ تتلیوں کے اور بہت سے فوائد ہیں۔ انسانی معاشرے اور اس کی حفاظت اور جاندار بشمول انسان کی بقا کے لیے تتلیاں بہت ضروری ہیں۔
اپنی تحقیق کے حوالے سے عبدالرحمٰن اور ان کے ساتھیوں نے بتایا کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت یہ تحقیق کر رہے ہیں اور ابھی تک کسی ادارے یا حکومت نے ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا ہے۔