لباس کسی بھی قوم کی ثقافت کا بنیادی عنصر ہوتا ہے۔ اس حوالے سے موسم سرما میں زیب تن کیا جانے والا کشمیری لباس ’فیرن‘ ایک ممتاز شان رکھتا ہے۔
مردوں اورعورتوں کے فیرن اپنا اپنا مخصوص انداز اور مختلف بناوٹ لیے ہوتے ہیں۔ خواتین کے فیرن دیدہ زیب رنگوں اور مخصوص کشمیری کڑھائی کی وجہ سے اپنا الگ مقام رکھتے ہیں۔
خواتین موسم سرما میں اپنے عام لباس کے ساتھ میچنگ میں کئی رنگوں اور کڑھائی سے مزّین فیرن پہنتی ہیں، جب کہ نوجوان لڑکیاں جینز کے ساتھ فیرن پہن کر ثقافتی پہچان کو جدت سے آراستہ کرتی ہیں۔
فیرن دنیا بھر میں کشمیری لباس اور کشمیری ثقافت کی سب سے نمایاں پہچان ہے۔ آزاد جموں و کشمیر کے یونیورسٹی کے طلبا و طالبات اپنی اس ثقافت کو اجاگر کرنے میں پیش پیش ہیں۔
جامعہ کشمیر کے شعبہ فائن آرٹس کی طالبہ علیشبہ کہتی ہیں کہ کشمیری ثقافت دن بدن ختم ہو رہی ہے جسے بچانے کے لیے ہم طلبہ ملکر مختلف تقریبات میں کشمیری ثقافتی لباس زیب تن کرتے ہیں۔
جامعہ کشمیر کے شعبہ آرٹس کی ایک اور طالبہ ماہ رخ کا کہنا ہے کہ وہ مختلف تقریبات میں کشمیری لباس اس لیے پہنتی ہیں کہ وہ نہ صرف دیگر لڑکیوں سے منفرد دیکھائی دیں بلکہ ان کے ثقافتی لباس سے ان کے علاقہ کی پہچان بھی ہو سکے۔
مظفرآباد میں جاری یوتھ سمٹ 2023 میں بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے شرکت کے لیے آنیوالی عروج خان کہتی ہیں کہ موسم سرما کے پھیکے رنگوں میں کشمیری ثقافتی لباس موسم خزاں کو اور بھی رنگین بنا دیتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تقریب کے دوران فیرن میں ملبوس لڑکیوں کو دیکھ کر وہ اس قدر متاثر ہوئیں کہ وہ فیرن پہنے بغیر نہ رہ سکیں۔