کیا محمد زبیر ن لیگ چھوڑ رہے ہیں؟

جمعرات 30 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان مسلم لیگ ن چھوڑ کر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں شامل ہونے والے محمد اکرم اعوان نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کراچی، پنجاب سے کنٹرول ہو رہی ہے جس کے باعث ووٹرز کسی دوسری جماعت کے متلاشی ہیں۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم اعوان نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں پاکستان مسلم لیگ ن کا تنظیمی ڈھانچہ پنجاب سے آپریٹ ہوتا ہے، رانا مشہود اور خواجہ سعد رفیق کی براہ راست اس مداخلت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ خواجہ شعیب جن کا تعلق کسی اور حلقے سے ہے اور انہوں نے من مانے لوگوں کو ٹکٹس تقسیم کیے جس کی وجہ سے ہم پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر صرف 3 سیٹیں ہی لے سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں جن علاقوں میں پاکستان مسلم لیگ ن کا نظریاتی ووٹ بینک تھا وہ اب ٹوٹ چکا ہے۔ اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ مقامی لیڈر شپ یا کارکنان ایک جذبے کے ساتھ کام کیا کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی کارکن اپنی جیب سے رقم لگا کر کوشش کرتے تھے کہ پارٹی کو فائدہ پہنچ سکے لیکن جب ان پر باہر سے لوگوں کو مسلط کیا گیا تو ظاہر بات ہے کہ کارکن دلبرداشتہ ہوئے اور ووٹرز بھی ان کے ساتھ نہیں رہے۔

اکرم اعوان کا مزید کہنا تھا کہ این اے 249 سے ایک بار میاں محمد شہباز شریف الیکشن لڑے اور ایک بار مفتاح اسماعیل جب کہ میاں شہباز شریف وزیر اعظم بنے اور مفتاح اسماعیل وفاقی وزیر لیکن انہوں نے مسلسل اس حلقے کو نظر انداز کیا۔

 انہوں مزید کہا کہ ’میثاق جمہوریت‘ نہیں بلکہ میثاق وزیراعظم ہوا ہے کیوں کہ ان کا فارمولا یہ رہا ہے کہ آپ ہمیں ووٹ دیں ہم آپ سے پوچھیں گے بھی نہیں۔

اکرم اعوان کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کراچی میں الیکشن مہم بھی نہیں کر پائے گی اس وقت جن علاقوں میں پی ایم ایل ن کا ووٹ بینک تھا وہاں کے ووٹرز پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف کی بجائے ایم کیو ایم کو سپورٹ کر رہے ہیں کیوں کے ان علاقوں میں پانی، بجلی، گیس سمیت بنیادی مسائل کے انبھار ہیں جو یہ وزیر اعظم بن کر بھی حل نہیں کر پائے۔

سندھ سے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما محمد زبیر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ محمد زبیر کے بیٹے احسن زبیر جو مقامی طور پر یوتھ ونگ میں مقبول ہیں وہ بھی پارٹی پالیسیوں کی وجہ سے نالاں دکھائی دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ احسن زبیر کے پاس یوتھ ونگ کی صدارت کا عہدہ تھا جو وہ چھوڑ چکے ہیں ان کے تحفظات ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ جو لوگ عرصہ دراز سے سندھ میں ن لیگ کے ساتھ رہے ان کو نظر انداز کرکے بشیر میمن جیسے لوگوں کو عہدے دیے جا رہے ہیں جن کو پارٹی میں شامل ہوئے ابھی تھوڑا ہی عرصہ ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق محمد زبیر ناراض ضرور ہیں لیکن پارٹی نہیں چھوڑ رہے اس کی وجہ یہ ظاہر کی جا رہی ہے کہ محمد زبیر کے پاس کوئی اور آپشن موجود نہیں ہے۔

دوسری جانب ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ جیسے ایم کیو ایم کو اعلیٰ قیادت سے محروم کیا گیا ہے ویسے ہی محمد زبیر کو بھی ن لیگ سندھ کی قیادت سے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے وی نیوز نے محمد زبیر سے رابطہ کیا لیکن وہ مصروفیت کے باعث وقت نہیں دے پائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp