یوم تاسیس پر پیپلز پارٹی کا کوئٹہ میں پاور شو،کیا جلسہ کامیاب رہا؟

جمعرات 30 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان پیپلز پارٹی نے 56ویں یوم تاسیس کی مناسبت سے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جلسہ عام کا انعقاد کیا، جو کوئٹہ کے ایوب اسٹیڈیم کے فٹبال گراؤنڈ میں منعقد ہوا۔ جلسے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ اور سابق صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ 2 روز قبل ہی کوئٹہ پہنچ گئے تھے، جہاں پارٹی کے صوبائی قائدین کو جلسے کی تیاریوں سے اور اسے کامیاب بنانے کی ہدایات کی گئی تھیں۔

قائدین ایک روز پہلے پہنچ گئے تھے

جلسے میں نہ صرف بلوچستان کے تمام اضلاع کے کارکنان کو کوئٹہ پہنچنے کی ہدایات کی گئی تھیں بلکہ دیگر صوبوں سے بھی کارکنان نے جلسے میں شرکت کرنا تھی۔ پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے صدر آصف علی زرداری بھی دیگر مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ ایک روز قبل کوئٹہ پہنچے۔

پی پی پی کے صوبائی میڈیا کوآرڈینیٹر حیات اچکزئی نے وی نیوز کو بتایا کہ ایوب اسٹیڈیم کے فٹبال گراؤنڈ میں 30ہزار سے زائد کرسیاں لگائی گئی تھیں جبکہ گراؤنڈ کو بینرز اور پارٹی پرچموں سے سجایا گیا تھا۔

عوام کو متوجہ کرنے کے لیے گراؤنڈ کے اطراف کی سڑکوں اور شہر کے بیشتر علاقوں میں بھی بینرز اور پارٹی پرچم سمیت بل بورڈز پر جلسہ عام سے متعلق پیغامات درج تھے۔

موسم سرما اور پیپلزپارٹی کی حکمت عملی

جلسے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی نے کارکنان کو صبح 10بجے پنڈال میں پہنچنے کی ہدایت کی تھی، جبکہ قائدین کی تقاریر ے لیے دوپہر 3بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا کیونکہ کوئٹہ میں موسم سرد ہونے کے باعث شام اور رات کو سیاسی سرگرمیوں میں کمی آجاتی ہے جس کے باعث پیپلزپارٹی کی یہ حکمت عملی تھی کہ دیگر مرکزی و صوبائی رہنماؤں کی تقاریر کو مختصر رکھا جائے اور زیادہ سے زیادہ وقت پارٹی چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کو دیا جائے جو کہ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق بہتر فیصلہ تھا۔

کارکنان پہنچنے میں ناکام رہے

کامیاب جلسے کے باوجود یہ بھی حقیقت ہے کہ جلسے میں صوبے کے بیشتر اضلاع سے کارکنان پہنچنے میں ناکام رہے جس کا اعتراف خود جلسے کے کنوینئر اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے جلسے میں اپنی تقریر کے دوران بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے مختلف اضلاع سے آنے والے ہمارے کارکنان کے قافلے سریاب روڈ پر رش کے باعث پھنسے ہوئے ہیں اور امید ہے کہ وہ پارٹی چیئرمین کی تقریر سے پہلے پہلے پنڈال میں پہنچنے میں کامیاب ہونگے۔

بیشتر کرسیاں خالی رہ گئی تھیں

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ایوب اسٹیڈیم کے فٹبال گراؤنڈ کو عام طورپر سیاسی سرگرمیوں اور جلسوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، تاہم اس گراؤنڈ کو بھرنے کے لیے ایک اندازے کے مطابق 30 سے 50 ہزار افراد کی ضرورت ہوتی ہے۔لیکن پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس پر منعقدہ جلسے میں وہاں موجود صحافیوں نے یہ جائزہ لیا کہ فٹبال گراؤنڈ میں رکھی گئی کرسیوں میں سے بیشتر کرسیاں خالی رہ گئی تھیں، جبکہ گراؤنڈ میں بھی اسٹیج کے سامنے تو کارکنان موجود تھے مگر گراؤنڈ کے پچھلے حصے خالی رہ گئے تھے۔سینیئر صحافیوں کے مطابق یہی  وجہ تھی کہ جلسے کی کوریج کے دوران پیپلز پارٹی کی اپنی میڈیا ٹیم نے ڈرون فوٹیجز کو بھی اپنی نشریات میں شامل نہیں کیا۔

کوئٹہ کا ایوب اسٹیڈیم اور سیاسی پارٹیوں کا پاور شو

سیاسی مبصرین کے مطابق ایوب اسٹیڈیم کے فٹبال گراؤنڈ میں ماضی میں کئی سیاسی جماعتیں اپنا پاور شو دکھا چکی ہیں۔ سال2018کے عام انتخابات سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن نے اسی جگہ پر پشتونخواملی عوامی پارٹی کے اشتراک سے جلسہ عام کا انعقاد کیا تھا جس میں اس وقت 30ہزار سے زائد کرسیاں لگائی گئی تھیں اور یہ جلسہ سیاسی مبصرین کے مطابق کامیاب ثابت ہوا تھا۔ تاہم یہ گراؤنڈ مکمل طور پر تب بھی نہیں بھر سکا تھا۔

پی ٹی آئی کا تاریخی جلسہ

اس کے برعکس مئی2017کو عام انتخابات سے پاکستان تحریک انصاف نے اسی مقام پر کھلاڑیوں کا لہو گرمانے کے لیے جلسہ منعقد کیا تھا جس میں 25 ہزار سے زائد کرسیاں لگائی گئی تھیں اس جلسے میں تحریک انصاف کے حامیوں نے بڑی تعداد میں گراؤنڈ کا رخ کیا تھا اور سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ جلسہ کوئٹہ کی سیاسی تاریخ کے بڑے جلسوں میں سے ایک تھا۔

پی پی کا جلسہ توقعات پر پورا نہیں اترا

اس کے علاوہ کوئٹہ میں جمعیت علماء اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمن بھی اسی مقام پر سیاسی جلسے منعقد کر چکے ہیں جن میں انکے کارکنان کی بڑی تعداد دیکھنی کو ملی تھی۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس پر ہونے والا یہ جلسہ شاید پیپلزپارٹی کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکا جسکی وجہ سرد موسم اور صوبائی قیادت کے آپسی اختلافات ہوسکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp