ایف آئی اے نے پاکستان سے افغانستان ڈالر کی اسمگلنگ میں سرکاری اہلکاروں کی نشاندہی کرتے ہوئے طورخم بارڈر پر بھاری رشوت لے کر ڈالر اسمگلنگ میں معاونت کرنے والے پاکستان کسٹم کے انسپکٹر سمیت 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
ایف ائی اے نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے اسے بڑی اوراہم کارروائی قرار دیا ہے، جو حساس اداروں کی نشاندہی پر کی گئی ہے۔
طورخم بارڈر کسٹم آفس سے گرفتاری
ایف آئی اے کی ٹیم نے خفیہ اطلاع پر طورخم بارڈر پر کسٹم آفس میں کارروائی کے دوران 2 ملزمان کو گرفتارکیا ہے، جو طورخم بارڈرپرواقع فارن کرنسی ڈیکلیئریشن پوائنٹ پر تعینات تھے۔
گرفتارملزمان میں کسٹم انسپکٹرواجد اوراسفند یار شامل ہیں، ایف آئی اے کے مطابق ملزم اسفندیار کسٹم حکام کی ملی بھگت سے غیر قانونی طریقے سے ڈالر کی کلیئرنگ میں ملوث تھا، دوران تلاشی ملزم اسفند یار سے 1 لاکھ 23 ہزار امریکی ڈالر برآمد ہوئے۔
ملزمان نے ابتدائی تفتیش کے دوران روزانہ کی بنیاد پرلاکھوں ڈالر افغانستان اسمگل کرنے کا انکشاف کیا ہے، جس کے لیے وہ مبینہ طور پر بھاری رشوت وصول کرتے تھے، ملزم اسفندیار متعدد ایجنٹوں کے ساتھ رابطے میں رہتا تھا اوران سے طورخم بارڈر پر واقع کسٹم کے دفاترمیں ڈالر وصول کرتا تھا۔
ایک لاکھ ڈالر کے عوض 50 ہزار رشوت
ایف آئی اے حکام نے ملزم کی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں وہ ڈالر اسمگلنگ میں معاونت کے حوالے سے بتا رہا ہے، ملزم نے ایف آئی اے کو بتایا کہ وہ 1 لاکھ ڈالر کی اسمگلنگ کی عوض 50 ہزار روپے رشوت وصول کرتا تھا، جسے وہ کمیشن کا نام دیتے تھے اور کمیشن کے نام پر حاصل کردہ رقم کسٹم حکام کے حوالے کی جاتی تھی۔
ملزم اسفندیار نے مزید بتایا کہ وہ ضلع خیبر کے علاقے پنڈی کوٹل کے رہائشی ہیں اور گزشتہ 14 ماہ سے ڈالر اسمگلنگ میں ملوث ہیں، ملزم روزانہ ڈالر کلیئر کرنے کے مد میں چھ سے سات لاکھ روپے رشوت وصول کرتے تھے۔ ملزمان کے مطابق اس معاملے میں کسٹم کے دیگر حکام بھی ملوث ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق وہ بارڈر پر واقع کسٹم آفس میں ہی رشوت وصول کرتے تھے، گرفتار ملزمان سے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔