سندھ کی نگراں کابینہ نے رینجرز کے مطالبے پر ایک ارب 38 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دیتے ہوئے سندھ بھر میں پولیس کو پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ایک ہزار سے زائد اے ایس آئی بھرتی کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی سربراہی میں سندھ کابینہ کے اجلاس میں صوبائی وزراء، چیف سیکریٹری، ایڈووکیٹ جنرل اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان رینجرز نے واٹر کینن، کوئیک ریسپانس وہیکلز اور کمیونیکیشن کے آلات کی خریداری کے لیے سندھ حکومت سے ایک ارب 38 کروڑ روپے فنڈز کا تقاضا کیا تھا، جس کی صوبائی کابینہ اجلاس میں غوروخوض کے بعد منظوری دے دی گئی۔
سندھ کابینہ کے اجلاس میں محکمہ آبپاشی کی جانب سے فلڈ پروٹیکشن سیکٹر کا منصوبہ پیش کیا گیا، سیکریٹری آبپاشی نے بتایا کہ سندھ کے 40 سیلابی منصوبے مذکورہ اسکیم میں شامل ہیں، جس کے لیے وفاقی حکومت ایشیئن انفرااسٹرکچرانویسٹمنٹ بینک سے لگ بھگ 12 ارب روپے قرض لے گی، جس کی 50 فیصد ادائیگی وفاق اور50 فیصد سندھ حکومت کرے گی۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے قرض کے حوالے سے کابینہ کمیٹی قائم کردی، جس میں یونس ڈھاگہ، ایشور لال، چیئرمین پی اینڈ ڈی اور سیکریٹری خزانہ شامل ہوں گے، سندھ کابینہ نے پولیس میں ایک ہزار 46 اے ایس آئی کی آسامیوں پر بی اے پاس امیدواروں کے ذریعہ بھرتی کی منظوری دیتے ہوئے اسے سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے مکمل کرنے سے مشروط کردیا۔
سندھ کابینہ نے لاڑکانہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا سرپلس پول سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے بجائے محکمہ بلدیات میں قائم کردیا، سندھ کابینہ نے محکمہ بلدیات لاڑکانہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ملازمین سرپلس پول سے جہاں ضرورت ہوگی بھیجے جانے کی بھی منظوری دے دی۔
سیکریٹری اسکولز نے صوبائی کابینہ کو بتایا کہ ڈی سیز اور ایجوکیشن انجنیئرز نے پولنگ کے لیے 9 ہزار 9 سو ایک اسکولوں کی شناخت کی ہے، جنہیں مرمت سمیت مطلوبہ سہولیات کی فراہمی کے لیے 3 ارب 3 کروڑ روپے درکار ہوں گے، کابینہ نے اس درخواست کو بھی منظور کرتے ہوئے فنڈز مختص کرنے کی منظوری دیدی ہے، جبکہ گورنمنٹ پبلک اسکول حیدرآباد بورڈ کی دوبارہ تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔