’کرپٹ اور فکسرز اب ٹیم منتخب کریں گے، ٹیم میں جگہ بنانے کا کیا ریٹ ہو گا؟‘

جمعہ 1 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں سزا یافتہ قومی ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ کوچیف سلیکٹر وہاب ریاض کے کنسلٹنٹ کی ذمہ داریاں تفویض کر دی ہیں۔

سلمان بٹ کا نام بطور کنسلٹنٹ آنے کے ساتھ ہی کرکٹ میں کرپشن کی پرانی کہانیاں منظر عام پر آرہی ہیں۔ اسی شور شرابے میں 2010 کے اسپاٹ فکسنگ کیس کے مرکزی کردار اور سابق کپتان سلمان بٹ کی تقرری کو سوشل میڈیا پر سابق کرکٹرز، تجزیہ نگاروں اور شائقین کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا۔

سابق قومی ٹیسٹ کرکٹر محمد تنویر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر سلمان بٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’ یہ وہ شخص ہے جو 2010 میں پاکستان ٹیم کا کپتان تھا میں اس سیریز میں ٹیم کے ساتھ تھا، اس فکسر نے ملک بیچا اور پاکستان کا نام پوری دنیا میں بدنام کیا‘

اسپورٹس جرنلسٹ ڈاکٹر نعمان نیاز نے پی سی بی کی جانب سے گئی حالیہ تقرری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ’یہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی سیلیکشن کمیٹی ہے یا لاہور ماڈل ٹاؤن سیلیکشن کمیٹی۔ کیا کسی دوسرے صوبے یا وفاق سے ایک بھی قابل سابق کرکٹر اس عہدے کے لیے آپکو موزوں نظر نہیں آیا؟‘۔

بعض صارفین قومی ٹیم کے ڈائریکٹر و ہیڈ خوچ محمد حفیظ کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کیوں کہ محمد حفیظ کا کرپٹ کرکٹرز کے حوالے سے بہت سخت مؤقف رہا ہے کہ جس نے بھی ملک کو بیچا اسے دوبارہ کسی بھی عہدے یا ٹیم میں جگی نہیں ملنی چاہیے۔

ایک اور ایکس صارف معز نے اپنی پوسٹ میں سلمان بٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

علی چشتی نے ایکس پر کامران اکمل، وہاب ریاض اور سلمان بٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ’وہاب ریاض بھی 2010 کے میچ فکسنگ اسکینڈل میں ریرِتفتیش رہے ہیں جبکہ کامران اکمل پر بھی جان بوجھ کر کیچز چھوڑنے کے الزامات ہیں‘

ایکس صارف اسجد نے لکھا کہ ’اب ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے کتنا پیسہ درکار ہوگا‘؟

حسن نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’سلمان بٹ نے چند ڈالرز کے لیے ملک کے ساتھ وہ کیا جو تاریخ میں کبھی کسی نے نہیں کیا‘۔

پی سی بی کے اس فیصلے کو بین القوامی میڈیا کی جانب سے بھی سخت تنقید کا سامنا ہے۔

2010 میں کیا ہوا تھا؟

26 اگست 2010 پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ سیریز کا چوتھا اور آخری ٹیسٹ لارڈز میں شروع ہوا۔ کپتان سلمان بٹ نے ٹاس جیت کر انگلینڈ کو بیٹنگ کی دعوت دی لیکن خراب موسم کی وجہ سے صرف 12.3 اوورز کا کھیل ہی ہو پایا۔

محمد عامر انگلینڈ کی اننگز کا تیسرا اوور کروانے آئے تو اُن کے سامنے الیسٹر کک بیٹنگ کر رہے تھے۔ اوور کی پہلی گیند پر محمد عامر کا پیر لائن کو کراس کرتا ہے جس پر امپائر بلی باؤڈن نو بال کا اشارہ دیتے ہیں۔

اننگز کا 10 واں اوور محمد آصف کراتے ہیں ان کے سامنے کپتان اینڈریو اسٹراس ہیں۔ اس اوور کی چھٹی گیند پر امپائر ٹونی ہل کی جانب سے نو بال کا اشارہ ہوتا ہے۔

اُس دن محمد عامر اپنے تیسرے اوور کی تیسری گیند جوناتھن ٹراٹ کو شارٹ پچ کرتے ہیں، لیکن امپائر بلی باؤڈن کو اسے نو بال قرار دیتے ہیں کیونکہ عامر کا پاؤں کریز سے کافی آگے چلا جاتا ہے یہاں تک کہ کمنٹیٹرز مائیکل ہولڈنگ اور ای این بوتھم بھی حیرت میں پڑ جاتے ہیں۔

28 اگست 2010 کو انگلینڈ کے مقامی اخبار ’نیوز آف ورلڈ‘ میں چونکا دینے خبر چپھتی کہ ان بولرز نے یہ 03 نو بالز پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت کروائی تھیں۔

نیوز آف دی ورلڈ کی خبر میں بتایا گیا تھا کہ یہ منصوبہ 25 اگست 2010 کو لندن کے ایک ہوٹل کے کمرے میں طے پایا تھا جب پاکستانی کرکٹرز کے ایجنٹ کے طور پر دنیا کے سامنے رہنے والے مظہر مجید نے ایک انڈر کور صحافی مظہر محمود سے ملاقات کی۔

اس صحافی نے خود کو میچ فکسر ظاہر کیا لیکن دراصل یہ ایک سٹنگ آپریشن تھا جس میں اس کی مظہر مجید کے ساتھ ہونے والی تمام گفتگو ریکارڈ ہو رہی تھی۔

اس ویڈیو میں میز پر سجے ڈیڑھ لاکھ نشان زدہ برطانوی پاؤنڈز کے سامنے بیٹھے مظہر مجید کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ محمد عامر اور محمد آصف میرے بتائے ہوئے منصوبے کے مطابق کب کب نو بال کریں گے۔

مظہر مجید نے جن جن گیندوں کی نشاندہی کی تھی محمد عامر اور محمد آصف نے انھی گیندوں پر نو بالز کی تھیں۔

لارڈز ٹیسٹ کے تیسرے دن کے اختتام کے بعد لندن پولیس نے پاکستانی ٹیم کے ہوٹل پر چھاپہ مارا۔ اس دوران محمد عامر کے کمرے سے پندرہ سو پاؤنڈ اور کپتان سلمان بٹ کے کمرے سے ڈھائی ہزار پاؤنڈ کے نشان زدہ نوٹ برآمد ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp