جنوبی افریقہ میں ایک فوٹو گرافر نے اس وقت دلچسپ لمحات کو اپنے کیمرے میں محفوظ کر لیا جب آکسپیکرز نے ہرن کی معصومیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کی کھال سے بال چرانا شروع کر رکھے تھے، آکسپیکرز ہرن کی کھال سے بال اکھاڑ کر اپنی چونچ میں بھرتا رہا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے اتنے بال جمع کر لیے کہ یہ گمان ہونے لگا کہ یہ کوئی مونچھوں والا پرندہ ہے۔
جنوبی افریقہ میں پومبا پرائیویٹ گیم ریزرو کے اسسٹنٹ ہیڈ رینجر 29 سالہ کمیرون شمٹ نے یہ انوکھا نظارہ کیمرے میں قید کر لیا۔ کیمرون شمٹ کئی دہائیوں سے ایک ٹورگائیڈ کے طور پر کام کر رہے ہیں اور اس دوران وہ ایسے کئی دلچسپ لمحات کی تصویر کشی کر چکے ہیں۔
کیمرون شمٹ نے اس نئی دلچسپ صورت حال سےمتعلق کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’دراصل ہم دور سے ایک چیتے کو دیکھ رہے تھے، جو ایک چٹان کے اوپر آرام کر رہا تھا۔ جیسے ہی میں نے اپنے مہمانوں سے بات کرنے کے لیے ایک جانب کا رخ کیا تو میں نے کچھ غیر معمولی دیکھا کہ آکسیپیکرز ایک ہرنی کی پیٹھ پر زور زور سے اپنی چونچیں مار رہے ہیں اور ان کی چونچ بالوں سے بھری ہوئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صاف ظاہر تھا کہ سردیوں بچنے کے لیے ایسا لگتا تھا کہ آکسپیکرز آرام دہ گھونسلا بنانے کے لیے ہرنی کی پیٹھ سے بال ادھیڑ رہے ہیں اور ہرن نے انہیں باقاعدہ اپنے بالوں کو اکھاڑنے کی اجازت دے رکھی ہے، کیوں کہ اس کا ان آکسپیکرز کے ساتھ رویہ دوستانہ تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ آکسپیکر اور ہرن کا دوستانہ تعلق ہوتا ہے جس سے دونوں فائدہ اٹھاتے ہیں۔ تاہم اس معاملے میں یہ تھوڑا سا عجیب دکھائی دیتا تھا کیونکہ ہرنی (امپالا) بغیر کسی ظاہری اضافے یا فائدے کے اپنی پیٹھ سے بال کھو رہا تھا۔
یہ بات بھی ظاہر تھی کہ یہ کوئی گرم موسم نہیں ہے کہ پرندہ گرمی سے بچنے کے لیے ہرن کے بال اکھاڑ کر اسے گرمی کے احساس سے بچانے کی کوشش کر رہا ہے اور ہرن کے ساتھ کوئی دوستی نبھا رہا ہے۔
کیمرون کا کہنا ہے کہ ’میں تقریباً 10 سالوں سے ٹور گائیڈ کے طور پر کام کر رہا ہوں اور مجھے اس طرح کے لمحات کئی بار دیکھنے کو ملے لیکن ان سب میں یہ ایک واقعی دوستی اور فائدے کا ایک انوکھا نظارہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ میرے 6 مہمانوں نے بھی اس دلچسپ طرز عمل کا مشاہدہ کیا۔ مزید تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ آکسپیکرز کی طرح کے پرندے اکثر اپنے گھونسلوں کی تیاری میں مختلف مواد استعمال کرتے ہیں، جس میں مختلف جانوروں کے بال بھی شامل ہیں۔
کیمرون کا کہنا ہے کہ ’آکسپیکرز، ہرن کی پیٹھ سے کافی بال جمع کرنے کے بعد آخر کار اڑ گیا اور ہماری نظروں سے اوجھل ہو گیا۔ یہ امکان ہے کہ پرندہ اپنا گھونسلہ بنانے کے لیے ہرن کی کھال سے بال اکھاڑ کر لے جا رہا تھا کیونکہ یہ آکسپیکروں کی افزائش کا موسم ہے اور وہ ہرن کے بالوں کی مدد سے بنائے گئے گھونسلے میں اپنی نئی نسل کی پرورش کر رہے ہوں۔