پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سابق بلے باز سلمان بٹ کو چیف سلیکٹر وہاب ریاض کا کنسلٹنٹ ممبر مقرر کرنے کے 24 گھنٹوں کے اندر ہی برطرف کر دیا ہے جب کہ ان کی جگہ اسد شفیق کو کمیٹی کا ممبر تعینات کیا گیا ہے۔
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وہاب ریاض نے کہا کہ میں سلمان بٹ کو بطور اپنا کنسلٹنٹ ممبر مقرر کرنے کا اپنا فیصلہ واپس لے رہا ہوں اس حوالے سے سلمان بٹ سے پہلے ہی بات کی جا چکی ہے۔ میں نے سلمان بٹ سے کہہ دیا ہے کہ آپ میری ٹیم کا حصہ نہیں بن سکتے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ کچھ میڈیا ہاؤسز اور لوگ پروپیگنڈے کا سہارا لے رہے ہیں، چونکہ ہم ذکا اشرف کی سربراہی میں شفاف طریقے سے کام کر رہے ہیں اس لیے میں بورڈ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے ان لوگوں کا انتخاب کرنے کی اجازت دی جن کے ساتھ میں کام کرنا چاہتا ہوں۔
بورڈ نے جمعہ کو سابق کرکٹرز سلمان بٹ، کامران اکمل اور راؤ افتخار انجم کو وہاب ریاض کی سربراہی میں سلیکشن کمیٹی کا رکن مقرر کیا تھا۔
Wahab Riaz's press conference at GSL. https://t.co/qx4qDbDaYj
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) December 2, 2023
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) کی جانب سے سابق کپتان سلمان بٹ کی تقرری کے فیصلہ کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور2010 میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ان کے کردار کی وجہ سے بہت سے مداحوں نے ان کی تقرری کی مخالفت کی۔
2011 میں لارڈز میں انگلینڈ کے خلاف 2010 کے ٹیسٹ میچ کے دوران جان بوجھ کر نو بال گیند پھینکنے کی سازش میں ملوث ہونے پر انہیں 30 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی اور 10 سال تک کھیلنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
سلمان بٹ کی تقرری پر میلبورن کے ہیرو اور سابق کرکٹر سرفراز نواز نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ اس طرح کی تقرریاں قومی کرکٹ کو اس دور میں واپس لے جائیں گی جب میچ فکسنگ عروج پر تھی۔
ایک سوال کے جواب میں وہاب ریاض نے واضح کیا کہ سلمان بٹ کی تقرری صرف ان کا فیصلہ تھا لیکن وہ پروپیگنڈے کی وجہ سے اسے منسوخ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سلمان بٹ کی برطرفی کے لیے مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔ سلمان بٹ کی تقرری کا فیصلہ بھی میں نے خود کیا تھا اور اسے منسوخ بھی خود ہی کر رہا ہوں۔
وہاب ریاض نے پریس کانفرنس کے دوران بھارتی کرکٹ کی مثالیں پیش کیں جہاں اظہر الدین اور اجے جڈیجا جیسے کھلاڑیوں نے کردار ادا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں ہمارے پاس محمد اظہر الدین اور اجے جڈیجا کی مثالیں موجود ہیں۔ وہ اب کرکٹ کے شعبے میں بدستور کام کر رہے ہیں اور ان کے خلاف تو کوئی ہنگامہ آرائی نہیں ہوئی۔
اظہر الدین بھارتی کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر ہیں اور جڈیجا ورلڈ کپ میں افغانستان کے بیٹنگ کنسلٹنٹ تھے۔
پریس کانفرنس کے دوران سابق بائیں ہاتھ کے فاسٹ بولر اور قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر نے ٹیسٹ بلے باز اسد شفیق کو کمیٹی میں شامل کرنے کی تصدیق کردی ہے۔
یہ 37 سالہ پاکستانی کھلاڑی نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی 20 سیریز کے دوران ٹیم کی معاونت کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔
اسد شفیق کی سلیکشن کمیٹی میں شمولیت میں تاخیر اس لیے ہوئی ہے کیونکہ وہ رواں ماہ ہونے والی سندھ پریمیئر لیگ (ایس پی ایل) میں کھیلنا چاہتے ہیں۔
ورلڈ کپ 2023 کے دوران پاکستان کی غیر تسلی بخش کارکردگی کے پیش نظر پی سی بی نے مینجمنٹ اور ٹیم میں بڑی تبدیلیاں کرنے کی کوششیں تیز کر دی تھیں۔
یہ تبدیلیاں 15 نومبر کو اس وقت سامنے آئیں جب بابر اعظم نے پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف سے ملاقات کے بعد تمام فارمیٹ کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
ان کے استعفے کے فوری بعد پی سی بی نے ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے لیے نئے کپتانوں کا اعلان کیا تھا جس میں شان مسعود اور شاہین آفریدی کو متعلقہ فارمیٹ کی ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں۔
اس کے بعد پی سی بی نے سابق کرکٹر محمد حفیظ کو ٹیم کا ڈائریکٹر مقرر کیا جبکہ وہاب ریاض نے چیف سلیکٹر کا عہدہ سنبھالا تھا ۔
سابق فاسٹ بولر سہیل تنویر کو جونیئر سلیکشن کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جبکہ لیجنڈری بلے باز محمد یوسف کو پاکستان کی انڈر 19 ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔