اعلٰی سطحی امریکی حکام رواں ماہ اسلام آباد کا سفارتی دورہ کریں گے، جس میں بنیادی توجہ افغانستان سے متعلق بات چیت اور مختلف دو طرفہ خدشات پر ہوگی، ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امریکا کے ساتھ مذاکرات افغان صورت حال کی فوری تشویش سے بالاتر ہو کر دیگر کئی مسائل پر محیط ہیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں پاکستان اور امریکا کے درمیان جاری مشاورت پر روشنی ڈالی گئی ہے، ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے افغان صورتحال کی پیچیدگیوں سے آگے بڑھتے ہوئے مذاکرات کی کثیر جہتی نوعیت پر زور دیا ہے۔
امریکی بیورو آف پاپولیشن، ریفیوجیز، اور ہجرت کی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ جولیٹا والس نوئیس اپنے طے شدہ 4 سے 6 دسمبر کے دورے کے دوران سینئر سرکاری حکام کے ساتھ ساتھ غیر سرکاری اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں سے بھی ملاقات کریں گی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں ممالک باہمی دوروں میں سرگرم عمل ہیں جس کا مقصد مشاورتی عمل کو تیز کرنا ہے۔ آنے والے دنوں میں، ان بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے اہم امریکی شخصیات کی پاکستان آمد متوقع ہے۔‘
پاکستان نے اپنی سرزمین پر حملوں کے لیے افغان وسائل بشمول تیل کے غلط استعمال کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافے کا ذمہ دار کابل کو ٹھہرایا ہے۔
حال ہی میں، پاکستانی حکومت نے طالبان کی زیر قیادت انتظامیہ پر افغانستان میں موجود حافظ گل بہادر کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، جن کے گروپ کے ایک رکن کی جانب سے خیبر پختونخوا کے شہر بنوں میں جان لیوا دہشت گرد کارروائی کی گئی تھی۔
26 نومبر کو ہونے والے حملے کے نتیجے میں 2 شہری ہلاک اور 3 فوجیوں سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
سیکیورٹی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر پاکستان غیر قانونی افغان باشندوں کو ان کی موجودگی اور دہشت گردی کے حملوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے درمیان تعلق کا حوالہ دیتے ہوئے فعال طور پر ملک بدر کر رہا ہے۔
امریکی حکام کے دورے کے دوران بات چیت کمزور افراد کی حفاظت اور امریکی امیگریشن سسٹم کے اندر افغان مہاجرین کی محفوظ نقل مکانی اور دوبارہ آبادکاری کو تیز کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کے گرد مرکوز ہوگی۔
اس کے ساتھ ہی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے انکشاف کیا کہ افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ 7 سے 9 دسمبر تک اسلام آباد میں ہوں گے، جس کے بعد پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری برائے پاکستان الزبتھ ہورسٹ 9 سے 12 دسمبر تک اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔
ان مصروفیات کی جامع نوعیت پر زور دیتے ہوئے، ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات افغان صورت حال کی فوری تشویش سے بالاتر ہو کر دیگر کئی مسائل پر محیط ہیں۔