بھارت کی 5 ریاستوں کے انتخابات، ایک کی گنتی باقی، 3 میں بی جے پی نے میدان مار لیا

اتوار 3 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات سے قبل قومی سیاست پر اپنی گرفت مزید مضبوط کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے، اس نے ریاستی انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔

 اتوار کے روز ووٹوں کی گنتی کے بعد سامنے آنے والے نتائج کے مطابق نریندرا مودی کی زیر قیادت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ہندی بولنے والی 3 شمالی ریاستوں مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر لی ہے۔

مرکز میں بی جے پی کی سب سے حریف جماعت کانگریس صرف جنوبی ریاست تلنگانہ میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے جب کہ 5 ویں ریاست میزورم میں انتخابی نتائج کا اعلان پیر کو کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ سیاسی مبصرین ان 5 ریاستوں میزورم، راجستھان، مدھیہ، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ کے ان انتخابات کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے سیمی فائنل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے چار ریاستوں چھتیس گڑھ، راجستھان، مدھیہ پردیش اور تلنگانہ کے اسمبلی انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے ساتھ ہی بی جے پی 3 اہم ریاستوں میں بڑی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے جب کہ تلنگانہ میں کے چندر شیکھر راؤ کی قیادت والی بی آر ایس نے کانگریس کے خلاف شکست قبول کرلی ہے۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جاری غیرحتمی نتائج کے مطابق مدھیہ پردیش کی 230 میں سے بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) 164 نشستیں جیت کر سب سے آگے ہے جبکہ اس کی سب سے حریف جماعت کانگریس صرف 65 نسشتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

ادھر چھتیس گڑھ کی 90 نشستوں پر پولنگ ہوئی جن میں سے بی جے پی 56 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے جبکہ کانگریس اب تک صرف 34 نشستوں حاصل کر سکی ہے ۔

راجستھان کی 199 نشستوں پر الیکشن ہوئے جن میں سے 117 پر بی جے پی نے میدان مار لیا جبکہ کانگریس 67 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔

ادھر ریاست تلنگانہ میں کانگریس نے بی جے پی کو مات دے دی ہے اور وہاں پر واضح برتری حاصل کر لی ہے، بی جے پی یہاں بری طرح ناکام نظر آئی ہے۔ ابھی تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق تلنگانہ میں کانگریس نے 119 میں سے 63 نشستیں جیت کر میدان مار لیا ہے جب کہ بی جے پی محض 8 نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ تلنگانہ میں بھارت راشٹرا سمیتھی(بی آر ایس) 40 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

نئے سامنے آنے والے انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ یہ ’ایمانداری، شفافیت اور اچھی حکمرانی‘ کی جیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کا نظریہ آج جیت گیا ہے۔

بی جے پی رہنماؤں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت، امیت شاہ کی حکمت عملی اور پارٹی کی فلاحی پالیسیوں کو مثبت رجحانات کا سہرا قرار دیا ہے جس کے باعث 3 ریاستوں میں پارٹی کی واضح جیت ممکن ہوئی ہے۔ حالانکہ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ نتائج کا 2024 کے لوک سبھا انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا نے میزورم میں ووٹوں کی گنتی کی تاریخ میں ترمیم کی ہے جہاں 7 نومبر کو ووٹنگ ہوئی تھی، اس ترمیم کے بعد اب ووٹوں کی گنتی کا سلسلہ پیر کو شروع ہو گا۔

مدھیہ پردیش میں 17 نومبر کو ووٹنگ ہوئی تھی۔ راجستھان اور تلنگانہ میں بالترتیب 25 نومبر اور 30 نومبر کو ایک ہی مرحلے میں ووٹ ڈالے گئے تھے۔ چھتیس گڑھ میں 7 نومبر اور 17 نومبر کو ووٹ ڈالے گئے تھے۔

عوام نے کانگریس کو یکسر مسترد کردیا ہے، ارجن منڈا

بھارت کے مرکزی وزیرارجن منڈا نے اتوار کو کہا کہ راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے اسمبلی انتخابات کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام نے کانگریس کو یکسر مسترد کردیا ہے اور بی جے پی کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ آدیواسی امور کے وزیر ارجن منڈا نے 3 ریاستوں میں پارٹی کی جیت کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی موثر قیادت، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی حکمت عملی اور بی جے پی کے صدر جے پی ناڈا کی رہنمائی کو کریڈٹ دیا۔

 دہلی سے تعلق رکھنے والے ایک سیاسی مبصر عاصم علی نے کہا کہ ’ہندی پٹی میں مودی کی مہم اب بھی بہت مضبوط ہے۔ وزیر اعظم اور ان کے اتحادیوں کو اب  2024 کی انتخابی مہم چلانے کے لیے کھلی چھوٹ مل جائے گی۔ اگر بی جے پی نے ان انتخابات میں خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہوتا تو مجھے لگتا ہے کہ اختلافات شروع ہو جاتے۔

بی جے پی کی وزیر اسمرتی ایرانی نے کہا کہ یہ نتائج ‘مودی میجک’ کا ثبوت ہیں، جسے پارٹی کے وفادار وزیر اعظم کی ذاتی مقبولیت اور ووٹ حاصل کرنے کی صلاحیت کہتے ہیں۔

 پارٹی نے انتخابات کے لیے اپنی انتخابی مہم کی قیادت کرنے کے لیے وزیر اعظم پر بہت زیادہ انحصار کیا، مودی نے بی جے پی کے ریکارڈ کو توڑنے کے لیے کئی ہفتوں تک ان ریاستوں کا دورہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp