پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کے سربراہ پرویزخٹک نے کہا ہے کہ وہ اپنی پارٹی میں انہی افراد کو شامل کر رہے ہیں جن کا ذاتی ووٹ بینک ہے۔
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ انہوں نے جن افراد کو بھی دعوت دی انہوں نے پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔
’9 مئی کو فوج پر حملہ ہوگا، خواب میں بھی نہیں سوچا تھا‘
پرویزخٹک کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ بہت برا اور افسوسناک واقعہ تھا کیونکہ ہم کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ہم اپنے اداروں پر کبھی حملہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں اس وقت پی ٹی آئی کا صوبائی صدر تھا اور ہم لوگوں کو پرامن جلوس کے لیے بلاتے تھے لیکن یہ کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ جس دن عمران خان گرفتار ہونگے اس دن فوج پر ہی حملہ ہوجائے گا‘۔
پرویز خٹک کے مطابق اس کے لیے الگ ٹیم بنی ہوئی تھی اور پارٹی کے جو سینیئر رہنما تھے انہیں پتا ہی نہیں تھا کہ ایسا کوئی واقعہ ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں ایسے کسی ارادے کا علم ہوتا تو وہ اسے رکوادیتے۔
مذکورہ ٹیم کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس میں مراد سعید ، گنڈا پور وغیرہ شامل تھے اور عمران خان نے انہیں کہا تھا کہ ان کی گرفتاری کی صورت میں فوج پر حملہ کردیا جائے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو تو چاہیے تھا کہ وہ وزیراعظم ، وزیراعلیٰ اور گورنر ہاؤسز کے سامنے احتجاج کرواتے لیکن فوج کےخلاف جاکر انہوں نے پارٹی اور خود پر ظلم کیا اور وہ پارٹی کو ایک ایسے راستے پر لے گئے جہاں سے واپسی بہت مشکل ہے۔
پرویز خٹک نے کہا کہ جب میں پی ٹی آئی میں تھا تو میں نے 7 سیٹیں جیت لی تھیں، جب میں پیپلزپارٹی میں تھا تو میری وجہ سے پارٹی نے 70 فیصد سیٹیں جیتیں اور جب میں شیرپاؤ گروپ میں تھا تو تب بھی میں نے اپنی تمام سیٹیں جیت کردکھائیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ پچھلے 40 برس سے سیاست کررہے ہیں اور ان جیسی سیاست کوئی دوسرا ہزار برس میں بھی نہیں کر سکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو تو ایک گاؤں کا نام پتا نہیں ہوتا جبکہ میں ایک ایک گھر سے واقف ہوں اور سب کو بہت قریب سے جانتا ہوں اور مجھے فوری پتا چل جاتا ہے کہ کون کہاں جارہا ہے اس لیے نوشہرہ کے عوام نے ہمیشہ مجھے عزت دی۔
’ہماری پارٹی کام پر یقین رکھتی ہے‘
پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کے سربراہ نے کہا کہ مجھے تو ان پارٹیوں کے بارے میں پتا نہیں جو کہہ رہے ہیں کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ مل رہی ہے، ہم تو محنت کررہے ہیں اور ہماری طرح کوئی اور اتنے لوگ اپنی پارٹی میں شامل نہیں کراوا رہا، ہم عوام کے سامنے اپنا پروگرام پیش کررہے ہیں اور ترقی اور کام پر یقین رکھتے ہیں نہ کہ کسی کو گالی دینے اور بے عزت کرنے میں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا پرگروام اور منشور یہ ہے کہ ہم اس ملک میں امن و ترقی چاہتے ہیں اور اگر امن ہوگا تو ملک میں ترقی اور خوشحالی آئے گی لیکن یہاں تو امن آیا اور نہ ترقی اور خوشحالی آئی۔ لیکن ان بہادر سیاسی لوگوں کا تو الیکشن میں پتا چل جائے گا تنقید کی کوئی ضرورت نہیں لیکن یہ کم از کم اپنا پروگرام تو پیش کریں۔
’5 سالہ دور حکومت میں عوام کو بڑے منصوبے دیے‘
پرویز خٹک نے کہا کہ ہم نے خیبرپختونخوا میں 5 سال حکومت کی جس میں ہم نے پولیس اور اسپتالوں اور اسکولوں کو ٹھیک کیا اور ٹیچرز اور ڈاکٹروں کو ڈیوٹیوں پر حاضر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں اپنے دور حکومت میں ہم نے عوام کو پہلی بار صحت کارڈ دیا، بلین ٹری سونامی اور سوات موٹروے جیسے بڑے منصوبے کیے جبکہ دیر سمیت دیگر علاقوں میں سڑکیں بنوائیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں صوبے میں حکومت ملتی ہے تو ہم اس مہنگائی کو ختم کرنے، معشیت اور ایکسپورٹ کو بہتر کرنے جیسی پالیسیاں تو نہیں بنا سکتے لیکن ہم اپنے صوبے کی پیداور ضرور بڑھا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی ضروریات، پانی، صحت و دیگر مسائل کو حل کرنے اور عوام کو سہولیات کی فراہمی کے لیے کوشش کریں گے اور صوبے کے علاوہ ملک کی خوشحالی کے لیے بھی کام کریں گے۔
’پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین میں صرف ذاتی ووٹ بینک والے شامل ہیں‘
پرویز خٹک نے کہا کہ ان کی پارٹی میں وہی لوگ شامل ہورہے ہیں جن کا اپنا ذاتی ووٹ بینک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ تحریک انصاف میں بہت سارے لوگوں کو جانتے ہیں جن کا کوئی ذاتی ووٹ بینک نہیں ہے اور وہ ایسے لوگوں کو پارٹی میں لاسکتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ وہ تحریک انصاف کے ووٹرز کی طرف دیکھ رہے ہوں گے اور ان کی اپنی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے پاس خیبر پختونخوا میں وہ لوگ آرہے ہیں جو انتخابات لڑ سکتے ہیں اور ان کے پیچھے ہزاروں لوگ ہیں۔
’پی ٹی آئی کو زیرو سے حکومت تک لے گیا‘
پرویز خان خٹک نے کہا کہ ’پی ٹی آئی بنانے میں میری بڑی خدمات ہیں اور سنہ 2010 میں جب میں پی ٹی آئی میں شامل ہوا تو اس وقت پی ٹی آئی کی پوزیشن زیرو تھی لیکن ہم نے 5 سال بہت خدمت کی اور حکومت حاصل کی، ہمارے کام کی وجہ سے سنہ 2018 الیکشن میں رزلٹ ملا‘۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 2018 کے انتخابات میں 12 لاکھ ووٹ سے 26 لاکھ ووٹ ہوگئے اور اس صوبے میں جتنے ایم این ایز اور ایم پی ایز ہیں وہ پی ٹی آئی کے نہیں ان سب کو میں نے شامل کیا اور اب اکثریت میرے ساتھ واپس آرہی ہے تاہم میں انہیں نہیں لے رہا جن کی کوئی سیاسی حیثیت نہیں ہے اور صرف انہیں ہی شمولیت کی دعوت دے رہا ہوں جن کے پاس اپنا ووٹ بینک ہے۔
’سیاست میں ریٹائرمنٹ نہیں‘
پرویز خٹک نے کہا کہ میرا سیاست میں 40 سالہ تجربہ ہے اوراگر میں چاہوں بھی تو سیاست نہیں چھوڑ سکتا کیونکہ میں قومی اسمبلی کے 2 اور صوبائی اسمبلی کے کئی حلقوں سے الیکشن لڑکر2 لاکھ ووٹ لیتا ہو پھر انہیں کس کے آسرے پر چھوڑدوں، کیا میں اپنے لوگوں کو ان چوروں کے رحم و کرم پر چھوڑدوں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے اور رشتے دار بھی سیاست میں آئے ہیں اس لیے سیاست چھوڑنا اب ان کے لیے ممکن نہیں کیونکہ وہ اپنے دوستوں کو نہیں چھوڑ سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سیاست میں بہت وقت گزارا ہے اور پاکستان کا کوئی سرکاری افسر ان کی بات ٹال نہیں سکتا۔