اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ذریعے چلنے والے سرکاری عربی اکاؤنٹ نے ایک نرس کی ویڈیو پوسٹ کی، جو بظاہر مشتعل ہے۔ ویڈیو میں حماس کے الشفا اسپتال پر قبضہ کرنے اور تمام ایندھن اور مارفین لے جانے کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ نرس نے دعویٰ کیا ہے کہ چونکہ حماس نے مارفین چوری کی تھی، اس لیے وہ اسے فریکچر والے 5 سالہ بچے پر استعمال نہیں کرسکی۔ ویڈیو کو، جسے ہزاروں بار ری ٹویٹ کیا گیا، واضح طور پر جعلی تھی۔ آس پاس کا کوئی عملہ اس نرس کو پہچانتا نہیں، اس کی شناخت اور کردار پر شک ظاہر کرتا ہے۔
تحقیقاتی ایجنسی فرانزک آرکیٹیکچر کے صحافی رابرٹ میکی نے الشفاء اسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹروں سے بات کی، جن میں سے کسی نے بھی نرس نہیں پہچانا۔ نرس نے غیر فلسطینی لہجے میں بات کی اور اس کے مکالمے میں اسرائیلی فوج کی طرف سے حماس کے اسپتالوں سے ایندھن چوری کرنے والے نکات کے عکاس تھے۔
مزید یہ کہ ویڈیو میں فلسطینی وزارت صحت کا لوگو بھی گمراہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ شبہات میں اضافہ کرنے والی وجوہات میں اسٹاک آڈیو بم دھماکا ساؤنڈنگ، نرس کا صاف ستھرا سفید کوٹ، بھرپور میک اپ، قیاس شدہ خوفناک جھوٹ شامل تھا۔ ویڈیو کا مقصد واضح تھا کہ حماس کو بچوں کی تکلیف کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور اسرائیلی فوج کے اس دعوے کو درست قرار دیا جائے کہ حماس شہریوں اور بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
جب سوشل میڈیا صارفین نے ویڈیو پر اسرائیلی حکومت سے جواب طلب کیا تو وزارت خارجہ نے بغیر کسی وضاحت کے خاموشی سے اپنی پوسٹ کو ڈیلیٹ کر دیا۔ غلط معلومات پھیلانا اور پھر اسے ڈیلیٹ کرنا معمول بن چکا ہے، سوال پیدا ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج کا پروپیگنڈہ اتنا گھٹیا کیوں ہے؟ آخر کیا اسرائیل کو اس طرح سے ساکھ کھونے کا خطرہ نہیں ہے؟
مزید پڑھیں
پرانی کہاوت ہےکہ ’جھوٹ آدھی دنیا کا سفر طے لیتا ہے جبکہ سچ ابھی جوتے پہن رہا ہوتا ہے‘ یہ کہاوت ہمیں پروپیگنڈے کے بارےمیں جاننے کے متعلق بتاتی ہے۔ بیانیہ کو کنٹرول کرنے کا مطلب ہے اپنے دشمن سے زیادہ تیزی سے معلومات حاصل کرنا، اور ان معلومات کو سنسنی خیز بنانا، قطع نظر اس کے کہ یہ حقیقت پر مبنی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 86 فیصد لوگ سوشل میڈیا پر نظر آنے والی خبروں کی حقیقت کی جانچ پڑتال نہیں کرتے۔
پروپیگنڈے کے مؤثر ہونے کے لیے نفیس ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ صرف تیزی اور سنسنی خیزی ضروری ہے جس کے لیے سوشل میڈیا سے بہتر کوئی پلیٹ فارم نہیں۔
اسرائیلی پروپیگنڈا کوششیں تیز ہو رہی ہیں لیکن تیار کردہ جعلی ویڈیوز، تصاویر یا پوسٹس حقیقت کو دھندلا نہیں سکتیں۔ سچ یہ ہے کہ غزہ میں ہر روز سینکڑوں کی تعداد میں بچے مر رہے ہیں، اسرائیل کے بموں، گولیوں اور محاصرے سے ان کا خون بہہ رہا ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے آج تک اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 700 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔