ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے چہل قدمی بہت ضروری ہے لیکن ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ اس کے لیے اہم صرف یہ نہیں کہ آپ کتنی چہل قدمی کرتے ہیں بلکہ اہم یہ بھی ہے کہ آپ کتنی تیزی سے مخصوص فاصلہ طے کرتے ہیں۔
حال ہی میں برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق تیز چہل قدمی آپ کی آنے والی زندگی میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے تقریباً 40 فیصد خطرے کو کم کردیتی ہے۔
ٹائپ 2 ذیابیطس سے متعلق اس سے قبل ہونے والے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ وقتاً فوقتاً چہل قدمی یا روزانہ زیادہ پیدل چلنے والے عام لوگوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ لیکن ان سابقہ مطالعات میں کبھی اس بات پر غور نہیں کیا گیا کہ چلنے کی رفتار کا تعلق بھی ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرات میں کمی سے ہے۔
مزید پڑھیں
محققین نے اب 8 سال کے دوران پرسکون انداز سے چہل قدمی اور تیزی سے پیدل چلنے کے نتائج کا موازنہ کیا تو معلوم ہوا کہ پرسکون انداز سے چہل قدمی کرنے سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ 15 فیصد کم ہوجاتا ہے، کچھ تیزی کے ساتھ پیدل چلنے سے یہ خطرہ 24 فیصد اور زیادہ تیزی کے ساتھ چہل قدمی کرنے سے یہ 39 فیصد کم ہوجاتا ہے۔
کتنی چہل قدمی اور رفتار ضروری ہے؟
محققین نے پرسکون انداز میں چہل قدمی کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ اگر آپ ایک گھنٹے میں 2 میل یعنی 3.2 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرلیتے ہیں تو اسے پرسکون انداز میں چہل قدمی کرنا کہتے ہیں۔ نارمل چہل قدمی اسے کہا جاتا ہے جس میں آپ ایک گھنٹے کے اندر2 سے 3 میل (3.2 سے 4.8 کلومیٹر) کا فاصلہ طے کرلیتے ہیں۔
کچھ تیزی کے ساتھ واک کرنے کا مطلب ہے کہ آپ ایک گھنٹے میں 3 سے 4 میل (4.8 سے 6.4 کلومیٹر) کا فاصلہ طے کرلیتے ہیں اور زیادہ تیزی سے واک کرنے کا مطلب ہے کہ آپ ایک گھنٹے میں 4 میل سے زیادہ (6.4 کلومیٹر) کا فاصلہ طے کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں، ہر کلومیٹر کے بعد چہل قدمی کی رفتار میں اضافہ کرنے سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ مزید 9 فیصد کم ہو جاتا ہے۔
اگر آپ کو چہل قدمی کی رفتار اور فاصلے کا اندازہ کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے تو آپ اپنے پیدل چلنے کی رفتار اور فاصلے کی پیمائش کی لیے فٹنس ٹریکر کا گھڑی، پیڈومیٹر یا اسمارٹ فون ایپ کے ذریعے استعمال کرسکتے ہیں۔