پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت میں جو مسلم دشمنی تاریخی بابری مسجد کا باعث بنی، وہ اب بھی جاری ہے اور انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مساجد، مقدس مقامات اور مزارات پر حملے جاری ہیں۔
بابری مسجد کی شہادت کے 31 برس مکمل ہونے کے موقع پر ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 31 برس پہلے آج ہی کے دن ایودھیا میں ہندو انتہا پسندوں نے تاریخی بابری مسجد کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کے عین سامنے شہید کردیا تھا۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ بات افسوسناک ہے کہ بھارت کی اعلیٰ عدلیہ نے اس نفرت انگیز فعل کے ذمہ داروں کو نہ صرف بری کیا بلکہ مسمار کی گئی مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنے کی اجازت بھی دی۔ اس مندر کا افتتاح بھارت میں ہونے والے عام انتخابات سے چند ماہ قبل جنوری 2024 میں کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ جو مسلم دشمنی بابری مسجد کا باعث بنی وہ اب بھی بدستور جاری ہے، کچھ ہفتے قبل بھارتی ریاست اتر پردیش کے وزیراعلیٰ نے بابری مسجد کی شہادت کی بات کرتے ہوئے پاکستانی علاقے واپس لینے کا بیان دیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی حکمران طبقے کے عناصر مسلمانوں کے خلاف جذبات اور نفرت کو مسلسل ہوا دے رہے ہیں۔ آج ہندو بالا دستی پسند گروہ دیگر مساجد کو بھی مندروں میں بدلنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جن میں وراناسی میں قائم گیان واپی مسجد اور متھرا میں شاہی عید گاہ بھی شامل ہیں، متعدد مساجد اور مزارات کو پہلے ہی مختلف انتظامی اور قانونی عمل کے نام پر مسمار کردیا گیا ہے جبکہ انتہاپسند جتھوں کی جانب سے مسلمانوں کے مقامت مقدسہ پر بھی حملے کیے جا رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں اسلامو فوبیا، نفرت انگیز تقاریر اور جرائم کا نوٹس لے اور بھارتی حکومت پر زور دیا کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت یقینی بنائے۔
واضح رہے کہ بھارت کے شہر ایودھیا میں تقریباً 480 سال پرانی بابری مسجد کو ہندو انتہا پسند تنظیموں وشوا ہندو پریشد اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تربیت یافتہ انتہا پسندوں نے پوری حکمت عملی اور پہلے سے پلان کیے گئےمنصوبے کے تحت آج کے روز یعنی 6 دسمبر 1992ء کو شہید کیا تھا۔