پاکستان نے فلسطین کے جنگ زدہ علاقہ غزہ میں سلامتی کی سنگین صورتحال اور انسانی تباہی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی توجہ دلانے کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کے تحت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ان کے سمجھدارانہ انداز فکر کا مظہر قرار دیا ہے۔
ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان اسرائیل کی جانب سے طاقت کے مسلسل استعمال اور شہریوں اور شہری تنصیبات اور انفراسٹرکچر پر اندھا دھند حملوں کی بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی کی شدید اور غیر واضح طور پر مذمت کرتا ہے۔
’غزہ کے محصور عوام نے جس طرح مصائب اور اجتماعی عذاب کو برداشت کیا ہے وہ بے مثال اور ناقابل قبول ہے، جیسا کہ سیکریٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کے نام اپنے خط میں زور دیا ہے کہ غزہ بھر میں شہریوں کو شدید خطرات کا سامنا ہے کیونکہ وہاں کہیں بھی کوئی محفوظ نہیں ہے۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی بقا کے لیے ضروری لائف لائن کے منہدم ہونے کا شدید خطرہ ہے، فلسطین اور خطے میں امن و سلامتی کے لیے ممکنہ طور پر ناقابل واپسی مضمرات کے ساتھ صورتحال تیزی سے خراب ہو رہی ہے لہذا ایسے نتائج سے ہر صورت گریز کرنا چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جاری صورتحال کو ختم کرنے اور انسانی تباہی کو روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری سے ان کی کال میں سیکریٹری جنرل کے ساتھ شامل ہے۔ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو چارٹر کے تحت اپنی بنیادی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے، فوری اور غیر مشروط جنگ بندی نافذ کرنی چاہیے اور غزہ کے عوام کو نسل کشی سے بچانا چاہیے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اسرائیل کے حامیوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیل پر زور دیں کہ وہ غزہ کے خلاف اپنے وحشیانہ حملے اور غیر انسانی محاصرہ ختم کرے۔ ’دیرپا امن کے لیے ہم مسئلہ فلسطین پر بین الاقوامی کانفرنس کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔ خطے میں پائیدار امن بین الاقوامی طور پر متفقہ دو ریاستی حل اور القدس الشریف کے ساتھ جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک محفوظ، قابل عمل، متصل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام سے وجود میں آئے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق کل بھارتی پارلیمنٹ کی جانب سے بھارتی مقبوضہ کشمیر کے مستقبل سے متعلق قانون سازی کا فیصلہ جموں وکشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو برقرار رکھنے اور کشمیری عوام کو ان کے حق خودارادیت سے محروم کرنے کا ایک اور فریب ہے۔
’جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا ہے،کوئی دوسرا عمل متبادل کے طور پر کام نہیں کر سکتا۔‘