فہمیدہ ریاض کی نظم ’فلسطینی‘ بھارت میں انعام کی حقدار کیوں قرار پائی؟

جمعہ 8 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت میں اردو سے انگریزی ترجمہ کے لیے جواد میموریل پرائز برائے 2023 ترقی پسند پاکستانی شاعرہ فہمیدہ ریاض کی نظم ‘فلسطینی’ کے ترجمے پر پورنا سوامی جبکہ رنر اپ کا انعام انجمن ترقی پسند مصنفین کے بانیوں میں شمار کیے جانیوالے ایک اور پاکستانی شاعر احمد ندیم قاسمی کی نظم ’پابندی‘ کے ترجمہ پر محمد عاقب کو دیا گیا ہے۔

پرائز جیوری کے مطابق مترجم پورنا سوامی نے نظم ‘فلسطینی’ کو اس کے مآخذ مواد سے  اس کی اپنی شاعرانہ حساسیت کو قربان کیے بغیر مخلصانہ ترجمہ کیا، جائزہ لیے جانیوالی نظموں میں سے اس نظم نے ایک روشن مثال پیش کی کہ کس طرح اچھا ترجمہ اصل استعارے کے نقصان کو کم رکھنے اور ترجمے کی زبان میں غنائیت کے بہترین معیار برقرار رکھنے کے لیے بنت کرتا ہے۔

جیوری کے مطابق ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی جمع کرائے گئے تراجم کا معیار مستقل طور پر اچھا تھا، جس کے باعث ان کے لیے کسی ایک ترجمہ کی گئی نظم کو منتخب کرنا ایک مشکل مرحلہ تھا لیکن پورنا سوامی کی ترجمہ کی گئی نظم فلسطینی ہر لحاظ سے واقعی نمایاں رہی۔

رنر اپ رہنے والی دوسری ترجمہ کی گئی احمد ندیم قاسمی کی نظم ’پابندی‘ ایک قدرے مختصر نظم ہے، جسے مترجم نے سنسرشپ اور پابندی کے خلاف شاعرانہ مزاحمت کو مؤثر طریقے سے بیان کیا ہے۔ جیوری نے نظم میں اشتعال انگیز آگ پر گرنے والے موتیوں اور قطروں کی تصویر کشی کو سب سے زیادہ موثر اور فکر انگیز پایا۔

پورنا سوامی کے مضامین اور رپورٹ دی کاروان، اوپن، اور لندن ریویو آف بوکس میں شائع ہوتے رہے ہیں، اس سے قبل وہ بین الاقوامی ترجمہ سہ ماہی ’ اےسمپٹوٹ‘  کی ہندوستان کے ایڈیٹر کے عہدے پر فائز تھیں، فی الحال وہ ہارورڈ یونیورسٹی میں ساؤتھ ایشین اسٹڈیز کے شعبہ میں پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ محمد عاقب یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے جونیئر ریسرچ فیلو اور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے شعبہ انگریزی میں پی ایچ ڈی کے امیدوار ہیں۔

جواد میموریل پرائز کیوں؟

جواد میموریل پرائز کا نام علی جواد زیدی سے منسوب ہے، جو ایک اردو شاعر اور اسکالر تھے، جنہیں پدما شری، غالب ایوارڈ، میر انیس ایوارڈ سمیت دیگر کئی اعزازات سے نوازا جاچکا ہے، جواد میموریل پرائز کا اجراء 2016 میں ان کی صد سالہ پیدائش کے فوراً بعد کیا گیا تھا تاکہ بھارت میں زبانوں، ثقافتوں اور تاریخوں کے درمیان ایک پل کا کام کرنے والی ان کی ادبی وراثت کو زندہ رکھا جاسکے۔

جیوری میں شامل ادیب

اس سال کے انعام کے جج ادبی نقاد اور مترجم انیس الرحمان کے ساتھ ساتھ مصنف رضا میر تھے۔

انیس الرحمان پہلے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں انگریزی کے پروفیسر اور ریختہ فاؤنڈیشن کے سینئر مشیر رہ چکے ہیں، انہوں نے تقابلی، ترجمہ، مابعد نوآبادیاتی اور اردو مطالعہ کے شعبوں میں کام کیا ہے، وہ یونیورسٹی آف البرٹا، کینیڈا (2001-2002) میں شاستری فیلو اور پرڈیو یونیورسٹی، یو ایس (2007) میں اعزازی اسکالر رہے ہیں۔رضا میر امریکہ کی ولیم پیٹرسن یونیورسٹی میں مینجمنٹ کے پروفیسر ہیں۔ ان کی تازہ ترین کتابیں ’اقبال: شاعر مشرق‘ اور ’مشاعرہ میں قتل‘ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp