لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کے 2 صوبائی حلقوں پی پی 35 اور پی پی 59 کی حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ حلقہ بندی کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب اسمبلی کے پی پی 35 اور پی پی 59 کی حلقہ بندیوں پر دائر اعتراضات پر سماعت ہوئی۔ جسٹس علی باقر نجفی نے درخواستوں پر سماعت کی۔
سماعت کے بعد عدالت نے صوبائی اسمبلی کے دونوں حلقوں کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دیں۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو 3 روز میں حلقہ این اے 123 کی حلقہ بندیوں پر اعتراضات پر فیصلہ کرنے کا حکم بھی دیا۔
مزید پڑھیں
شہری کی جانب سے دائر کردہ حلقہ این اے 123 کی حلقہ بندیوں پر اعتراضات کی درخواست پر بھی جسٹس علی باقر نجفی نے سماعت کی اور فیصلہ جاری کیا۔
اس حوالے سے دائر کی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ حلقہ این اے 123 اور گکھڑ منڈی کے حلقوں میں تبدیلی کی گئی اور ایسا کرتے وقت قانون کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایک حلقے کی آبادی بڑھا دی گئی اور دوسرے حلقے کی کم کردی گئی جبکہ قانون میں دیئے گئے حلقوں کی آبادی تناسب سے زیادہ یا کم نہیں کی جا سکتی۔
لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت غیر منصفانہ بنیاد پر کی گئی حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد حلقہ پی پی 35 اور 59 وزیر آباد اور گکھڑ منڈی کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دیں اور عدالت نے لاہور کے حلقہ این اے 123 اور این اے 120 کی حلقہ بندیوں کا معاملہ بھی الیکشن کمیشن کو دوبارہ دیکھنے کا حکم دے دیا۔