مارگلہ کے دامن میں واقع پاکستان کا دارلحکومت اسلام آباد بظاہر سرسبز و شاداب شہروں میں شمار تو ہوتا ہے مگر گزشتہ چند مہینوں سے یہاں کوڑے کے ڈھیر نہ صرف ماحول کو گندا کر رہے ہیں بلکہ فضائی آلودگی کا سبب بھی بن رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں جگہ جگہ کوڑا کرکٹ نہ پھینکنے کی ترغیب کے بینرز آویزاں ہونے کے باوجود مختلف مقامات پر کچرے اور گندگی کے ڈھیر معمول کا حصہ بنتے جا رہے ہیں اور یہ کچرے کے ڈھیر دارالحکومت کی سڑکوں، شاہراہوں اور شاپنگ ایریاز میں بھی بڑھتے جا رہے ہیں تاہم لگتا ہے کہ یہ سب انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل ہی رہتا ہے۔
اس حوالے سے کیپیٹل ڈولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں صفائی کا نظام درست طریقے سے چل رہا ہے اور اس حوالے سے کوئی مسئلہ درپیش نہیں۔
اتھارٹی کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں اس کے 2 ہزار ملازمین کام کر رہے ہیں جو روزانہ 600 ٹن کوڑا اکٹھا کر کے ٹھکانے لگاتے ہیں۔ تاہم کسی کو کہیں کوڑے کا ڈھیر نظر آئے تو وہ سی ڈی اے کی ویب سائٹ پر موجود ہیلپ لائنز پر شکایت درج کروادے جس کا فوری تدارک کر دیا جائے گا۔
اس حوالے سے اسلام آباد کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اسلام آباد دنیا کے خوبصورت ترین دارالخلافوں میں شمار ہوتا ہے لیکن آلودگی اور کچرے کے ڈھیروں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اب یہ زیادہ دیر تک اپنی پوزیشن برقرار نہیں رکھ سکے گا۔
وفاقی حکومت اور سی ڈی اے کو اسلام آباد جیسے خوبصورت شہر کو کچرے سے پاک رکھنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس کی خوبصورتی ماند نہ پڑجائے۔