آئس باتھ یا ٹھنڈے پانی کی تھراپی کسی بھی درد کو دور کر سکتی ہے، پٹھوں کے درد کو کم کر سکتی ہےاور آپ کا موڈ بہتر بنا سکتی ہے۔
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ آئس باتھ، جسے کولڈ واٹر ایمرشن (ٹھنڈے پانی میں ڈوبنا)اور (سی ڈبلیو آئی) کے نام سے جانا جاتا ہے کو صدیوں سے ممکنہ طبی فوائد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس کولڈ واٹر تھراپی سے آپ پٹھوں کے درد کو کم کر سکتے ہیں، خون کے بہاؤ کو تیز کر سکتے ہیں اور اپنے موڈ کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔
آئس یا کولڈ واٹر تھراپی کے اس عمل میں جسم کو 5-15 منٹ کے لیے برف کے پانی میں ڈبویا جاتا ہے، جو ’کریوتھراپی‘ کی ایک شکل ہے، اس عمل میں جسم کو مختصر طور پر بہت ہی ٹھنڈے درجہ حرارت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ برف سے غسل کرتے وقت، ٹھنڈا پانی ویسوکنسٹرکشن اور جلد میں خون کی شریانوں کو تنگ کرتا ہے اور جسم کے درجہ حرارت کو برقرار رکھنے کے لیے خون کو مرکزی حصے میں منتقل کرتا ہے۔
آئس یا کولڈ واٹر غسل سے باہر نکلنے پر، ویسوڈیلیشن ہوتا ہے ، جس سے آکسیجن اور غذائیت سے بھرپور خون واپس پٹھوں میں پمپ ہو جاتا ہے، جس سے ممکنہ طور پر سوزش اور درد کم ہوجاتا ہے۔
ہائیڈرواسٹیٹک پریشر کا عمل جسم کو پانی میں ڈبو کر کیا جاتا ہے جس سے جسم کے اہم اعضاء میں خون کا بہاؤ مزید تیز ہو جاتا ہے۔
ٹھنڈے پانی کی تھراپی کی مختلف شکلیں ہیں جن میں آئس باتھ، ٹھنڈا شاور، کنٹراسٹ واٹر تھراپی، اور ویم ہوف میتھڈ شامل ہیں جو ممکنہ فوائد حاصل کرنے کے لیے مختلف طریقے پیش کرتے ہیں۔
اگرچہ ٹھنڈے پانی کی تھراپی پٹھوں سمیت جسم کے کسی بھی درد کو دور کرسکتی ہےاور موڈ بہتر کر سکتی ہے لیکن اس کی محدود تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درد میں کمی کے علاوہ اس سے ممکنہ خطرات جیسے سردی سے پیدا ہونے والے دانے، سردی سے جھٹکے لگنا، ہائپوتھرمیا اور اعصاب کو نقصان بھی ہو سکتا ہے۔
ماہرین نے انہی خطرات کے پیش نظر تجویز کیا ہے کہ آئس باتھ پر غور کرنے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ ضرور کرنا چاہیے۔
احتیاطی تدابیر اختیار کرنے، آہستہ آہستہ ہم آہنگ ہونے اور برف کے غسل کے دوران انتباہ کی علامات کا خیال رکھنے سے ایک محفوظ اور ممکنہ طور پر فائدہ مند تھراپی کی جا سکتی ہے۔