پنجاب کے مختلف شہروں میں دھند کے باعث جہاں ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوتا ہے وہیں حادثات میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے جبکہ وادی کشمیر میں چھائی دھند خوبصورت نظارے پیش کرتی ہے۔
دھند کا نام سنتے ہی تصور میں اسموگ کا منظر آجاتا ہے جس کی آلودہ فضا آنکھوں میں جلن، گلے میں خراش اور سردرد کا شکار کر کے بیماریاں تقسیم کر رہی ہوتی ہے۔ لیکن کشمیر میں دھند کا مطلب یہ بالکل بھی نہیں۔
کشمیر میں بننے والی دھند شبنم کے قطرے زمین پر پڑنے سے نرم گرم زمین سے نکلنے والی بھاپ کے بادل ہوتے ہیں جو پہاڑوں سے اٹھکھیلیاں کرتے وادیوں اور دروں میں آوارہ گردی کرتے خوبصورت نظاروں کو جنم دیتے ہیں۔
کشمیر میں جہاں جہاں پانی کی ذخائر ہوتے ہیں یا دریا اور جھیلیں ہوں وہیں دھند کے مرغولے ان کا طواف کرتے نظر آتے ہیں۔
کہیں پلوں سے گزرتے انسان دھند کو چیر کر محو سفر نظر آتے ہیں تو کہیں قدیم تاریخی عمارات کی پیشانی کو چومتی دھند فضا میں خوبصورت نظارے بکھیرتی نظر آتی ہے۔
بلندی سے زمین کی طرف نظر دوڑائیں تو بادلوں کی ہلکی تہہ کی اوٹ سے جدید طرز تعمیر کے شاہکار جھانکتے نظر آتے ہیں، کشمیر میں دھند ختم ہوتے ہی روشن مناظر نگاہوں کو خیرہ کیے دیتے ہیں۔