مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ ملکی حالات کے پیش نظر شفاف انتخابات ہونا بہت ضروری ہیں، سیاسی لوگوں سے ہمارے رابطے رہتے ہیں لیکن حال ہی میں بننے والے اتحاد میں ہم سے کسی قابل ذکر جماعت نے رابطہ نہیں کیا۔ شفاف انتخابات ہوں تو معلوم ہو جائے کراچی کس کا ہے۔
’وی نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے آفاق احمد نے کہاکہ مہاجر قومی موومنٹ صرف کراچی کی حد تک محدود نہیں ہے، ہم اندرون سندھ بھی اپنی سیاسی سرگرمیاں کر رہے ہیں جہاں سے لوگوں کا اچھا ریسپانس مل رہا ہے۔ جہاں جہاں مہاجر آباد ہیں وہاں ہم کام کر رہے ہیں۔
آفاق احمد نے کہاکہ مہاجروں کے حقوق کی بات ہمیشہ کی جائے گی اور اس سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم لوگوں کو پذیرائی ہماری اپنی قوم کی وجہ سے ملی، انہی لوگوں کی وجہ سے آج مجھے لوگ جانتے ہیں، ان کے مسائل حل کیے بنا میں وفاق کے مسائل حل کرنے جاؤں یا وہاں جا کر اپنے آپ کو سیٹ کروں تو یہ مجھے زیب نہیں دیتا۔ ’آسان الفاظ میں اگر اس بات کو سمجھائا جائے تو ایسا ہوگا کہ میرے اپنے گھر میں آگ لگی ہو اور میں پڑوس میں پانی ڈالنے چلا جاؤں تو یہ عقلمندی نہیں ہے‘۔
مزید پڑھیں
آفاق احمد نے کہا کہ گھر میں آگ گھر کے افراد کی وجہ سے نہیں لگی۔ یہاں آباد پنجابی، پشتون، سندھی یا بلوچ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ یہاں پہلے سے آباد ہیں، اس غرور میں وہ ان لوگوں کو اجنبی سمبھتے ہیں جنہوں نے قربانیاں دیں، مسلم اقلیتی علاقوں سے وہ ہجرت کر کے پاکستان آئے۔ ’جن لوگوں نے اپنی قابلیت کی بنا پر پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا انہیں کہا جاتا ہے کہ مہاجروں نے حقوق پر قبضہ کیا ہوا ہے‘۔
تعلیمی اداروں میں کوٹا سسٹم کے تحت ہمیں بے دخل کیا گیا
چیئرمین مہاجر قومی مومنٹ نے کہاکہ ہمیں نوکریوں سے دور رکھا گیا، تعلیمی اداروں میں کوٹا سسٹم کے تحت ہمیں بے دخل کیا گیا، ان محرومیوں اور نا انصافیوں کے خلاف پہلے آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بنی تھی اور پھر مہاجر قومی موومنٹ بنی، جب تک یہ مسائل حل ہو نہیں جاتے ہمیں کوئی اور سیاست سوٹ نہیں کرتی۔
متحدہ قومی موومنٹ کے حوالے سے آفاق احمد کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم کو لوگ ایسے ہی سمجھتے ہیں جیسے پاکستان مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی یا کوئی اور سیاسی جماعت ہو، اگر ایم کیو ایم مہاجروں کی بات کرتی ہے تو پیپلز پارٹی بھی جیے بھٹو، جیو مہاجر کے نعرے الیکشن میں لگاتی ہے۔
’مہاجر عوام اب ان جماعتوں میں کوئی فرق محسوس نہیں کرتے کیونکہ یہ انتخابات کے دوران قومیت کی بنیاد پر مہاجروں کو استعمال کرتے ہیں، مہاجر اب ایم کیو ایم کو اپنی نمائندہ جماعت نہیں سمجھتے‘۔
مہاجر نوجوان اب بھی تعلیم کے شعبے میں سب سے آگے ہے
کراچی کس سیاسی جماعت کا ہے؟ اس پر آفاق احمد کہتے ہیں کہ اگر شفاف انتخابات ہوتے ہیں، سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملتی ہے، کہیں کنٹرول روم میں اگر رزلٹ نہیں بنتے تو پھر الیکشن کے بعد کوئی بھی دعویٰ کرسکتا ہے کہ کراچی کس کا ہے اور اس کا دعویٰ سچ لگے گا۔ ابھی تو سب دعوے کرتے ہیں کہ یہ شہر ان کا ہے لیکن ان سیاسی جماعتوں کے علاوہ بھی کوئی دعویٰ کرتا ہے کہ شہر اس کا ہے۔
مہاجر تعلیم سے دور کیسے ہوئے؟ اس سوال کے جواب میں آفاق احمد نے کہا کہ یہ سب پروپیگنڈا ہے، مہاجر نوجوان اب بھی تعلیم کے شعبے میں سب سے آگے ہے۔ مہاجر نوجوان کبھی نسلاً غلام نہیں رہا۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں فاروقی ہیں، عثمانی ہیں، قریشی ہیں، سید ہیں اور سب اپنی نسبت خلفائے راشدین سے جوڑتے ہیں، ان میں کوئی غلام نہیں تھا سب حاکم تھے۔ ہم اس فخر سے جیتے ہیں کہ کوئی ہم سے پیار سے بات کرے گا تو ہم سر جھکا کر بات کریں گے لیکن کوئی ظلم کرے گا تو اس کا رد عمل تو آئے گا لیکن اسے دہشت گردی کہنا یہ ظلم ہے۔
احتساب کے اداروں کو کالی بھیڑوں سے پاک کرنا ہوگا
آفاق احمد نے پاکستان کی صورت حال کو بہتر بنانے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہاکہ احتساب کرنے والے اس قابل ہوں کہ وہ احتساب کرسکیں، ان اداروں کو کالی بھیڑوں سے پاک کرنا ہوگا۔ اگر صرف سیاستدانوں کا احتساب ہونا ہے تو یہ مذاق ہے جیسا کہ آج ہو رہا ہے۔
آفاق احمد نے کہاکہ جب تک ہم باہر سے آنے والی امداد کے سہارے پر جیتے رہیں گے تب تک ہم اپنے پیروں ہر کھڑے نہیں ہو سکتے، ہمارے ملک میں جو 22 خاندان تھے ان کے کاروبار کو ختم کیا گیا، اب ہم باہر کے لوگوں کو کہتے ہیں کہ یہاں آ کر سرمایہ کاری کریں۔