غزہ میں تاحال اسرائیل کی قابض فوج کی جانب سے خون ریزی جاری ہے اور اسرائیل پر حملے روکنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اس دوران ہسپانوی فیشن برانڈ زارا (zara) نے اپنی تازہ ترین تشہیری مہم سے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز کردیا ہے۔
’زارا‘ کی حال ہی میں جاری کی گئی اشتہاری مہم ’دی جیکٹ‘ نے سوشل میڈیا پر ایک نئے تنازع کو جنم دیا ہے۔ جس میں امریکی اداکارہ میک مینامی کو دیکھا جا سکتا ہے جس کے گرد کفن میں ملبوس پتلے پڑے دکھائی دے رہے ہیں۔
Absolutely Disgusting ..
Zara is mocking the deaths of the Palestinians and promoting the Israeli genocide committed against those innocent civilians.
#BoycottZara pic.twitter.com/rf77hFkemn— Haya Alqahtani (@haya_qahtani) December 9, 2023
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ’زارا برانڈ‘ کو اسرائیلی قبضے میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی منظر کشی کو تشہیری مہم کے لیے استعمال کرنے پر تنقید کا سامنا ہے اور ’بائیکاٹ زارا‘ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ٹرینڈ کرنے لگا ہے۔
انٹرنیٹ صارفین الزام لگا رہے ہیں کہ یہ اشتہار اسرائیلی قبضے میں فلسطینیوں کی تصاویر سے مماثلت رکھتا ہے۔ تاہم زارا نے ابھی تک ان الزامات کی تردید یا تصدیق نہیں کی ۔
لیکن اس مہم کی سب سے متنازع تصویر جس میں امریکی اداکارہ میک مینامی نے سفید کفن میں پتلے کو کندھے پر اٹھا رکھا ہے۔ زارا برانڈ نے تمام سوشل اکاؤنٹ سے ہٹا دی ہے۔
سوشل میڈیا صارف نے متنازع تصویر ہٹانے پر لکھا کہ تصویر ڈیلیٹ کرنا ایک بڑی علامت ہے ’آپ جانتے تھے کہ آپ کیا کر رہے تھے!!
ہم گونگے بہرے نہیں ہیں‘۔
Shame on you ZARA
You can't post these and pretend you didn't mean any harm!!🔨
Deleting them after is a big sign that you knew what you were doing!!
We're not dumb😤🚫 #BoycottZara pic.twitter.com/bxfEUdxbx1— رحمة آدم (@RahmaAdamz) December 9, 2023
فلسطینی فنکار حازم حرب نے اپنے انسٹاگرام پر لکھا کہ تجارتی دماغ کی یہ ایک خوفناک خرابی ہے جس نے یہ اشتہار تیار کیا ہے، جب کہ ہم اس وقت نسل کشی سے دوچار ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ جان بوجھ کر نہ ہوا ہو۔ خاص طور پر جب ہم زارا کی صہیونیوں کی حمایت کے بارے میں جانتے ہیں۔ موت اور تباہی کو فیشن کے پس منظر کے طور پر استعمال کرنا ناگوار ہے، ’زارا‘ کا بائیکاٹ کریں۔
View this post on Instagram
بہت سے دوسرے لوگوں نے اپنی مایوسی اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال کے دوران اس مہم پر ’زارا برانڈ‘ کے بائیکاٹ کی اپیل کی۔
ایک اور ایکس صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اس سال کا سب سے زیادہ اندھا اور بہرہ ہونے کا ایوارڈ زارا کو جاتا ہے۔ یہ بھی کہا کہ زارا فیشن برانڈ لباس کو فروخت کرنے کے لیے اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی کی تصویروں کا استعمال کرتے ہوئے!
And the award for most tone deaf brand of the year goes to @ZARA 🤮
🚨Using imagery of Israel’s genocide of Palestinians to sell their fast fashion brand of clothing. pic.twitter.com/H1vkAorfuC
— AHMED | أحمد (@ASE) December 9, 2023
شیرین خان نامی ایکس صارف نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ان بدمعاشوں میں کوئی انسانیت باقی نہیں رہی۔
No humanity left in these scumbags. #Boycottzara pic.twitter.com/5aLKBFR5yt
— Shirin Khan (@ShirinKhan0) December 10, 2023
ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ’زارا‘ کا بائیکاٹ کریں اگر آپ نے ابھی تک نہیں کیا ہے۔
Boycott Zara if you haven’t yet!
They announced their new collection using the genocide in #Gaza pic.twitter.com/ISZzwO7PgR
— The Palestinian (@InsiderWorld_1) December 9, 2023