کرک: پولی تھین بیگ میں گیس بھرنے کے دوران آگ بھڑک اٹھی، 10 افراد جھلس کر زخمی

اتوار 10 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں گھریلو استعمال کے لیے مرکزی سپلائی لائن سے پولی تھین بیگ میں گیس بھرنے کے دوران اچانک آگ لگ گئی جس کی وجہ سے 10 افراد جھلس کر زخمی ہو گئے۔

ریسکیو حکام کے مطابق واقعہ کرک کی تحصیل بانڈہ داؤد شاہ کے علاقے عیسک خماری میں پیش آیا جس کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔

ریسکیو حکام نے بتایا کہ واقعہ گیس کی مرکزی سپلائی لائن میں غیر قانونی طور پر سوراخ کرکے پولی تھین بیگ میں گیس بھرنے کے دوران پیش آیا۔ گیس لیکج حادثے میں 10 افراد جھلس گئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

زخمیوں میں 2 بچے بھی شامل ہیں جن کی حالت نازک ہے اور انہیں بہتر علاج کے لیے کوہاٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔ جبکہ 3 زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر اسپتال سے ڈاکٹرز کی ہدایت پر پشاور منتقل کیا جا رہا ہے۔

ریسکیو حکام کے مطابق زخمیوں کی عمریں 10 سے 17 سال کے درمیان ہیں۔

کرک کے شہری پولی تھین بیگ میں گیس بھرنے پر مجبور کیوں؟

کرک خیبر پختونخوا کا جنوبی ضلع ہے جو گیس اور تیل کے ذخائز سے مالا مال ہے۔ یہاں سے ملک میں گیس کی سپلائی ہوتی ہے۔ لیکن گیس پیدا کرنے کے باوجود بھی کرک کے باسی اس نعمت سے محروم ہیں۔

کرک کے رہائشی سہیل خان کے مطابق کرک کے اکثر علاقوں میں گیس نہیں ہے۔ ملک میں سپلائی کرک سے ہو رہی ہے لیکن یہاں کے مکینوں کو گھریلو استعمال کے لیے بھی گیس دستیاب نہیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ کرک کو گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ ’گیس سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ زندگی خطرے میں ڈال کر گیس استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ کرک میں گیس پائپ لائن ہے لیکن گیس نہیں ہے‘۔

پولی تھین بیگ میں مرکزی سپلائی لائن سے گیس کس طرح بھری جاتی ہے؟

سہیل خان نے بتایا کہ کرک کے اکثر علاقوں سے ملک کے دیگر علاقوں کو گیس کی سپلائی ہوتی ہے۔ یہاں کے باسی مرکزی لائن سے غیرقانونی طریقے سے گیس بھرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پولی تھین کے بڑے بیگ اس کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ’تیز کیل کی مدد سے مرکزی سپلائی لائن میں سوراخ کیا جاتا ہے جو انتہائی خطرناک عمل ہے۔ اس کے بعد اس سے پولی تھین بیگ میں گیس بھری جاتی ہے، اور ایک بیگ میں بھری گئی گیس کئی دنوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp