بلے کے انتخابی نشان کی امیدوار دوسری پارٹی کون ہے؟

منگل 12 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے انتخابی نشان بلے کو جلد الاٹ کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو درخواست کردی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد کے بعد تمام مطلوبہ دستاویزات الیکشن کمیشن کو فراہم کردی ہیں اس لیے فوری طور پر پارٹی کو انتخابی نشان بلا یعنی بیٹ الاٹ کیا جائے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے بھی الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں پی ٹی آئی کے حالیہ انٹرا پارٹی انتخابات کو محض دکھاوا فریب اور الیکشن کمیشن کو دھوکہ دینے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے استدعا کی ہے کہ پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

ابھی الیکشن کمیشن نے بلے کے انتخابی نشان سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ کیا ہی نہیں تھا کہ اب ایک اور سیاسی جماعت ہم عوام پاکستان پارٹی نے بھی الیکشن کمیشن سے بلے کا انتخابی نشان الاٹ کرنے کی درخواست دائر کر دی ہے، درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ بلے کا انتخابی نشان خالی ہے اور وہ ابھی تک کسی پارٹی کو الاٹ نہیں کیا گیا اس لیے بلے کا نشان ہم عوام پاکستان پارٹی کو الاٹ کیا جائے۔

ہم عوام پاکستان پارٹی کے سینٹرل وائس چیئرمین لطیف بلوچ نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی جماعت کا جمہوری حق ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس جو بھی انتخابی نشان دستیاب ہیں اس میں سے ایک ہم سلیکٹ کریں۔

’ہم نے الیکشن کمیشن کو یہی درخواست دی ہوئی ہے الیکشن کمیشن کے پاس بلے کا نشان موجود ہے تو وہ ہماری پارٹی کو آئندہ الیکشن کے لیے الاٹ کیا جائے، پارٹیوں کے انتخابی نشان تبدیل ہوتے رہتے ہیں، اس سے پہلے تلوار پیپلز پارٹی کا انتخابی نشان تھا اور اس کے بعد دوسری پارٹیوں کو الاٹ کیا گیا۔‘

الیکشن کمیشن کے قانون کے مطابق کوئی بھی دستیاب نشان کسی بھی پارٹی کو دیا جا سکتا ہے، ہم عوام پاکستان پارٹی کا موقف ہے کہ انہوں نے اپنا حق استعمال کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے درخواست کی ہے۔

’کمیشن نے ہماری درخواست پر ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے، لیکن امید ہے کہ بلے کا نشان ہمیں مل جائے گا۔‘

لطیف بلوچ کے مطابق ہم عوام پاکستان پارٹی 3 سال قبل قائم کی گئی تھی جسے 2 سال قبل الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ بھی کروالیا گیا تھا، ان کی جماعت ملک میں ایک ریفرنڈم کے ذریعے صدارتی نظام کے نفاذ کی حامی ہے، اس ضمن میں انہوں نے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا مگر ان کی درخواست خارج کر دی گئی تھی۔

’پاکستان کے تمام مسائل کا حل صدارتی نظام میں ہےکیوںکہ جب تک ایک شخص کو تمام اختیارات نہیں دیں گے مسائل حل نہیں ہونگے ، اگر مانگ تانگ کر لولی لنگڑی حکومت بنائیں گے تو پھر سب ایک دوسرے کو بلیک میل کرتے ہوئے اپنے اپنے الو سیدھے کریں گے اور ملک کے لیے کوئی کام نہیں ہونا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp