پاکستان اسٹاک ایکسچینج ملکی تاریخ کی بلندی 67 ہزار کو چھونے کے بعد بدھ کو اچانک مندی کا رجحان دیکھا گیا اور 100 انڈیکس 1146 پوائنٹس کم ہوکر 65280 پر بند ہوا۔ کاروبار کے اختتام سے قبل مارکیٹ ریکور ہوئی۔
ماہرین کے مطابق میوچل فنڈز کی جانب سے حصص کی فروخت اور پرافٹ ٹیکنگ کے باعث مارکیٹ مندی سے دوچار ہوئی، مارکیٹ میں 1.73 فیصد کاروبار کی کمی ہوئی، مارکیٹ میں 35 ارب روپے مالیت کے ایک ارب حصص کا کاروبار ہوا، جبکہ 92 کمپنیوں کے حصص میں اضافہ اور 304 کمپنیوں کے حصص میں کمی ہوئی۔
شرح سود کا نیچے نہ آنا خوشگوار نہیں ہے، شہریار بٹ
معاشی ماہر شہریار بٹ کہتے ہیں کہ شرح سود کا نیچے نہ آنا خوشگوار نہیں ہے لیکن اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ ترقی کے تسلسل میں رکاوٹ آجائے گی، تیل کی قیمتوں میں کمی اور زراعت کے شعبے میں ترقی سے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مہنگائی میں کچھ حد تک کمی کا امکان ہے، جی ڈی پی 2.1 فیصد ہے جبکہ گزشتہ سال ایک فیصد تھی، مہنگائی کے حوالے سے کہا یہ جارہا ہے کہ آئندہ سال جولائی کے بعد اس میں بتدریج کمی آنے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں
ہنڈریڈ انڈیکس میں 1347 پوائنٹس کی کمی پر ان کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ لگا رہتا ہے یہ کاروبار کا حصہ ہے، مارکیٹ کسی وقت بھی منفی اور کسی وقت بھی مثبت سمت میں جا سکتی ہے، لیکن آئندہ دنوں میں مارکیٹ اپنی کارکردگی برقرار رکھتے ہوئے آگے بڑھے گی۔
سعودی کمپنی آرامکو کا سرمایہ کاری کرنا حوصلہ افزا
سعودی عرب کی کمپنی آرامکو کی جانب سے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کی گئی ہے، گیس اینڈ آئل کمپنی میں 40 فیصد حصص کے لیے معاہدہ کیا جا چکا ہے، ماہرین اس معاہدے کو تیل و گیس صنعت میں ترقی کا آغاز سمجھ رہے ہیں اور امکان ظاہر کر رہے ہیں کہ آئندہ دیگر بین الاقوامی کمپنیاں بھی پاکستان کا رخ کریں گی۔
پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، محسن مسیڈیا
محسن مسیڈیا کہتے ہیں کھاد کے حوالے سے کچھ خبریں آرہی ہیں لیکن حکومت کی جانب سے بلا تعطل کھاد کمپنیوں کو گیس فراہم کرنا خوش آئند ہے کیونکہ اگر زراعت کے شعبےمیں ترقی کرنی ہے تو ایسا کرنا ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معیشت بظاہر بہتر کام کرتی دکھائی دے رہی ہے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی کارکردگی اس وقت دنیا میں سب سے بہتر ہے اور آئندہ مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔