پاکستان کے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے دورہ مظفرآباد اور اسمبلی سے خطاب کے دوران صحافیوں کی طرف سے آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے ہتک عزت کے مجوزہ قانون کے خلاف احتجاج کے پیش نظر سینٹرل پریس کلب سے چند گز کے فاصلے پر پولیس تعینات کر دی تھی ۔
آزاد کشمیر حکومت نے منگل کے روزقانون سازاسمبلی میں ہتک عزت کے قانون کا نیا مسودہ پیش کیا تھا اس قانونی مسودے کے خلاف صحافیوں نے اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور اعلان کیا تھا کہ وہ احتجاجاً اسمبلی کا گھیراؤ کریں گے کیوں کہ وہ اس کو اظہارِ رائے پر پابندی سمجھتے ہیں لیکن پولیس کی تعیناتی کے بعد صحافیوں نے سینٹرل پریس کلب کے سامنے پر امن احتجاج کیا۔
ہتک عزت کا مسودہ قانون ہے کیا؟
زبانی یا تحریری طور پر کوئی بھی جھوٹا بیان جو کسی شخص کی ساکھ کو نقصان پہنچائے وہ ہتک عزت تصور ہوگا اور اس کی سزا 2 سال قید، جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہیں کوئی بھی صحافی یا صحافتی ادارہ ایسا مواد چھاپے جس سے ہتک عزت کا پہلو نکلتا ہو اس پر یہ قانون لاگو ہوگااس کا سب سے منفی پہلو یہ ہے کہ اس کی شکایت پر پولیس کارروائی کر سکتی ہے اور اس بات کو بھی مدنظر نہیں رکھا جائے گا کہ ایسا مواد غیر ارادی طور پر شائع ہوا یا دانستہ طور پر کسی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے شائع کیا گیا۔