نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کشمیر کبھی بھارت کا حصہ تھا، نہ ہے اور نہ کبھی ہوگا، بھارتی سپریم کورٹ کے 4 بونے بیٹھ کر کشمیریوں کی تحریک آزادی کو ختم نہیں کر سکتے، ہم ایسے فیصلوں اور ایسے قوانین کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں جس میں کشمیری عوام کا کوئی عمل دخل نہ ہو۔
وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے مظفرآباد میں پریس کانفرنس میں کہا کہ کشمیر کی تحریک آزادی کے حوالے سے کشمیری قیادت کی مشاورت کے ساتھ لائحہ عمل بنائیں گے، کشمیریوں کا حق خودارادیت مسلمہ ہے۔ آزاد کشمیر کے دورہ کے دوران کشمیری اور حریت قیادت کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں۔ طلبا و کابینہ کے ساتھ بھی بات چیت ہوئی جس سے صورتحال کو بہتر طور پر سمجھنے اور جائزہ لینے کا موقع میسر آیا۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ آزادی کی تحریک کو مضبوط بنانا سب سے اہم ہے۔ لیکن ہمارا اصل ہدف تکمیل پاکستان کے خواب اور کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کا کوئی بھی یک طرفہ فیصلہ خواہ وہ کسی بھی قانون اسمبلی یا عدالت کی طرف سے ہو کسی صورت قابل قبول نہیں اور نہ اس کی کوئی اہمیت ہے۔ ہم ایسے فیصلوں اور ایسے قوانین کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں جس میں کشمیری عوام کا کوئی عمل دخل نہ ہو۔
نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیری اپنے ایک لاکھ شہدا کی قربانیوں کو بھلا کر بھارتی ظلم و جبر کے آگے کبھی سر نہیں جھکائیں گے۔کشمیر کی حریت قیادت کو فی الفور رہا کیا جائے۔ کشمیر بھارت کا نہ کبھی حصہ تھانہ ہے اور نہ انشا اللہ ہو گا۔ بھارت اقوام متحدہ کے زیر انتظام ایک عبوری انتظام کی حد میں رہےاور اس حد کو عبور نہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ان قراردادوں کے تحت ہو گا جس میں کشمیری عوام کا حق خود ارادیت تسلیم کیا گیا ہے۔ پاکستان کشمیر کا مقدمہ صف اول پر لڑےگا۔ ہم اپنی زمین اور اپنے لوگوں کی بھر پور وکالت کریں گے۔
مزید پڑھیں
انوارالحق کا کڑ نے مزید کہا کہ پاکستان مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام کو اپنا پوٹینشل سیٹیزن سمجھتا ہے۔ یہ مستقبل کے پاکستانی شہری ہیں۔ ہم ان کے حقوق کی پامالیوں کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔ اس سلسلہ میں جو بھی ممکن ہو گا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں کشمیری قیادت کے ساتھ ایک طویل مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد میں جلد نہ صرف دوبارہ اجلاس ہوگا بلکہ باقاعدہ رابطے ہوں گے۔ جس میں تحریک کو جلا بخشنے اور آگے بڑھانے کے حوالے سے سوچ بچار کیا جائےگا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ وزارت خارجہ اور مشنز متحرک نظر آئیں گے۔ کشمیری قیادت کی معاونت اور رہنمائی بھی حاصل کریں گے۔ کشمیر کاز بہت بڑا ہے۔ تحریک کے دوران مختلف مراحل آتے رہے ہیں لیکن تحریک کبھی ختم نہیں ہوئی، یہ تحریک ہمیشہ زندہ رہے گی۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنا تسلط برقرار رکھنے میں ناکام ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کشمیر پر بھارت کے مؤقف کو تسلیم نہیں کرتی۔ بھارتی سپریم کورٹ کے 4 بونے بیٹھ کر قومی تحریک کو ختم نہیں کر سکتے، کشمیر کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے۔ بھارت کے یک طرفہ اقدامات سے جدوجہد آزادی کو مزید تقویت ملے گی اور اگر کچھ لوگ خواب غفلت میں پڑے تھے وہ بھی جاگ جائیں گے۔ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔